بیٹی اور بیوی کی نیابت
ایک شخص نے حج کی وصیت کی ہے کیا، اس کی بیوی یا بیٹی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہے ؟
جواب :۔ اگر وصیت نامہ میں کسی خاص شخص کی شرط نہیں لگائی ہے تو بیٹی او ربیوی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہیں ۔
جواب :۔ اگر وصیت نامہ میں کسی خاص شخص کی شرط نہیں لگائی ہے تو بیٹی او ربیوی بھی اس کی نیابت میں حج کرسکتی ہیں ۔
اس میں اشکال ہے مگر یہ کہ جاری پانی یا کر پانی کی کافی مقدار کے ساتھ ملا ہوا ہو ۔
جواب:۔مصلحت ومفسدہ کی رعایت کرنا، لڑکی سے متعلق ہے، یعنی لڑکی کی مصلحت اور فائدہ، مد نظر ہونا چاہئے، اس کا ماں باپ سے کوئی تعلق نہیں ہے، فیملی اور خاندان کے ملاحظہ اور گھاٹے و نقصان کا پورا کرنا، جواز نہیں بن سکتا ہے کہ نابالغ بچہ، صلح کا مال بن جائے ،رہا شریعت کی رو سے بالغ بچہ ، تو اس کا حکم واضح ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر اس کا نکاح کرنا صحیح نہیں ہے
جواب : قاضی اگر خود مجتہد ہے تو اپنے نظریہ کے مطابق حکم کرے گا اور ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگرغیر مجتہد قضاوت کے منصب پر فائز ہوجائے تو وہ اپنے مرجع تقلید کے نظریہ پر عمل کرے گا اور اگر حکومت اسلامی کے قوانین اور مرجع تقلید کے نظریہ میں اختلاف پایا جاتا ہو تو ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ وہ احتیاط پر عمل کرے اور اگر اسکے لئے یہ ممکن نہ ہو یا ضررو نقصان یا عسر و حرج کا باعث ہو ، تو ایسی صورت میں عمومی اور اجتماعی مسائل میں حکومت اسلامی کے قوانین مقدم ہیں ۔ اور خصوصی مسائل میں وہ اپنے مرجع کے نظریہ کے مطابق عمل کرے ۔
اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ ایسی حالت میں منی پیشاب کے ساتھ نکلتے وقت پیشاب میں مل جاتی ہے تو اس صورت میں غسل کا سبب نہیں ہے ، لیکن اگر بغیر پیشاب کے منی نکلے یا منی کی شکل میں بغیر پیشاب کے فقط منی نکلے تو غسل واجب ہوگا اور اگر متعدد بار غسل کرنا سخت عسروحرج کا باعث بن رہا ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرے ۔
جواب : اگر مسجد میں استعمال کے قابل نہیں ہیں یا بالکل بوسیدہ اور ختم ہونے کی حالت میں ہیں تو ان کو بہتر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے یعنی انھیں میوزیم یا غیر میوزیم کو بیچ کر ان کے بدلے نئے قرآن خرید لیں اور اسی مسجد میں وقف کردیں ۔
جواب :جائز نہیں ہے ،اس کے لئے دوسری جگہ نظر میں رکھی جائے وہ جگہ (فاطمیہ )وقف کے حکم میں ہے ۔
جواب: یقینی ضرورت کی صورت میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب :۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ باپ کی اجازت سے ہو .
بیمار کے سلسلہ میں تو، حد (سزا) کی تعداد کے مطابق لکڑیوں کو ایک ساتھ ملاکر ایک بار ہی اس کے بدن پر ماری جاسکتی ہیں لیکن حاملہ عورت کو وضع حمل کے بعد سزا دی جائے گی، البتہ تعزیر (غیر معین سزا) کی صورت میں چند کوڑوں پر اکتفا کی جاسکتی ہے اور تعزیر کوڑوں کی سزا ہی میں منحصر نہیں ہے بلکہ اس طرح کے موقعوں پر سرزنش کرنے یا نصیحت کرنے پر بھی اکتفا کی جاسکتی ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کے اس میں نصیحت وغیرہ کے اثر کرنے کی امید ہو ۔
جواب:۔ جس قدر کرسکتے ہو ضبط اور برداشت کریں اور جس قدر عسروو حرج( شدید مشقت ) کاباعث ہوتو، اس مقدارمیں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:اگر اجارہ فقط کھیتی کے لئے تھا تو کنواں کھود کر پانی نکالنے کے لئے دوسرے اجارہ کی ضرورت ہے، مگر یہ کہ عرف عام میں زمین کے اجارہ کے ساتھ کنواں کھودکر پانی نکالنا بھی شامل ہو ۔
کوئی حرج نہیں ہے لیکن ان دونوں کنووں کا جدا جدا ہونا بہتر ہے۔
جواب : اگر وہ لوگ اسلام کے مثبت ثقافتی امور انجام دیتے ہیں اور نمازیوں کے لئے زحمت کا باعث بھی نہیں ہے تو جائز ہے، بانی مسجد کی رضایت بھی ضروری نہیں ہے ۔
جواب : اگر خواتین کی صفیں ، مردوں کے پیچھے ہوں تو تو پردہ ضروری نہیں ہے لیکن اگر برابر میں ہوں تو احتیاط واجب یہ ہے کہ پردہ نصب ہونا چاہئے