مقدموں میںوکیل بنانے کی شرعی حیثیت
مقدموں میں حاکم کے سامنے کسی کو اپنا وکیل بنانے کے بارے میں آپ کا کیا نظریہ ہے ؟
ہر شخص اپنا دفاع کرنے کے لئے وکیل اختیار کرسکتا ہے جو اس کا حق ثابت کرنے میں اس کی مدد کرے ۔
ہر شخص اپنا دفاع کرنے کے لئے وکیل اختیار کرسکتا ہے جو اس کا حق ثابت کرنے میں اس کی مدد کرے ۔
قرعہ ابواب قصاص اور حدود میں جاری نہیں ہوگا۔دیت ان تمام کے درمیان بطور مساوی تقسیم ہوگی۔
جواب:یہ نذر صحیح نہیں ہے ،چونکہ نذر میں ، عمل کا بہتر(مستحب)ہونا شرط ہے اور یہ کام ، اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ میں خامس آل عبا (علیہ السلام) کی عزاداری کے تمام ہی مسائل کے بار ے میں سوالات ایجاد کرنے کا بہانہ آجاتاہے ،عزاء سید الشہداء (علیہ السلام) جو قربتہً الی اللہ کاموں میں سب سے افضل ہے ، لہٰذا یہ نذر اشکال نے خالی نہیں ہے ،اور اگر فرض بھی کرلیں کہ یہ عمل بہتر ہے تو دوسرے کے بار ے میں نذر کرنا صحیح نہیں ہے ۔
حجاب اور دوسری شرعی باتوں کی رعایت کے ساتھ کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب: قاضی کا ایسا کوئی وظیفہ نہیں ہے۔
جب وکیل جانتا ہو کہ اس کے موکل کا شرعی حق نہیں ہے ، تو اس کی طرف سے دفاع نہیں کرنا چاہیے یا دوسرے سے نا حق کو ئی چیز لیکر اپنے موکل کے حوالے نہیں کرنا چاہئے اور اگر وکالت کی اجرت اپنے کام کے بدلے حاصل کرتا ہے تو وہ اس صورت میں جائز ہے کہ جب شرعی حقوق کو حق ثابت کرنے کے لئیے کوشش کرے ۔
عام طور پر ایسی حالت میں، سوتے وقت بدن سے خارج ہوجاتی ہے لہٰذا دوسرے کسی کام کی ضرورت نہیں ہے ۔
قصاص اولیاء دم کے تقاضے کے مطابق انجام پائے گا، شخص جانی (قاتل) اگر کوئی مال رکھتا ہوگا تو دیت کو اس کے مال سے ادا کریں گے ، اس صورت کے علاوہ میں دیت میّت کے ذمہ رہے گی اور اگر اعضاء کی جنایت عمدی اور قابل قصاص ہو تو پہلے قصاص عضو کریں گے، بعد میں قصاص قتل انجام پائے گا۔
جواب:۔ شادی کا چھلّہ اور انگوٹھی میں کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن آرائش کے مورد میں اشکال ہے .
جواب: کیونکہ اس نے شرط نہیں لگائی تھی اور اپنے مافی الضمیر کو گلہ کی صورت میںادا کیا تھا اور کوئی بھی اجبار بھی نہیں تھا لہٰذا کوئی اشکال نہیں ہے ۔
بیہودہ اور خرافاتی چیزیں ہیں ان سے پرہیز کرنا چاہیے۔
جب تک انسان کو کسی بات کا یقین نہ ہو اسے قطعیت کے ساتھ بیان نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے احتمال کے ساتھ بیان کرنا چاہیے مگر یہ کہ اس کی بات پر قرینہ موجود ہو جو اس کے احتمال پر دلالت رکھتا ہو اور امتحان میں جس جواب کے صحیح ہونے کا قوی احتمال دے اسے لکھ سکتا ہے۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ قربانی کی ان بھیڑ بکریوں کو عزاداروں کو کھانا کھلانے میں استعمال کیا جائے ، مگر یہ کہ قرائن و شواہد سے معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے والوں کا کوئی دوسرا مقصد تھا۔