ائمہ (ع) کی قبروں پر بارگاہ بنانا
ائمہ معصومین علیہم السلام کے قبور کی لکڑی و پتھر سے شبیہ بنانا جایز ہے؟
ان چیزوں کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ملتی۔
ان چیزوں کے حرام ہونے کی دلیل نہیں ملتی۔
جواب : اگر یہ شعائر اللہ کی تعظیم کے عنوان سے ہوتو بہتر ہے ۔
جواب:۔ اس مورد میں جو آپ نے تحریر کیا ہے اپنی آواز کو آہستہ کریں اور یا ترنم میں نہ پڑھیں.
جواب : حسینی شعائر کی تعظیم ،تقرب (الٰہی )حاصل کرنے کے کاموں میں افضل ہے ہر معقول طریقے سے استفادہ کیا جا سکتا ہے طبل کا استعمال اگر محاسن فساد کے ساز و طرز کے مناسب نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے
جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔
جواب ۔عزاداری کا بہترین شیوہ باشکوہ مجلسیں کرنا امام حسین(ع) کے مقدس مقاصد کا بیان اور کربلا کا تاریخی خاکہ اور اس کے بعض حصوں کی تحلیل کرنا اور سوگواری کے پروگرام (مصائب وغیرہ)اور اسی طرح باشکوہ عزاداری کے ماتمی دستہ اور اسکے ساتھ بیدار کرنے والے اور انسان ساز نوحہ و نعرے بہترن مضامین کے پوسٹر وغیرہ تقسیم کرنا بینر وغیرہ لگانا اور امام حسین کے مقاصد کو واضح کرنے والے جذاب اور جالب توجہ نوحہ اور نعرے اسی طرح کی دوسری چیزیں.
ریا کاری ہر عبادت میں حرام ہے۔ البتہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور شعائر الہی میں قصد تربت کی نیت کے ساتھ تظاہر کرنا جایز بلکہ بہتر ہے۔ مثلا آشکارا صدقہ دے تا کہ دوسرے لوگوں میں بھی شوق پیدا ہو، جیسا کہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے، مستحب ہے۔
جواب ۔جیسا ہ پہلے بھی اشارہ ہو چکا ہے کہ حضرت سید اشہداء (ع) کی عزاداری کا مسئلہ ہر زمانے میں اور ہر جگہ پر افضل قربات میں سے ہے اور ایسلامی شہامت اور روح ایمانی کی تقویت اور مسلمانوں میں ایثار اور قربانی ،شجاعت کا باعث ہے لیکن عزاداری کی کیفیت ایسی ہونا چاہئے کہ کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ بہانہ نہ آجائے جس سے وہ غلط فائدہ اٹھائیں اور عزاداری کے یہ عظیم ،پر شکوہ پروگرام کمزور ہو جائیں ،اسی وجہ سے ایسے کاموں سے پریز کرنا چاہئے جو مذہب کی توہین کا باعث ہوتے هیں
جواب : عزاداری کے جلوسوں میں طبل اور جھانجھ ،تاشہ کا استعمال جیسا کہ مرسوم ہے کہ اس میں لہو کا سر اور ساز نہیں ہوتا کوئی اشکال نہیں ہے
جواب۔حضرت خامس آل عبا (ع) کی عزاداری کی تقویت کے مہم اسباب میں سے ہے لیکن اس کو اس طرح لیکن اس کو اس طرح کے غلط کاموں میں آلودہ نہیں کرنا چاہئے کہ عزاداری کی اذیت آزار اور آبرو دار شخاص میں ہتک حرمت کا باعث ہو جائے
جواب:یہ نذر صحیح نہیں ہے ،چونکہ نذر میں ، عمل کا بہتر(مستحب)ہونا شرط ہے اور یہ کام ، اس بات کو ملحوظ رکھتے ہوئے کہ اسلام کے دشمنوں کے ہاتھ میں خامس آل عبا (علیہ السلام) کی عزاداری کے تمام ہی مسائل کے بار ے میں سوالات ایجاد کرنے کا بہانہ آجاتاہے ،عزاء سید الشہداء (علیہ السلام) جو قربتہً الی اللہ کاموں میں سب سے افضل ہے ، لہٰذا یہ نذر اشکال نے خالی نہیں ہے ،اور اگر فرض بھی کرلیں کہ یہ عمل بہتر ہے تو دوسرے کے بار ے میں نذر کرنا صحیح نہیں ہے ۔
جواب: احتیاط یہ ہے کہ قربانی کی ان بھیڑ بکریوں کو عزاداروں کو کھانا کھلانے میں استعمال کیا جائے ، مگر یہ کہ قرائن و شواہد سے معلوم ہوجائے کہ نذر کرنے والوں کا کوئی دوسرا مقصد تھا۔