جہاں پر عاريت دينا صحيح نہيں ہے
مسئلہ 2011: غصبي چيز اور ايسے مال کو عاريت دينا صحيح نہيں ہے جس کي نفع کسي دوسرے کے سپرد کر رکھي ہوالبتہ غصبي چيز ديدے اور اس کا مالک راضي ہوجائے تو صحيح ہے.
مسئلہ 2011: غصبي چيز اور ايسے مال کو عاريت دينا صحيح نہيں ہے جس کي نفع کسي دوسرے کے سپرد کر رکھي ہوالبتہ غصبي چيز ديدے اور اس کا مالک راضي ہوجائے تو صحيح ہے.
مسئلہ نمبر 2012:جس چيز کہ منفعت کا مالک ہو مثلا کسي چيز کو اجارے پرليا ہو اس کو بطور عاريت ديا جاسکتا ہے بشرطيکہ اس کو حق ہو کہ دوسرے کودے سکتاہو.
مسئلہ 2013:ديوانہ اور نابالغ بچہ اپنے مال کو عاريت نہيں دے سکتاہے ليکن اگر ولي اجازت ديدے اور وہ کام اس کے نفع ميں ہو تو عاريتا کسي کو دياجاسکتاہے.
مسئلہ 2014: عاريت لي ہوئي چيزاگر تلف ہوجائے تو ضامن نہيں ہے البتہ اگر حفاظت ميں کوتاہي کرے تو ضامن ہے (دواور صورتوں ميں بھي ضامن ہے)1 عاريت دينے والے نے ضمانت کي شرط کرلي ہو2 جس چيز کو عاريتا لياہو وہ سونا چاندي ہو، يا ان سے بني ہوئي زينت کي چيزيں ہو تو ان دونوں صورتوں ميں اگر وہ تلف ہوجائے تو اس کا عوض دينا ہوگا.
مسئلہ 2015:عاريت دينے والے کے مرنے کي صورت ميں عاريت کا مال اس کے وارثوں کو پہنچا دينا چاہئے اور اگر عاريت دينے والا پاگل ہوجائے تو عاريت کا مال اس کے ولي کے سپرد کردے.
مسئلہ 2016: عاريت دينے والا جب چاہے اپنا مال واپس لے سکتاہے اور عاريت لينے والا بھي جب چاہے واپس دے سکتاہے.
مسئلہ 2018: بھيڑ کو اس سے دودھ اور اون حاصل کرنے کے لئے اور دوسرے جانوروں کو مشروع فائدہ حاصل کرنے کے لئے عاريتا دياجاسکتا ہے.
مسئلہ 2019: نجس بر تن کو اگر کسي عاريتا دے تو احتياط واجب ہے کہ اس کے نجس ہونے کو بتادے اسي طرح اگر لباس کو نماز کے لئے دے اور وہ نجس، ہو تو وہ بتادے.
مسئلہ 2020: عاريت کے ہوئي چيز کو اگر مالک کي اجازت سے دوسرے کو عاريتا ديدے اور پہلا شخص جس لے عاريتا ليا تھا اگر مرجائے يا ديوانہ ہوجائے اورصاحب مال زندہ ہو تو دوسري عاريت باطل نہيں ہوگي.
مسئلہ 2021 عاريت لينے کے بعد اگر معلوم ہو کہ يہ چيز غصبي ہے تو اس کو اصل مالک تک پہونچانا چاہئے اور اگر مالک کونہ جانتا ہو تو مجہوں المالک مال کے قاعدہ پر عمل کرے بہر حال عاريت دينے والے کو واپس نہيں کرسکتا.
مسئلہ 2022:اگر جانتے بوجھتے غصبي مال کو عاريت لے اور اس کے پاس سے تلف ہوجائے تو مالک اپنا مال کا عوض اس شخص سے لے سکتا ہے اور اگر اس شخص تک رسائي ممکن نہ ہو تو غاصب سے مطالبہ کرے اسي طرح عاريت لينے والوں نے اس غصبي چيز سے جو فائدے اٹھا لئے ہوں ان کا بھي عوض ديں اور اگر معلوم نہ ہو کہ مال غصبي چيز سے جو فائدے اٹھا لئے ہوں ان کا بھي عوض دين اور اگر معلوم نہ ہو کہ مال غصبي چيز سے جو فائدے اٹھا لئے ہوں ان کا بھي عوض ديں اور اگر معلوم نہ ہو کہ مال غصبي ہے اور اصلي مالک مال يا منافع کي خسارت اس سے وصول کرے تو اس کو حق ہے کہ مالک کو جو بھي بھيج دے اس کا عاريت دينے والے غاصب سے لے? ليکن يہ اس صورت ميں ہے کہ عاريت دينے والے نے ضمانت کے شرط نہ کي ہو اور جس چيز کو عاريتا دياہے وہ سونے يا چاندي کي نہ ہو.
مسئلہ 2023 شادي کرنا مستحب ہے ليکن اگر کسي کوڈر ہو کہ شادي نہ کرنے کي وجہ سے حرام ميں مبتلا ہوجائے گا تو شادي کرنا واجب ہے.