خواتین کا اجتہاد
کیا عورت اسلامی علوم کو حاصل کرکے اجتہاد کے درجے تک پہنچ سکتی ہے ؟
جواب : کوئی حرج نہیں ہے اور ممکن ہے کہ اجتہاد کے درجے تک پہنچ جائے ۔
جواب : کوئی حرج نہیں ہے اور ممکن ہے کہ اجتہاد کے درجے تک پہنچ جائے ۔
جواب: اس صورت میں اگر نبش قبر ، میت کی بے احترامی کا باعث نہ ہوتو جائز ہے کہ قبر کھول کر میت نکالیں اور غسل کا مل کریں ، لیکن ایسا کرنا واجب نہیں ہے ۔
جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
جواب : جو مراجع تقلید علمی نشستوں میں مشہور ہیں ان میں سے ایک کی طرف رجوع کرسکتے ہیں ۔
جواب :۔ یہ کام حرام ہے لیکن اگر طواف اور نماز طواف کے علاوہ ایسا ہو تو حج کے باطل ہونے کا باعث نہیں ہوگا۔
جواب: چنانچہ بھائیوں نے اس مرحوم کا حق ضائع کیا ہے لہٰذا اس کے وارثین شرعاً اپنا حق واپس لے سکتے ہیں۔
دونوں حصّہ دار اپنا اپنا حصّہ دوسرے شخص کو کرایہ پر دے سکتے ہیں اور دوسرا حصّہ دار منع کرنے کا حق نہیں رکھتا، وگرنہ ضامن ہے مگر یہ کہ دوسرے حصہ دار کے لئے نقصان کا باعث ہو ۔
جی ہاں اجازت کی ضرورت ہے ، اور چنانچہ مذکورہ زمین ، متروکہ رہی ہو ، تو ہم اس میںعمارت بنانے کی اجازت دیتے ہیں ، اور انھیں کرایہ پر دینا اس صورت میں جائز ہے جب مذکورہ عمارت ( دکانیں ) مسجد اور امام زادہ کے کاموں کیلئے ضروری نہ ہوں ، اور کرایہ کی رقم امام زادہ اور مسجد میں خرچ کی جائے۔
جواب: کافی ہے اور مومنین کے دلوں میں وسوسہ نہ ڈالیں ۔
جواب : مذکورہ صورت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ جس قدر غسل کرنا باعث ضرر نہیں ہے غسل کرے ، اور جب باعث ضرر ہو تیمم کرنا جائزہے لیکن احتیاط کے طور پر وضو بھی کرلے یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ منی کے ذرّات پیشاب میں مل کر مکمل طور پر ختم نہ ہوئے ہوں ،اور اگر منی کے ذرّے ، پیشاب میں ملکر بالکل ختم ہوگئے ہیں ۔ تو اس پر غسل ضروری نہیں ہے ، اسی طرح اگر اسے شک ہو کہ وہ منی کے قطرے ہیں ( یا دوسری ( مذی وغیرہ) چپکنے والی چیز ہے جو کبھی کبھی پیشاب کے راستہ سے خارج ہوتی ہے ، توبھی غسل نہیں ہے ۔
وہ پرچم اور علم جو امم حسین علیہ السلام کی عزاداری میں اٹھائے جاتے ہیں چونکہ ان کی نسبت امام (ع) سے ہوتی ہے لہذا وہ محترم ہیں۔ البتہ انسان کو منت اللہ سے مانگنی چاہیے اور امام حسین علیہ السلام کو وسیلہ بنانا چاہیے علم سے منت نہیں مانگنی چاہیے۔
قربةً الی الله کی نیت کرنا شرط نہیں ہے، لیکن اس کے بغیر ثواب بھی نہیں دیا جاتا ۔
جواب: امر المعروف اور نہی عن المنکرایک عام حکم ہے اور سب لوگوں پر اپنی قدرت کے مطابق واجب ہے اور اس قسم کی انجمن یا کمیٹی کے ہونے سے، دوسروں کا وظیفہ ختم نہیںہوتا اور ایک جیسے کام ہونے کی مشکل کو صحیح پروگرام ترتیب دیکر حل کیا جاسکتا ہے ۔
جواب:۔ضرورت کے مورد وموقعہ پر جائز ہے اور اگر لباس کے اوپر سے ہاتھ (نبض) پکڑ نا ممکن ہو تو یہی مقدم ہے .