سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ایسے امام جماعت کی اقتداء کرنا جو دوسرے مجتہد کا مقلد ہے

میں ایک مسجد کا امام جماعت ہوں ، برائے مہر بانی میرے لئے ایک اجازہ مرحمت فرمائیے ؟

جواب:۔ اگر مسجد میں جماعت کرانا آپ کی مرادہے تو اجازہ کی ضرورت نہیں ہے اور اگر کوئی دوسری چیز مقصود ہے تو تحریر کریں تاکہ جواب دیا جائے۔

دسته‌ها: جماعت کےاحکام

امانت میں قرض کے عنوان سے تصرف کرنا

صدقہ، کفارہ، زکات اور خمس وغیرہ کی رقم کو بطور قرض لینے اور پھر اس کو پلٹانے کی کیا صورت ہوسکتی ہے؟ وہ پیسہ جو انسان کے پاس امانت ہے اس کا کیا حکم ہے؟

اگر پیسہ کا مالک کسی رقم کو صدقہ یا خمس کے عنوان سے الگ کردے، اس میں تصرف کرسکتا ہے؛ لیکن اسے کسی کی امانت میں تصرف کا حق نہیں ہے ۔

دسته‌ها: امانت

وطن میں قصر نماز کی قضا

جو نمازیں سفر میں قضا ہوئیں ہیں انہیں وطن میں کیسے بجا لائے ؟

جواب: جو نمازیں سفر میں قضا ہوئی ہیں انہیںقضاپڑھے چاہے سفر میں پڑھے یا حضر میں اور جو نماز یں حضر میں ( وطن ) میں قضا ہوئی ہیں ، انھیں کامل پڑھے خواہ سفر میں بجا لائے یاحضر میں ۔

دسته‌ها: مختلف نمازیں

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔

قصاص (پھانسی) کے بعد قاتل کا زندہ ہوجانا

چنانچہ کسی شخص کو قصاص کے طور پر سزائے موت ہوجائے اور وہ شخص قصاص کے عنوان سے پھانسی کے تختہ پر چڑھا دیا جائے اور قانونی ڈاکٹر گواہی دیدے کہ مرگیا ہے لیکن برف خانہ میں جاکر ہوش میں آجائے اور زندہ ہوجائے:الف)کیا قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے یا ساقط ہوجائے گا؟ب) اگر قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہو تو کیا اسے (مجرم کو) پھانسی دینے کی دیت، دی جائے گی؟ج) دیت ادا کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟د) دیت ادا کرنے کی مدّت کیاہے؟

الف) قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے اور مقتول کے وارث، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔ب و ج) اگر زخم یا کسی عضو میں نقص یا گوئی دوسرا نقص پیدا ہوجائے تب احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی دیت بیت المال سے ادا کی جائے ۔البتہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب قاضی اور اس کے ملازموں کے ذریعہ، پھانسی کے حکم پر عمل در آمد کیا جائے اور حکم کو جاری کرنے میں عمداً کوتاہی نہ کی گئی ہو۔د) تمام دیتوں کی طرح ہے ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت