اولیاء دم کا قصاص سے دیت کی طرف پلٹ جانا
اگر اولیاء دم قصاص کا تقاضا کریں کیا حکم جاری ہونے سے پہلے فقط معاف کرسکتے ہیں؟ یا دیت کے مطالبہ کا بھی امکان ہے؟ کیا اس حالت میں قاتل سے مصالحہ کرکے دیت سے زیادہ کوئی چیز طلب کی جاسکتی ہے؟
قصاص کو قاتل کی رضایت سے ہر چیز سے بدلا جاسکتا ہے لیکن انصاف کی رعایت کرنا ہر حال میں اچھا ہے۔
کٹے ہوئے عضو بدن کو دوبارہ لگانے کی صورت میں قصاص
اگر کوئی آدمی کسی کا ہاتھ یا انگلی، عمداً کاٹ دے اور زخمی شخص فوراً خود کو اسپتال وغیرہ میں پہونچادے اور کٹے ہوئے حصّہ کو دوبارہ اس کی جگہ لگوالے اور ٹھیک بھی ہوجائے کیا تب بھی زخمی ہونے والے شخص کو، فریق مقابل کا قصاص کرنے کا حق ہوتا ہے؟
قصاص کا حق ہے لیکن دوسرے شخص کو بھی دوبارہ انگلی لگوانے اور علاج کروانے کا حق ہوگا ۔
حاکم کا قصاص کے جاری کرنے کے حکم کو جاری نہ کرنا
حاکم کا قصاص کا اذن نہ دینے کی صورت میں ، جانی (قاتل) کی کیا تکلیف ہے؟
حاکم کو حق نہیں کہ وہ اذن قصاص نہ دے؛ مگر یہ کہ کوئی مہم اجتماعی مفاسد اس کے اوپر مترتب ہوں، لہٰذا قصاص سے خوداری کرنا چاہیے۔
قصاص (پھانسی) کے بعد قاتل کا زندہ ہوجانا
چنانچہ کسی شخص کو قصاص کے طور پر سزائے موت ہوجائے اور وہ شخص قصاص کے عنوان سے پھانسی کے تختہ پر چڑھا دیا جائے اور قانونی ڈاکٹر گواہی دیدے کہ مرگیا ہے لیکن برف خانہ میں جاکر ہوش میں آجائے اور زندہ ہوجائے:الف)کیا قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے یا ساقط ہوجائے گا؟ب) اگر قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہو تو کیا اسے (مجرم کو) پھانسی دینے کی دیت، دی جائے گی؟ج) دیت ادا کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟د) دیت ادا کرنے کی مدّت کیاہے؟
الف) قصاص کا حکم اپنی جگہ پر باقی ہے اور مقتول کے وارث، اس کا مطالبہ کرسکتے ہیں ۔ب و ج) اگر زخم یا کسی عضو میں نقص یا گوئی دوسرا نقص پیدا ہوجائے تب احتیاط واجب یہ ہے کہ اس کی دیت بیت المال سے ادا کی جائے ۔البتہ یہ اس صورت میں ہے کہ جب قاضی اور اس کے ملازموں کے ذریعہ، پھانسی کے حکم پر عمل در آمد کیا جائے اور حکم کو جاری کرنے میں عمداً کوتاہی نہ کی گئی ہو۔د) تمام دیتوں کی طرح ہے ۔
قاتل کے قصاص کیلئے ولی امر کی اجازت
کیا قاتل کا قصاص کرنے کے لئے، ولی فقیہ یا اس کے نمائندے کی اجازت ضروری ہوتی ہے؟ او راگر اجازت نہ دی جائے تو اس صورت میں قاتل کا کیا وظیفہ ہے کیا اجازت ملنے تک خواہ دسیوں سال گذر جائیں قید میں رہے یا یہ کہ فوراً رہا ہوجائے گا، دوسری (رہائی کی) صورت میں کس قسم کی ضمانت لینا چاہیے؟
ولی فقیہ کی اجازت لازم نہیں ہے، قاضی کا حکم کافی ہے اور اگر قاضی تک دسترسی نہ ہو تو حاکم شرع کے بجائے ، عادل مومنین اجازت دے سکتے ہیں اور اگر حاکم شرع نے اجازت دیدی لیکن مقتول کے وارث اور اولیاء راضی نہ ہوئے تب ان سے اتمام حجّت کیا جائے گا کہ یا تو قصاص کریں یا بھر قاتل کے راضی ہونے کی صورت میں، دیت وصول کرلیں، اور اگر دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی راضی نہ ہوئے تب کافی حد تک ضمانت لیکر اس وقت تک کے لئے قاتل کو رہا کیا جاسکتا ہے جب تک کہ اس کی صورت حال واضح ہو۔
عضو مماثل کے فقدان کی صورت میں مشابہ عضو کو قصاص کرنا
اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ اگر کوئی شخص کسی کا داہنا ہاتھ کاٹ دے اور قصاص کے وقت جانی کا داہنا ہاتھ موجود نہ ہو تو اس کے بائیں ہاتھ کو اور اگر بایاں ہاتھ بھی نہ ہو تو کیا اس کے پاؤں کو کاٹا جائے گا لہٰذا حضور فرمائیں: کیا یہ حکم پاؤں اور بدن کے دوسرے اعضاء کے بارے میں بھی قابل اجرا ہے؟ مثلاً اگر جانی داہنا پاؤں نہ رکھتے ہوئے کسی کا داہنا پاؤں دے، کیا یہاں پر پہلے اس کے بائیں پاؤں کی نوبت ہوگی اور بائیں پاؤں کی فقدان کی صورت میں اس کا ہاتھ کاٹا جائے گا؟
داہنے پاؤں کے فقدان کی صورت میں اس کے بائیں پاؤں کو کاٹا جاسکتا ہے اور ایسے ہی بالعکس لیکن داہنے ہاتھ کاپیر کے بدلے قصاص نہیں کرسکتے ، تمام اعضاء جُفت کے بارے میں یہی حکم جاری ہے، یعنی داہنے کو بائیں کے بدلے اور بائیں کو داہنے کے بدلے (مساوی عضو کے فقدان فرض میں) قصاص کرسکتے ہیں۔
حکم کے جاری ہوتے وقت بعض وارثین کا قاتل کو معاف کرنا
قصاص پر محکوم شخص کے بارے میں کہ جس کے گلے میں اولیاء دم درخواست کی بناپر ، پھانسی کا پھندا ڈالا گیا ہے اور ابھی اس کی جان نہیں نکلی ہے، ان سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اس مرحلے میں اگر بعض اولیاء دم قاتل کو معاف کردیں، کیا حکم کا جاری کرنا موقوف کیا جاسکتا ہے یا موقوف کرنا تمام اولیاء کی رضایت کا محتاج ہے؟۲۔ اجراء حکم کے توقف اور قاتل کی بہبودی کی صورت میں اگر وہ اولیاء جو قصاص کے خواہاں ہوں، معاف کرنے والوں کے سہم الدیہ (دیت کا حصہ) ادا کردیں، کیااس کو دوبارہ سے پھانسی دی جائے گی۔
اس صورت میں جبکہ ابھی زندہ ہو تو معاف کرنا سزائے موت سے مانع ہوجائے گا مگر یہ کہ بقیہ اولیاء دم فاضل دیت کو قاتل کے اولیاء کو ادا کریں۔قصاص کرسکتے ہیں؛ لیکن اس پر توجہ رکھتے ہوئے وہ اذیتیں اورجراحتیں جو مجرم کے بدن پر وارد ہوئی ہیں تکرار ہونگی اور ایک عمدی پہلو پیدا کرلیں گی اور قصاص کا احتمال ہوجائے گا لہٰذا احتیاط اس میں یہ ہے کہ مصالحہ کریں۔
قاتل ہونے کے گمان میں قصاص کرنا
ایک شخص، کلاشنکوف کے ذریعہ چلائی گئی دوگولیوں کے ذریعہ، قتل ہوگیا ہے ۔ قتل کا الزام چار لوگوں پر ہے، جس میں تین، جو اس وقت فرار ہیں، کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تھی اور چوتھے آدمی کے ہاتھ میں جو گرفتارہوگیا ہے، برنو اسلحہ تھا، اس صفت کا لحاظ رکھتے ہوئے کیا مقتول کے اولیاء و وارث، گرفتارہونے والے اس چوتھے آدمی کا قصاص کرسکتے ہیں اور کلی طور پر واقعہ کس حکم کے تابع ہے؟
جب تک شرعی قوانین کے مطابق، اس کا قاتل ہونا ثابت نہ ہوجائے اس وقت تک قصاص کرنے کا حق نہیں ہے ۔
حاکم اور ولی کے اذن کے بغیر قصاص کو جاری کرنا
چنانچہ تیسرا شخص (ولی دم کے علاوہ) مستحق قصاص کو بغیر حاکم کے اذن کے اور ایسے ہی بغیر ولی دم کی اجازت کے قتل کردے لیکن پھر پہلا ولی دم اعلان رضایت کردے تو کیا حکم ہے؟
مسئلہ شبہہ کے مورد میں سے ہے ، قاعدہ درء کو شامل ہوتا ہے۔

