سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ملاٴ عام میں کوڑے کی حد کا جاری کرنا

آیہٴ شریفہ کو نظر میں رکھتے ہوئے تازیانے (کوڑا) کی حد کے سلسلے میں ذیل میں دئے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف) طائفہ سے کیا مراد ہے؟ کیا تازیانے لگاتے وقت ایک بند مکان میں چند اشخاص کا ہونا کافی ہے، یا ملاٴ عام میں ہونا چاہیے؟ب) مومن کون لوگ ہیں؟ ایمان بمعنای خاص یا بہ معنای عام؟ج) فوق الذکر شروط کی رعا یت کرنا واجب ہے یا مستحب؟د) مذکورہ آیہٴ شریفہ کا حکم تعزیری تازیانے لگانے کی طرف بھی سرایت کرتا ہے؟

جواب: ملاٴ عام میں ہونا لازم نہیں ہے، لیکن ان موارد میں جہاں بہت سے لوگ جرم سے باخبر ہوگئے ہیں اور ملاٴ عام میں سزا کا اجراء مطلوب اثر رکھتا ہوتو اس صورت میں اولیٰ یہ ہے کہ ملاٴ عام میں کوڑے لگائیں جائیں۔جواب ب: ایما ن سے مراد ، بہ معنای عام ہے۔جواب ج: کچھ مومنین کا حاضر ہونا لازمی ہے۔جواب: تازیانے لگاتے وقت ایک طائفہ کے حاضر ہونے کے وجوب کا حکم لگانا مشکل ہے؛ لیکن اس کے جائز ہونے میں اگر لوگوں کی تنبیہ کے لئے مفید ہوکوئی اشکال نہیں ہے۔

دسته‌ها: مقدمات حدود

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔