سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

وہ کمپنیاں جو شریک کرنے کی صورت میں رکن بناتی ہیں

حکومتی ادارے کی طرف سے، لوگوں کے درمیان معین رقم کے عوض، ”یتیم خانہ کا تحفہ“ کے عنوان سے فارم فروخت کئے جاتے ہیں، ان میں سے بعض فارموں پر سوالات بھی لکھے ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان سوالوں کا صحیح جواب دیں گے، انھیں قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا اور جن حضرات کا قرعہ میں نام نکلے گا انھیں انعام دیئے جائیں گے، اس کام کے ذمہ دار حضرات کے اظہار کے مطابق، اس کی آمدنی نیک کاموں میں خرچ کی جائے گی، جبکہ فارم خریدنے والے حضرات تین قسم کے ہوتے ہیں:۱۔ بعض حضرات وہ ہیں جو فقط نیک کاموں میں شریک ہونے کی غرض سے مذکورہ قسم کے فارم خریدتے ہیں ۔۲۔ بعض لوگ فقط قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے متمنی ہوتے ہیں ۔۳۔ جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ خواہ قرعہ اندازی میں ان کا نام آئے یا نہ آئے بہرحال اُن کے لئے کوئی فرق نہیں ہوتا ۔برائے مہربانی اس کام کے ذمہ دار حضرات ، فارم فروخت کرنے والے اور خریداروں کا حکم بیان فرمائیں؟نیز اس ادارے کی طرف سے ، سیلاب زدہ علاقوں کی امداد کے لئے دوسرے ٹکٹ فروخت ہوتے ہورہے ہیں اس میں قرعہ اندازی میں تمام خریداروں کو شریک کیا جائے گا، اس فرق کے ساتھ کہ ان میں کوئی سوال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ جتنے لوگ خریدیں گے ان سب کو قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا، اس قسم کے ٹکٹ کا کیا حکم ہے؟

یہ سب کچھ، پہلے بیان شدہ، مقدر آزمانے کی قسم کا کام ہے اور شریعت کی رو سے حرام ہے؛ مگر یہ کہ سب کے سب خریدار پہلی قسم کے ہوں، یعنی فقط مدد کرنے کی نیت سے ٹکٹ یا فارم خریدیں، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ سب لوگ اس طرح کے نہیں ہوتے، بلکہ بہت سے قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے ارادے سے ٹکٹ یا فارم خریدتے ہیں اور اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ قرعہ اندازی میں انھیں شریک نہیں کیا جائے گا تو راضی نہیں ہوتے اور نیک کاموں میں سے اس آمدنی کو خرچ کرنے سے مسئلہ کی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی اور اس میں سوالات لکھنے سے بھی یہ مشکل حل نہیں ہوگی، امید ہے کہ غریب ومحتاجوں کی مدد کرنے کے لئے ایسے طریقے اپنائے جائیں جو احکام شرعیہ کے مناسب ہوتے ہیں کہ معاشرے کی مصلحت اور فائدہ اسی میں ہے ۔

اس خاتون کا حکم جس کا شوہر مفقود (لاپتہ) ہو

اس عورت کا کیا وظیفہ ہے جس کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اور اس مدّت میں اس عورت کا نفقہ کہاں سے ادا کیا جائے گا ؟

جواب:۔جس عورت کا شوہر لاپتہ ہوگیا ہو اس کی چند حالت ہیں :الف)اگر صبر کرے تاکہ اس کی کوئی خبر مل جائے تو کوئی ممانعت نہیں ہے، اس صورت میں اس کا نفقہ شوہر کے مال سے ادا کرنا چاہیےٴ .ب) اگر کوئی نفقہ دینے والا مل جائے، ولی ہو یا غیر ولی ہو، تو صبر کرے مگر یہ کہ شدید عسر و حرج یا مہم ضرر ونقصان ہوجائے، اس صورت میں حاکم شرع اس کو طلاق دے سکتا ہے .ج)ان دو صورتوں کے علاوہ، بات ، حاکم شرع تک جائے گی اور حاکم شرع، چار سال تک، اس کے لاپتہ ہونے کے مقام کے آس پاس کے علاقوں میں، تفتیش کرائے گا، اگر پھر بھی پتہ نہ چلے تو پہلے اس کے ولی کو طلاق دینے کی پیشکش کرے گا، اور اگر اس نے طلاق نہ دی تو خود طلاق دیدے گا، اس کے بعد عدّت وفات رکھے گی،(اگر چہ طلاق رجعی کی عدّت کافی ہونا بھی، قوی ہے، لیکن حتی الامکان احتیاط ترک نہیں ہونا چاہیےٴ) تب شادی کرے گی، اور اگر عدّت کے دوران ، پہلا شوہر آجائے تو وہی بہتر ہے، اور اگر عدّت کے ختم ہونے کے بعد (یہاں تک کہ دوسری شادی کرنے کے بعد بھی) پہلا شوہر آجائے تو بھی طلاق نافذ ہے،، اور فقط دونوں کی رضایت اور دوبارہ نکاح کے ذریعہ واپسی کا امکان ہے

دسته‌ها: نفقه

غیر انبیاء اور آئمہ علیہم السلام میں عصمت کا مقام

عصمت کا منصب انبیاء (علیهم السلام)، ائمہ (علیهم السلام) اور حضرت زہرا (سلام الله علیها) سے مخصوص ہے، یا دوسروں کے سلسلے میں قابل تصور ہے؟

قدر مسلّم یہ ہے کہ یہ ہستیاں معصوم ہیں، لیکن دوسروں کے سلسلے میں مسلّم نہیں ہے، اگرچہ ان میں سے بعض کے مرتبے بہت زیادہ بالا اور والاہیں

دسته‌ها: نبوت

قاتل کی پہچان نہ ہونا

جب کبھی قتل عمد یا غیر عمد یا دوسرے نقصانات میں ملزم کی شناسائی نہ ہو سکے، کیا ضروری ہے کہ دیت کو بیت المال سے ادا کریں ؟ جواب کے مثبت ہونے کی صورت میں، حکم میں اس چیز کا اعلان اور اس کی قید لگانا لازم ہے ،خصوصاً اگر معاشرے میں نامطلوب اثر ہو اور اس کو بے جا استعمال کیا جائے ؟

جواب: قاتل کے نہ پہچانے جانے کی صورت میں ، دیت کو بیت المال سے ادا کرنا چاہیے اور ضروری نہیں ہے کہ یہ مسئلہ برملا کیا جائے تاکہ دوسروں کے بیجا استعمال کا سبب بنے ۔ یہ ہی حکم ہے اس صورت میں جب قاتل تنگدست ہو اور آیندہ میں بھی اس کی توانائی کی کوئی امید نہ ہو ۔

بغیر عربی عبارت کے قرآن کے ترجمہ کو چھپوانا

بہت سے لوگوں نے اس وجہ سے کہ ایک تو یہ کہ عربی ہے ، دوسرے یہ کہ قرآن ہے جو سخت، تیسرے یہ کہ قرآن کو ہاتھ لگانے کے لئے باوضو ہونا چاہیے، لہٰذا انھوں نے اب تک ایک بار بھی قرآن نہیں پڑھا ہے! اب چونکہ آپ اور آپ جیسے دوسرے افراد کے پاس کتابوں کی چھپائی کا بہت بڑا انتظام ہے اگر قرآن کا ترجمہ بغیر متن کے چھاپیں تو حتمی طور سے یہ کام لوگوں کے لئے قرآن کے زیادہ مطالعہ کرنے کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہوگا اور معاشرے میں اخلاق کے سدھارنے اور یہ کام لوگوں کی شخصیت کو بتانے میں بہت بڑا کردار ادا کرسکتا ہے اور اگر ممکن ہو اس سلسلے میں اپنی نظر مرقوم فرمائیں؟

عربی متن کے بغیر قرآن کا چھپنا سبب ہوگا کہ آہستہ آہستہ اصل قرآن فراموش ہوجائے اور اسلام کے لئے یہ خطرہ ایک بہت بڑی چیز کے ضائع ہونے کا سبب ہوگا ۔ لیکن وہ قرآن جنھیں ہم نے یا دوسروںنے چھاپا ہے ان میں عربی متن بھی موجود ہے اور فارسی ترجمہ بھی؛ کوشش کریں کہ آہستہ آہستہ دونوں سے ہی آشنا ہوں اور اگر ابتداء میں غلط بھی پڑھیں تو کوئی حرج نہیں ہے، تدریجاً صحیح ہوجائے گا ۔

دسته‌ها: قرآن مجید
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت