سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

وزن کے مختلف ہونے کی صورت میں سونے کی خرید و فروخت

کیا وزن میں فرق کے ساتھ سونے کاسونے سے معاملہ کرنے میں اشکال ہے ؟

جواب ۔سونے کا سونے سے معاملہ کرنا دونوں کے وزن میں فرق ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے اگر چہ ان میں سے ایک مرغوب اور دوسرا نا مرغوب ہی کیوں نہ ہو ،معاملہ کے صحیح ہونے کا راستہ یہ ہے کہ بہترین اور مرغوب سونے کو خرید کر پیسے بنا لے اور اس کے بعد دوسرے سونے کو اسی طرح بیچ دے

گھٹنے کی چپنی کے ٹوٹنے کی دیت

کیا ہتھیلی، تلوے کی ہڈیوں اور گھٹنے کے چپنی کے ٹوٹ جانے کی دیت ہے اور یہ پاؤں کا جزء شمار ہوتے ہیں، یا ان کے لئے ارش معین ہے؟

ہتھیلی اور تلوے کی ہڈیوں کے ٹوٹنے کی دیت نہیں ہے؛ یعنی پاؤں اور ہاتھ کی دیت ان ہڈیوںپر تقسیم ہوتی ہے اورگھٹنے کی ہڈی کے ٹوٹنے کی دیت ۱۰۰/ دینار ہے اور گھٹنے کی چپنی کے لئے ارش معین ہے۔

وارثین کا فاضل دیت کو ادا کرنے سے عاجز ہونا

چنانچہ اولیائے دم قصاص پر اصرار کے علیٰ رغم فاضل دیت کی ادائیگی پر قدرت نہ رکھتے ہوں اور بطور معمولی یہ امید نہ ہو کہ آئندہ اس پر قادر ہوجائیں گے لہٰذا جناب عالی فرمائیں:۱۔ کیا ایسے موارد میں قصاص خودبخود دیت میں تبدیل ہوجائے گا؟۔ چنانچہ جواب منفی میں ہو (یعنی اس صورت میں قصاص کرنا ممنوع ہو) ان حالات میں جب عدم قصاص یا اس میں تاخیر ، مصلحت نہ رکھتی ہو، چہ بسا شدید سیاسی اور اجتماعی عوراض ومشکلات پیدا ہوجائیں، کیا فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرکے قصاص کو جاری نہیں کیا جاسکتا؟۔ فرض مسئلہ میں، کیا فاضل دیت ادا کیے بغیر قصاص کو جاری کیا کرسکتے ہیں اور فاضل دیت ولی دم کے ذمہ بعنوان قرض باقی رہے؟۴۔ (جیسا بہت سے فقہا فرماتے ہیں: اگر اس طرح کے موارد میں ولی دم کی توانائی تک صبر کرنے کا وظیفہ ہے، ان موارد میں جہاں ممکن ہے کہ قصاص کا انتظار کئی سالوں تک پہنچ جائے اوریہ امر قاتل اور اس کے خانوادہ کے لئے عسروحرج کا سبب ہو تو تکلیف کیا ہے؟

اس صورت میں جب کہ آئندہ نزدیک میں فاضل دیت کی ادائیگی کی کوئی امید نہ ہو، حکم قصاص دیت میں تبدیل ہوجاتا ہے۔اس صورت میں جب عدم اجراء قصاص واقعاً مشکل آفرین ہو، فاضل دیت کو بیت المال سے ادا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جائز نہیں ہے۔اگر آئندہ بعید میں دیت ادا کرنے کا احتمال ہو تو دیت قصاص میں تبدیل ہوجائے گا۔

دسته‌ها: کفار کی دیت

معصومین (علیہم السلام) کے زمانہ میں تقلید

کیا صدر اسلام میں بھی تقلید ہوتی تھی ؟

رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کے زمانہ میں بھی آج کے لحاظ سے بہت معمولی طور پر تقلید ہوتی تھی اور ائمہ (علیہم السلا) کے بعض اصحاب بھی تقلید کرتے تھے اور ان کے بہت سے اصحاب اپنے محلہ کے علماء کی تقلید کرتے تھے ۔

دسته‌ها: تقلید کے معنی

مسجد کے ناقابل استعمال سامان کو فروخت کرنا

کیا مسجد کے غیر ضروری سامان کو بیچ کر ، اس کی رقم کو مسجد میں خرچ کیا جاسکتاہے ؟

جواب : اگر اس سامان کی ضرورت نہیں رہی ہے تو اس کو بیچ دیں اور اسی مسجد میں خرچ کریں ، اس لئے کہ مذکورہ سامان کو مسجد میں وقف یاعطیہ دینے والے شخص کی رائے سے زیادہ قریب یہی ہے کہ اسی مسجد میں خرچ کیا جائے ،لیکن اگر اس مسجد میں ضرورت نہ ہو تو دیگر تمام مساجد میں خرچ کیا جاسکتاہے ۔

دسته‌ها: وقف کے احکام

کار حادثہ میں فوت ہوئے خاندان کا وارث

افسوس میرا بیٹا غلام عباس اپنی زوجہ محدثہ اور اپنے بیٹے محمد رضا کے ساتھ ایک ایکسیڈینٹ میں جاں بحق ہوگیا، شوہر اور بیوی تو فوراً مرگئے اور ان کا بیٹا ایمولینس کے ذریعہ اسپتال منتقل ہوگیا لیکن وہ بھی ایک گھنٹہ بعد مرگیا، غلام عباس کے ماں باپ زندہ ہیں جبکہ محدثہ کی فقط ماں زندہ ہے، شایا ن ذکر ہے کہ محدثہ کا باپ اپنی بیٹی کی شادی سے دس سال پہلے فوت ہوگیا تھا، وہ کچھ مال رکھتا ہے کہ جس میں محدثہ کا بھی حصہ ہے اور چونکہ بیٹی کے کام کرنے کی جگہ اس کی ماں کے گھر کے پاس تھی تو اس کے جہیز کا سامان بھی اس کی ماں کے گھر میں رکھا تھا، وہ تحائف اور جو شادی سے تیسرے دن اور بچے کی ولادت کے بعد اس کو ملے تھے وہ اس کے خسر کے گھر میں رکھے تھے تو اب آپ فرمائیں:۱۔ ان میں سے ہر ایک کا حصہ کیسے دیا جائے گا؟۲۔ وہ سونا جو شادی کے وقت بہو کے لئے خریدا گیا تھا وہ کس کا مال ہے؟۳۔ وہ سونا جو بطور ہدیہ لوگوں نے شادی کے دن دیا تھا اور وہ موجود بھی ہے، کس کو دیا جائے؟

جواب: ۶/۱ مال کا حصہ مرحوم غلام عباس کے باپ ، ۶/۱ مال اس کی ماں، ۸/۱اس کی زوجہ کو دے کر دیگر بقیہ مال اس کے بیٹے کو پہنچے گا، اس کی زوجہ محدثہ کے حصے کا، ۶/۱ اس کی ماں کو دے کر بقیہ حصہ اس کے بیٹے محمد رضا کا حق ہوگا ، محدثہ (غلام عباس کی زوجہ) کے اموال کا ۶/۱ اس کی ماں ۴/۱ اس کے شوہر اور بقیہ حصہ اس کے بیٹے محمدرضا کا ہوگا اور شوہر کا ۴/۱ حصہ ماں باپ اور اس کے بیٹے محمد رضا کے درمیان تاتقسیم ہوگا، ماں باپ دونوں کو ۶/۱ اور بقیہ اس کے بیٹے محمد رضا کا ہوگا ۔وہ اموال جو اوپر دی گئی تقسیم کے مطابق بیٹے محمد رضا کا حق ہے ان میں سے ۳/۲داد اور دادی (دادا کے دوحصے اور دادی کا ایک حصہ) اور ۳/۱ نانی کو ملے گا۔اب رہا سوال لڑکی کے جہیز کا اور ان تحائف کا کہ جو بچے کی ولادت کے وقت اس کو دیے گئے تھے یا اس سونے کا جو شادی کے موقع پر دلہن کے لئے خریدا گیا تھا یا دوسروں نے دیا تھا، تمام کا تمام اسی کا مال ہے۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت