لکڑی پر تصویریں کندہ کرنا
بندہ ایک مدت سے لکڑی کے اوپر تسویروں کو برجستہ صورت میں حک کرتا ہوں اور اس طریقہ سے اسرار بعاش کرتا ہوں چونکہ میں نے سن رکھا تھا کہ جاندار کا کامل مجسمہ بنانا بنانا تو حرام ہے لیکن بدن کا کچھ حصہ بنانا حرام نہیں ہے اور وہ بھی لکڑی پر چک (یعنی برجستہ کرنے کے صورت میں کیا بندہ کا اس طریقہ سے اسرار معاش کرنا شریعت کی رو سے جائز ہے ؟
جواب ۔اس طرح کے برجستہ (ابھرے ہوے)نقوش میں شرعاً اشکال ہے لیکن کوشش کرو کہ ایسے نقش و نگار نہ ہوں جن سے غیر اسلامی دین و مذہب کی ترویج ہوتی ہو یا جو تصویریں اخلاق کے فاسد ہونے کا سبب ہوں
باکرہ نہ ہونے کی صورت میں، مہر کی مقدار
گر لڑکی کے باکرہ نہ ہونے کی وجہ سے ، لڑکا نکاح کو فسخ کر دے تو کتنا مہر اد اکرنا ہوگا ؟ تدیس ( دھوکے ) کی صورت میں ، نقصان ( مہر کی رقم) کو کس سے لے گا ؟
باکرہ ہونا یا دوسری کوئی شرط کمال یا کوئی نقص نہ ہونے کی شرط کی صورت میں (چاہے عقد میں اس کا تذکرہ کیا گیا ہو یا عقد سے پہلے ) چنانچہ اس کے خلاف ثابت ہوجائے تو فسخ کرنے کاحق ہے ، اگر دخول محقق نہ ہوا ہو تو مہر بالکل ساقط ہوجائے گا اور اگر دخول محقق ہوگیا ہو تو مہر المسمی ٰ ادا کرنا ہوگا اور مہر کی رقم دینے کے بعد پھر اس رقم کو تدیس ( دھوکا ) کرنے والے سے لیا جائے گا۔
مجسمہ بنانے کا حکم
انسان یا کسی حیوان کا کامل مجسمہ بنانے کا کیا حکم ہے نیز نقاشی یا آرٹ کیسا ہے ؟
جواب ۔مجسمہ بنانے میں اشکال ہے اور آرٹ جائز ہے
طبعی ولادت میں نقص کا ایجاد ہونا
ایک عورت طبےعی ولادت میں بچّےکے نکلنے کے وقت مقعد کے پھٹنے سے دچار اور نتیجے میں مدفوع کے روکنے سے بے اختیار ہوجاتی ہے، ولادت کے ڈاکٹر کی عدم تشخیص کی وجہ سے موقع پر علاج نہ ہوسکا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ صحیح طریقہ سے بہبود نہیں پاس کی، حال حاضر میں ۴۰ /یا ۵۰/ فیصد بے اختیاری رکھتی ہے ، کیا ولادت کا ڈاکٹر ضامن ہے اور ایجاد شدہ نقص کی دےت کو ادا کرنا ضروری ہے یا عدم تشخیص اور شفٹ پر تعینات ڈاکٹر کو اطلاع نہ دینے کی وجہ سے فقط تعذیر کا مستحق ہے؟
جواب: اس صورت میں جب ولادت کے مسئلے میں ولادت کا ڈاکٹرسے غلطی سرزد نہ ہوئی ہو تو ضامن نہیں ہے۔
ساس (خوشدامن) کی خدمت کرنے کی شرط لگانا
ایک شخص شادی کرنے سے پہلے ایک لڑکی سے گفتگو کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تم سے اس شرط پر شادی کروں گا کہ تم میری بوڑھی ماں کی خدمت کروگی، اور وہ قبولکرلیتی ہے لیکن وہ لڑکی شادی کرنے کے بعد اپنی بوڑھی ساس کی خدمت نہیں کرتی کیا شادی سے پہلے اس طرح کی شرط رکھنے سے اس پر عمل کرنا لازمی ہو جاتا ہے ؟
جواب:۔یہ شرط الزام آور ہے (یعنی اس شرط پر عمل کرنا لازم ہے)
مسجد کے ناقابل استعمال سامان کو فروخت کرنا
کیا مسجد کے غیر ضروری سامان کو بیچ کر ، اس کی رقم کو مسجد میں خرچ کیا جاسکتاہے ؟
جواب : اگر اس سامان کی ضرورت نہیں رہی ہے تو اس کو بیچ دیں اور اسی مسجد میں خرچ کریں ، اس لئے کہ مذکورہ سامان کو مسجد میں وقف یاعطیہ دینے والے شخص کی رائے سے زیادہ قریب یہی ہے کہ اسی مسجد میں خرچ کیا جائے ،لیکن اگر اس مسجد میں ضرورت نہ ہو تو دیگر تمام مساجد میں خرچ کیا جاسکتاہے ۔
دوبہنوں کی دوبھائیوں سے شادی نہ ہونے کی خرافات
ہمارے شہر کے بعض علاقوں میں غلط عقائد اور رسومات رائج ہیں کہ جنھوں نے لوگوں کے لئے بہت سی مشکلیں کھڑی کردی ہیں، مثلاً شادی اور نکاح کو فروردین مہینے کی تیرہویں تاریخ کو جائز نہیں جاتے اور معتقد ہیں کہ ایسی شادیاں نحس ہوتی ہیں ! اور ایسے ہی ان ایام میں رخصتی کو بھی نحس جانتے ہیں ! اور کچھ دنوں سے ہمارے گھر میں اس سے بڑی ایک اور مشکل پیش آگئی ہے اور وہ یہ ہے کہ دو بہنوں کی دو بھائیوں سے شادی نہیں ہوسکتی، کیونکہ یہ کام باعث ہوتا ہے کہ پہلی شب، جب دلھن دولھا کے گھر جاتی ہے تو دوسری بہن یا ان میں سے کوئی ایک انتقال کرجاتی ہے، حضور کی کیا نظر ہے؟
جو کچھ آپ نے تحریر کیا ہے خرافات ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں ہے خدا پر بھروسہ کریں اور اس طرح کی باتوں کی پرواہ نہ کریں ۔
وزن کے مختلف ہونے کی صورت میں سونے کی خرید و فروخت
کیا وزن میں فرق کے ساتھ سونے کاسونے سے معاملہ کرنے میں اشکال ہے ؟
جواب ۔سونے کا سونے سے معاملہ کرنا دونوں کے وزن میں فرق ہونے کی صورت میں جائز نہیں ہے اگر چہ ان میں سے ایک مرغوب اور دوسرا نا مرغوب ہی کیوں نہ ہو ،معاملہ کے صحیح ہونے کا راستہ یہ ہے کہ بہترین اور مرغوب سونے کو خرید کر پیسے بنا لے اور اس کے بعد دوسرے سونے کو اسی طرح بیچ دے
رجم (سنگسار) کے گڑھے سے فرار کرنا والے کا حکم
ایک شخص کو ایک چھوٹی بچی کے ساتھ زنا جیسے بدترین عمل کے مرتکب ہونے کب وجہ سے رجم کی سزا ہوئی ، قاضی کی دلیل اس شخص کا عدالت کی مختلف تاریخوں میں اقرار کرنا تھا جو علم قاضی کا موجب ہوا، مجرم حد کے جاری کرتے وقت گڑھے سے نکل جاتا ہے، اس بات پر توجہ کرتے ہوئے کہ حکم کی دلیل مجرم کا اقرار نیز قاضی کا علم تھا (علم قاضی احتمالاً اس کے اقرار سے حاصل ہوا تھا) کیا مجرم دوبارہ گڑھے میں لایا جائے گا، یایہ سمجھا جائے گا کہ اس پر حکم جاری ہوچکا ہے؟
جواب: اگر حکم کی دلیل تنہا اقرار تھا تو مجرم کو دوبارہ نہیں پلٹایا جائے گااور اگر دلیل قاضی کا علم تھا (وہ کسی بھی راستے سے حاصل ہوا ہو) پلٹانا بعید نہیں ہے ، لیکن مسئلہ چونکہ” تدرء الحدود بالشبہات“ (شبہات کی وجہ سے شرعی سزائیں دور ہوجاتی ہیں)کے مصادیق میں سے ہے لہٰذا احتیاط واجب کی بناپر اس کو ترک کیا جائے۔
اداروں یا کمپنیوں پر تنقید کرنا
اگر یہ کہا جائے کہ ”فلاں ادارہ یا کمپنی لوگوں پر ظلم کرتی ہے یا بہت زیادہ اشکال و اعتراضات کرتی ہے“ اور اسی طرح کے دیگر جملے کیا یہ باتیں بھی حرام ہیں؟
اگر ان کا ظلم آشکار ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔
گواہوں کی عدالت کے ثابت ہونے کے طریقے
گواہوں کی عدالت کے اثبات اور احراز کا طریقہ کیا ہے؟ خصوصاً محمکہ عدالت کے لئے، ان چیزوں کی طرف دھیان کرتے ہوئے کہ کیس کی فائلیں بہت زیادہ ہیں، شہود اور صاحبان دعوا ، نا شناختہ ہیں، قاضی بھی دوسرے شہر کا رہنے والا ہے، یا شہروں کی آبادی بہت زیادہ ہے، کیا صرف افراد کا ظاہری حلیہ اور مدّمقابل، شہود کے ساتھ جرح نہ کرنا، گواہوں کی عدالت کے اثبات واحراز کے لئے کافی ہے؟
جواب: لازم ہے ان جیسے موارد میں محلے والوں سے، یا ان کے دوستوں سے کچھ تحقیق کی جائے تاکہ ان کا اور ان کے ہمنشینوں کا ظاہری طور پر نیک کردار ثابت ہوجائے ، بس اتنا ہی کافی ہے
واقعی ارادے کے بغیر فقط ظاہری شکل میں معاملہ کرنا
ایک شخص (بیچنے والا) جسے پیسہ کی ضرورت ہے، اپنے مکان کو مشروط طریق سے فروخت کردیتا (یعنی بیعانہ کوفسخ کرنے کا اختیار اپنے ہاتھوں میں رکھتا ہے) لیکن واقعی طور پر مکان کو فروخت کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا (چونکہ یہ معاملہ مکان کی اصل قیمت سے بہت ہی کم قیمت پر ہوتا ہے) بلکہ اپنی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے اس معاملہ کو صورت ظاہری میں انجام دیتا ہے، کیا اس قسم کا معاملہ صحیح ہے؟
تمام ظاہری صورت والے معاملات واقعی اور جدّی ارادے کے بغیر، باطل ہوتے ہیں ۔
کار حادثہ میں فوت ہوئے خاندان کا وارث
افسوس میرا بیٹا غلام عباس اپنی زوجہ محدثہ اور اپنے بیٹے محمد رضا کے ساتھ ایک ایکسیڈینٹ میں جاں بحق ہوگیا، شوہر اور بیوی تو فوراً مرگئے اور ان کا بیٹا ایمولینس کے ذریعہ اسپتال منتقل ہوگیا لیکن وہ بھی ایک گھنٹہ بعد مرگیا، غلام عباس کے ماں باپ زندہ ہیں جبکہ محدثہ کی فقط ماں زندہ ہے، شایا ن ذکر ہے کہ محدثہ کا باپ اپنی بیٹی کی شادی سے دس سال پہلے فوت ہوگیا تھا، وہ کچھ مال رکھتا ہے کہ جس میں محدثہ کا بھی حصہ ہے اور چونکہ بیٹی کے کام کرنے کی جگہ اس کی ماں کے گھر کے پاس تھی تو اس کے جہیز کا سامان بھی اس کی ماں کے گھر میں رکھا تھا، وہ تحائف اور جو شادی سے تیسرے دن اور بچے کی ولادت کے بعد اس کو ملے تھے وہ اس کے خسر کے گھر میں رکھے تھے تو اب آپ فرمائیں:۱۔ ان میں سے ہر ایک کا حصہ کیسے دیا جائے گا؟۲۔ وہ سونا جو شادی کے وقت بہو کے لئے خریدا گیا تھا وہ کس کا مال ہے؟۳۔ وہ سونا جو بطور ہدیہ لوگوں نے شادی کے دن دیا تھا اور وہ موجود بھی ہے، کس کو دیا جائے؟
جواب: ۶/۱ مال کا حصہ مرحوم غلام عباس کے باپ ، ۶/۱ مال اس کی ماں، ۸/۱اس کی زوجہ کو دے کر دیگر بقیہ مال اس کے بیٹے کو پہنچے گا، اس کی زوجہ محدثہ کے حصے کا، ۶/۱ اس کی ماں کو دے کر بقیہ حصہ اس کے بیٹے محمد رضا کا حق ہوگا ، محدثہ (غلام عباس کی زوجہ) کے اموال کا ۶/۱ اس کی ماں ۴/۱ اس کے شوہر اور بقیہ حصہ اس کے بیٹے محمدرضا کا ہوگا اور شوہر کا ۴/۱ حصہ ماں باپ اور اس کے بیٹے محمد رضا کے درمیان تاتقسیم ہوگا، ماں باپ دونوں کو ۶/۱ اور بقیہ اس کے بیٹے محمد رضا کا ہوگا ۔وہ اموال جو اوپر دی گئی تقسیم کے مطابق بیٹے محمد رضا کا حق ہے ان میں سے ۳/۲داد اور دادی (دادا کے دوحصے اور دادی کا ایک حصہ) اور ۳/۱ نانی کو ملے گا۔اب رہا سوال لڑکی کے جہیز کا اور ان تحائف کا کہ جو بچے کی ولادت کے وقت اس کو دیے گئے تھے یا اس سونے کا جو شادی کے موقع پر دلہن کے لئے خریدا گیا تھا یا دوسروں نے دیا تھا، تمام کا تمام اسی کا مال ہے۔
شہروں اور قبیلوں کے آداب اور رسومات کے سلسلے میں گفتگو
کیا رسم و رواج ،اداب ،گفتار ،کردار ،لباس پہننے کے طور طریقہ،ظاہری شکل و شمائل کے سلسلے میں گفتگو کرنا یا دیہاتیوں ،شہریوں اور ایران اور تمام ممالک کے باشندوں اور مختلف قبیلوں کی نقل اتارنا غیبت میں شمار ہوتا ہے ؟
جواب۔ اگر عیب جوئی اور مسخرہ یعنی مذاق اڑانے کے ارادے سے نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے