سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

قتل کے خوف سے ناجائز بچے کا ساقط کرانا

ایک لڑکی زنا سے حاملہ ہوئی ہے ۔ گھر والوں کے مطلع ہوجانے کی صورت میں لڑکی کے قتل کا خطرہ ہے ۔ کیا وہ سقط جنین کرسکتی ہے ؟ اس کی دیت کیا ہے ؟

جواب: جبکہ واقعاً اس کی جان کو خطرہ ہو اور بچہ بھی چار مہینے سے کم کا ہو تو سقط جنین جائز ہے اور اس کی دیت بیت المال کو ادا کرے گی ۔

دسته‌ها: جنین کی دیت

اس مجروح کی دیت کہ جس کا خطا کار فوت ہوگیا ہو

ایک ایکسیڈینٹ کی وجہ سے میرا بایاں پاؤں اور دایاں ہاتھ ٹوٹ گیا ہے، ایک سال سے گھر میں بیٹھا ہوں، کیونکہ پاؤں میں گھٹنے کے حصے میں پلاٹینم کی راڈ ڈالنے کی وجہ سے پاؤں مڑتا نہیں ہے اور ہاتھ میں بھی پلاٹینم کی راڈ پڑنے کی وجہ سے میری انگلیاں حرکت نہیں کرتیں، طبیب حضرات کہتے ہیں کہ دو سال تک پلاٹینم کی راڈیں میرے بدن میں رہنا چاہیے ، جس شخص نے میرا ایکسیڈینٹ کیا ہے وہ فوت ہوچکا ہے ٹریفک پولیس کے ماہرین نے اسی کو خطاوار ٹھہرایا تھا، لہٰذا حضور فرمائیں:۱۔ کیا فوت ہوجانے والا شخص ضامن ہے؟۲۔ اگر مرنے والے کے پاس کوئی جائداد یا میراث ہوتو کیا وارثین اس کو دیت کے عنوان سے ادا کرسکتے ہیں؟۳۔ کیا وارثین بھی ضامن ہیں؟۴۔ میرے نقصانات کی کیا مقدار ہے؟۵۔ دیت کے علاوہ اب تک جو پیسہ میں خرچ کرچکا ہوں کیا اس کو بھی لے سکتا ہوں؟

ایک سے لے کر ۵/ تک : اگر ٹریفک پولیس کے متدین اور قابل وثوق ماہرین کی تشخیص کے مطابق مرنے والا ہی خطاوار تھا تو پاؤں کے ٹوٹنے کی دیت اس کے ترکہ سے ادا کریں اور اگر علاج کا ضروری خرچ دیت سے زیادہ ہو تو وہ بھی ادا کریں اور اگر مرنے والے کے پاس کوئی مال نہیں تھا تو آپ کی نسبت اس کے وارثین پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، مفلوج ہونے کی دیت اُس عضو کا ۳/۱ ہوتا ہے لہٰذا اگر ۸۰/ فیصدفلج ہوا ہے ، اسی نسبت سے حساب لگایا جائے گا اور اگر قلج برطرف ہوجائے تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے ، بلکہ ارش ہے کہ جو متدین اور آگاہ ماہرین کے ذریعہ معین ہوگا۔

دسته‌ها: منافع کی دیت

اسلامی نظام کی مصلحت کا خاطر خبرنگار کا جھوٹ بولنا

امام خمینی رحمة الله علیہ فرماتے تھے: ”کبھی کبھی نظام کی حفاظت کے لئے بعض واجبات کو بھی ترک کیا جاسکتا ہے“ کیا یہ موضوع خبر کے سلسلے میں بھی صادق ہے؟ کیا خبر نگار بھی نظام کی حفاظت میں جھوٹ کا سہارا لے سکتا ہے؟

اگر واقعاً کوئی مسئلہ اہم اور مہم کی صورت اختیار کرلے اور جھوٹ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے مانند ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن چونکہ ممکن ہے کہ یہ حکم سوء استفادہ کا ذریعہ بن جائے اور خبرنگار کسی نہ کسی بہانے سے جھوٹی خبروں کو منتشر کریں، لہٰذا حتی الامکان اس کام سے پرہیز کیا جائے ۔

دسته‌ها: جهوٹ بولنا

نیابتی حج کے اخراجات

جو شخص خود تو مستطیع نہیںہے لیکن اپنے والد جنہوں نے حج کے لئے نام لکھوا یا تھا اور اب دنیا سے گذر گئے ہیں ، ان کے بینک کی رسید کو اپنے نام کراکر ، ان کی نیابت میں ، حج کے اعمال انجام دیتا ہے اس صورت میں دیگر اعمال میں کام آنے والی رقم منجملہ ڈالر ، فیس وغیرہ کو مہیا کرنے کے اخراجات کس کے ذمہ ہیں ؟ کیا اس کے ثلث مال سے لے سکتا ہے ؟

جواب :۔ اگر اس کے والد نے صاحب استطاعت ہونے کے بعد پہلی فرصت میں ، حج کے لئے نام لکھوایاتھا اور حج کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کی نیابت واجب نہیں ہے اور فقط اس صورت میںان کی نیابت میں حج بجالاسکتا ہے کہ جب وارث راضی ہوں ، لیکن اگر مرحوم پہلے مستطیع ہو گئے تھے لیکن حج کے لئے نام لکھوانے اور حج کرنے میں کوتاہی کی ہے ، اس صورت میں اس کے لئے میقات سے حج کریں مگر یہ کہ اس نے اپنے شہر سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر قانونی طریقہ سے ان کے بینک کی رسید کو فروخت کرکے اس رقم کے کچھ حصہ سے ، اجرت پر حج کرانے کے لئے اجیر کرنا ممکن ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسا ہی کریں ۔

دسته‌ها: استطاعت

پسلیوں کے ٹوٹنے کی دیت

پسلیوں کے ٹوٹ جانے کی دیت، صحیح یا ناقص جڑجانے میں کتنی ہے؟ پسلیوں کے کامل طور پر ٹوٹ جانے کی صورت میں اُن کی دیت کی کیا مقدار ہوگی؟

وہ پسلیاں جو دل کے اطراف میں ہوتی ہیں ان میں سے ہر ایک کی دیت ۲۵/ دینار ہے، ان کے علاوہ ہر ایک کی دیت ۱۰/ دینار ہے۔

چینل اور سلسلہ وار بنانے کی صورت میں قرض الحسنہ سوسائٹی کا قرض دینا

ایک قرض الحسنہ سوسائٹی عوام کو ساتھ سات لاکھ تومان کا قرض دینے کے مقصد سے درج ذیل شرائط کے ساتھ بنائی گئی ہے:۱۔ قرض کے خواہشمند حضرات ، درخواست دیتے وقت مبلغ تین ہزار تومان سوسائٹی کے کارکنان کے محنتانہ کے طور پر، ادا کریں ۔۲۔ درخواست دینے والا ہر آدمی ، قرض کے ضرورتمند تین لوگوں کو آشنا کرائے (یعنی تین ممبر بنائے) اور ان تینوں میں سے بھی ہر آدمی مبلغ تین ہزار تومانمحنتانہ کے طور پر اداکرے ۔۳۔ یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے یہاں تک کہ درخواست دینے والا پہلا شخص، ساتویں نمبر پر پہونچ جائے ، تب اس صورت میں وہ شخص قرض لینے کے لئے اقدامات کرسکتا ہے ۔۴۔ یہ بتا دینا ضروری ہے کہ قرض الحسنہ سوسائٹی، مذکورہ محنتانہ کے علاوہ قرض لینے والوں سے مزید اور کوئی فائدہ وصول نہیں کرتی۔شریعت کی رو سے مذکورہ اقتصادی کاموں کا حکم کیا ہے؟

یہ کام حقیقت میں ایک قسم کے جوئے سے مشابہ ہے اور تھوڑا پیچیدہ ہے، افسوس اس کی اصل جڑ مغری دنیا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پہلے مرحلہ میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ رقم، محنتانہ طور پر وصول کی جاتی ہے، اور ساتھ لاکھ قرض دیا جاتا ہے جبکہ وہ بھی واپس کمیٹی کی جیب میں چلا جاتا ہے، محنتانہ ان لوگوں کی زحمتوں کا منصفانہ حق ہوتا ہے جو اس ادارے میں کوئی کام انجام دیتے ہیں، جسے اُن کے کام کی مقدار کے مطابق، اجرت کے طور پر انھیں دیا جانا چاہیے اور ایک ہی مرحلہ میں ساٹھ لاکھ تومان کی کثیر رقم کو محنتانہ کا نام دینا ایک قسم کا دھوکہ وفریب ہے، یقیناً آپ حضرات اس ناجائز کام میں ملوث ہونے کے لئے تیار نہیں ہوں گے ۔

وہ کمپنیاں جو شریک کرنے کی صورت میں رکن بناتی ہیں

حکومتی ادارے کی طرف سے، لوگوں کے درمیان معین رقم کے عوض، ”یتیم خانہ کا تحفہ“ کے عنوان سے فارم فروخت کئے جاتے ہیں، ان میں سے بعض فارموں پر سوالات بھی لکھے ہوتے ہیں کہ جو لوگ ان سوالوں کا صحیح جواب دیں گے، انھیں قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا اور جن حضرات کا قرعہ میں نام نکلے گا انھیں انعام دیئے جائیں گے، اس کام کے ذمہ دار حضرات کے اظہار کے مطابق، اس کی آمدنی نیک کاموں میں خرچ کی جائے گی، جبکہ فارم خریدنے والے حضرات تین قسم کے ہوتے ہیں:۱۔ بعض حضرات وہ ہیں جو فقط نیک کاموں میں شریک ہونے کی غرض سے مذکورہ قسم کے فارم خریدتے ہیں ۔۲۔ بعض لوگ فقط قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے متمنی ہوتے ہیں ۔۳۔ جبکہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ خواہ قرعہ اندازی میں ان کا نام آئے یا نہ آئے بہرحال اُن کے لئے کوئی فرق نہیں ہوتا ۔برائے مہربانی اس کام کے ذمہ دار حضرات ، فارم فروخت کرنے والے اور خریداروں کا حکم بیان فرمائیں؟نیز اس ادارے کی طرف سے ، سیلاب زدہ علاقوں کی امداد کے لئے دوسرے ٹکٹ فروخت ہوتے ہورہے ہیں اس میں قرعہ اندازی میں تمام خریداروں کو شریک کیا جائے گا، اس فرق کے ساتھ کہ ان میں کوئی سوال نہیں کیا گیا ہے، بلکہ جتنے لوگ خریدیں گے ان سب کو قرعہ اندازی میں شریک کیا جائے گا، اس قسم کے ٹکٹ کا کیا حکم ہے؟

یہ سب کچھ، پہلے بیان شدہ، مقدر آزمانے کی قسم کا کام ہے اور شریعت کی رو سے حرام ہے؛ مگر یہ کہ سب کے سب خریدار پہلی قسم کے ہوں، یعنی فقط مدد کرنے کی نیت سے ٹکٹ یا فارم خریدیں، لیکن ہمیں معلوم ہے کہ سب لوگ اس طرح کے نہیں ہوتے، بلکہ بہت سے قرعہ اندازی میں شریک ہونے کے ارادے سے ٹکٹ یا فارم خریدتے ہیں اور اگر انھیں معلوم ہوجائے کہ قرعہ اندازی میں انھیں شریک نہیں کیا جائے گا تو راضی نہیں ہوتے اور نیک کاموں میں سے اس آمدنی کو خرچ کرنے سے مسئلہ کی حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی اور اس میں سوالات لکھنے سے بھی یہ مشکل حل نہیں ہوگی، امید ہے کہ غریب ومحتاجوں کی مدد کرنے کے لئے ایسے طریقے اپنائے جائیں جو احکام شرعیہ کے مناسب ہوتے ہیں کہ معاشرے کی مصلحت اور فائدہ اسی میں ہے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت