سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

اس مجروح کی دیت کہ جس کا خطا کار فوت ہوگیا ہو

ایک ایکسیڈینٹ کی وجہ سے میرا بایاں پاؤں اور دایاں ہاتھ ٹوٹ گیا ہے، ایک سال سے گھر میں بیٹھا ہوں، کیونکہ پاؤں میں گھٹنے کے حصے میں پلاٹینم کی راڈ ڈالنے کی وجہ سے پاؤں مڑتا نہیں ہے اور ہاتھ میں بھی پلاٹینم کی راڈ پڑنے کی وجہ سے میری انگلیاں حرکت نہیں کرتیں، طبیب حضرات کہتے ہیں کہ دو سال تک پلاٹینم کی راڈیں میرے بدن میں رہنا چاہیے ، جس شخص نے میرا ایکسیڈینٹ کیا ہے وہ فوت ہوچکا ہے ٹریفک پولیس کے ماہرین نے اسی کو خطاوار ٹھہرایا تھا، لہٰذا حضور فرمائیں:۱۔ کیا فوت ہوجانے والا شخص ضامن ہے؟۲۔ اگر مرنے والے کے پاس کوئی جائداد یا میراث ہوتو کیا وارثین اس کو دیت کے عنوان سے ادا کرسکتے ہیں؟۳۔ کیا وارثین بھی ضامن ہیں؟۴۔ میرے نقصانات کی کیا مقدار ہے؟۵۔ دیت کے علاوہ اب تک جو پیسہ میں خرچ کرچکا ہوں کیا اس کو بھی لے سکتا ہوں؟

ایک سے لے کر ۵/ تک : اگر ٹریفک پولیس کے متدین اور قابل وثوق ماہرین کی تشخیص کے مطابق مرنے والا ہی خطاوار تھا تو پاؤں کے ٹوٹنے کی دیت اس کے ترکہ سے ادا کریں اور اگر علاج کا ضروری خرچ دیت سے زیادہ ہو تو وہ بھی ادا کریں اور اگر مرنے والے کے پاس کوئی مال نہیں تھا تو آپ کی نسبت اس کے وارثین پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی، مفلوج ہونے کی دیت اُس عضو کا ۳/۱ ہوتا ہے لہٰذا اگر ۸۰/ فیصدفلج ہوا ہے ، اسی نسبت سے حساب لگایا جائے گا اور اگر قلج برطرف ہوجائے تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے ، بلکہ ارش ہے کہ جو متدین اور آگاہ ماہرین کے ذریعہ معین ہوگا۔

دسته‌ها: منافع کی دیت

اسلامی نظام کی مصلحت کا خاطر خبرنگار کا جھوٹ بولنا

امام خمینی رحمة الله علیہ فرماتے تھے: ”کبھی کبھی نظام کی حفاظت کے لئے بعض واجبات کو بھی ترک کیا جاسکتا ہے“ کیا یہ موضوع خبر کے سلسلے میں بھی صادق ہے؟ کیا خبر نگار بھی نظام کی حفاظت میں جھوٹ کا سہارا لے سکتا ہے؟

اگر واقعاً کوئی مسئلہ اہم اور مہم کی صورت اختیار کرلے اور جھوٹ لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے مانند ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے، لیکن چونکہ ممکن ہے کہ یہ حکم سوء استفادہ کا ذریعہ بن جائے اور خبرنگار کسی نہ کسی بہانے سے جھوٹی خبروں کو منتشر کریں، لہٰذا حتی الامکان اس کام سے پرہیز کیا جائے ۔

دسته‌ها: جهوٹ بولنا

نیابتی حج کے اخراجات

جو شخص خود تو مستطیع نہیںہے لیکن اپنے والد جنہوں نے حج کے لئے نام لکھوا یا تھا اور اب دنیا سے گذر گئے ہیں ، ان کے بینک کی رسید کو اپنے نام کراکر ، ان کی نیابت میں ، حج کے اعمال انجام دیتا ہے اس صورت میں دیگر اعمال میں کام آنے والی رقم منجملہ ڈالر ، فیس وغیرہ کو مہیا کرنے کے اخراجات کس کے ذمہ ہیں ؟ کیا اس کے ثلث مال سے لے سکتا ہے ؟

جواب :۔ اگر اس کے والد نے صاحب استطاعت ہونے کے بعد پہلی فرصت میں ، حج کے لئے نام لکھوایاتھا اور حج کرنے سے پہلے ان کا انتقال ہو گیا ہے تو ان کی نیابت واجب نہیں ہے اور فقط اس صورت میںان کی نیابت میں حج بجالاسکتا ہے کہ جب وارث راضی ہوں ، لیکن اگر مرحوم پہلے مستطیع ہو گئے تھے لیکن حج کے لئے نام لکھوانے اور حج کرنے میں کوتاہی کی ہے ، اس صورت میں اس کے لئے میقات سے حج کریں مگر یہ کہ اس نے اپنے شہر سے حج کرنے کی وصیت کی ہو اور اگر قانونی طریقہ سے ان کے بینک کی رسید کو فروخت کرکے اس رقم کے کچھ حصہ سے ، اجرت پر حج کرانے کے لئے اجیر کرنا ممکن ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسا ہی کریں ۔

دسته‌ها: استطاعت

اس قاتل کے قصاص اور دیت کا طریقہ جس نے دو اور شخصوں کو زخمی کیا ہو

چنانچہ ایک شخص ایک قتل عمد اور دواشخاص پر ضرب وجرح کا مرتکب ہوا ہے اگر مقتول کے اولیاء دم قصاص کے خواہاں ہوں اور قاتل کے پاس دو اشخاص کی دیت دینے کے لئے کوئی مال نہ ہوکیا قصاص کا جاری کرنا دیت کی ادائیگی سے پہلے ممکن ہے؟ جواب کے منفی ہونے کی صورت میں دیت کی ادائیگی کس طرح میسر ہے۔

قصاص اولیاء دم کے تقاضے کے مطابق انجام پائے گا، شخص جانی (قاتل) اگر کوئی مال رکھتا ہوگا تو دیت کو اس کے مال سے ادا کریں گے ، اس صورت کے علاوہ میں دیت میّت کے ذمہ رہے گی اور اگر اعضاء کی جنایت عمدی اور قابل قصاص ہو تو پہلے قصاص عضو کریں گے، بعد میں قصاص قتل انجام پائے گا۔

دسته‌ها: قصاص کے شرایط