دفتر کے وقت میں پڑھنے اور مطالعہ کا حکم
دفتر کے اوقات میں فراغت اور بیکار ہونے کی صورت میں اس وقت سے پڑھائی کے لیے استفادہ کرنے کا کیا حکم ہے؟
اگر اس وقت آپ کے ذمہ کوئی ذمہ داری نہ تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
اگر اس وقت آپ کے ذمہ کوئی ذمہ داری نہ تو ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب : جائز ہے لیکن احتیاط مستحب یہ ہے کہ جماع نہ کرے ۔
جواب : ضروریات دین کے علاوہ تمام اعمال اورشرعی احکام میںتقلید ہے لیکن اصول دین میں تقلید نہیں ہے ۔
جواب: اس صورت میں جبکہ آج اپریشن کے طریقہ سے کاملا ترمیم (بدل جائیں)ہوجائیں تو ارش دینا ہوگا اوراگر کوئی نقص باقی رہ گیا ہو تو اس کی بہ نسبت محاسبہ ہوگا اورجیسا کہ آپ نے تحریر کیا ہے اوپر کی پلک کی دیت ایک ثلث ۱/۳ اور نیچے کی پلک کی دیت نصف ۱/۲، باقی ماندہ(ایک سدس۱/۶)ملغی ہے(کوئی حکم نہیں ہے)۔
جواب:۔ جب بھی حاکم شرع کی تشخیص کے مطابق ، تم شدید عسر وحرج اور مشقّت میں پڑ جاؤ اور اس سے نکلنے کا کوئی راہ حل نہ ہو، اور اپنے شوہر تک بھی تمہاری دسترس نہ ہو، تو حاکم شرع، باقی ماندہ مدّت کو تمہیں بخش سکتا ہے، اس کے بعد عدّت گزارنے کے بعد، شادی کر سکتی ہو .
جواب: اس کام میں جس قدر جس کا حصّہ ہو گا اسی قدر دیت ، اُن کے اوپر ہوگی ۔
اس کی سند معتبر نہیں ہے ۔
پہلے بند میں فقط اس موقع پر اجرة المثل کا مطالبہ کرسکتے ہیں کہ جب مال کے مالک یا کشتی اور جہاز کے مالک کی جانب سے درخواست کی گئی ہو، یا کشتی کے مالکان اور ڈوبتے کو نجات دینے والوں کے درمیان ایک عام معاہدہ ہوا ہو اور اس فرض میں کہ ڈوبتے کو نجات دلانے کی درخواست کی گئی ہے، تب اپنی اجرة المثل وصول کرسکتا ہے، اگرچہ اس کی اجرة المثل نجات پانے والی چیز سے زیادہ ہی کیوں نہ ہو، اور یہ (بند) عقد اجارہ اور عقد جعالہ کے تحت درج ہوتا ہے، البتہ دوسرے بند کے سلسلے میں، انسانوں کو نجات دینے کے عوض اجرت لینا لازم نہیں ہے اس لئے کہ یہ کام واجب ہے، مگر یہ کہ حکومت نے کچھ لوگوں کو اس کام کے لئے ملازم رکھا ہو جو ہمیشہ اس کام پر نگران وناظر ہوں، اس صورت میں ان لوگوں کو اپنی تنخواہ لینے کا حق ہے، لیکن کشتی اور سامان کو غرق ہونے سے بچانے کی اجرت میں سے کچھ حصّہ انسانوں کو نجات کے لئے قرار دینے پر شرعی دلیل نہیں ہے بہرحال بطور کلی ان دونوں بند کا فقہی قوانین پر تطبیق دینا متعدد مشکلات کا حامل ہے ۔
ان معاملات میں والدین کی اطاعت ضروری نہیں ہے، البتہ حتی الامکان ان سے اس طرح سے پیش آئے کہ انہیں رنج نہ پہچے اور ضروری پے کہ نیک کام کے فاید انہیں بتائے تا کہ مسئلہ ان کے لیے واضح ہو جائے اور وہ منع کرنے سے باز آ جائیں؟
جواب: اگر توبہ کا یہ دعوا صدور حکم کے بعد کریں اور ان کا یہ دعویٰ ثابت نہ ہوسکے تو اس صورت میں حد ساقط نہیں ہوگی، لیکن اگر وہ گرفتار ہونے سے پہلے ثابت کردیں تو حد ساقط ہوجائے گی۔
جواب:۔پہلے عقد متعہ کی عدّت اس طرح کے کاموں سے، ساقط نہیں ہوگی اور جب تک عدّت ، ختم نہیں ہوگی اسکی دوبارہ شادی صحیح نہیں ہوگی، اور بغیر عدّت رکھے، اس خاتون کی کسی بھی شخص کے ساتھ شادی نہیں ہوسکتی .
جواب: اس کو دیت سے زیادہ وصول کرنے کا حق نہیں ہے۔
جواب: اس صورت میں جب کہ وہ لوگ جس جگہ سے روڑپار کررہے تھے وہ روڑ پار کرنے کی جگہ نہ ہو اور ڈرائیور لوگ معمولا ایسی جگہ کسی پیدل پار کرنے والے کی امید بھی نہیں رکھتے ہوں تو وہ لوگ خود بے احتیاطی کے مرتکب ہوئے ہیں ڈرایئور لوگ ذمہ دار نہیں ہیں۔
جواب :۔ ایک وضو طواف کے لئے اور ایک وضو نماز کے لئے کافی ہے ۔