سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

عزاداری اور دوسرے مذہبی امور میں ریاکاری کرنا

شعائر الہی کے برپا کرنے اور عزاداری امام حسین علیہ السلام مین ریا کرنا جایز ہے؟

ریا کاری ہر عبادت میں حرام ہے۔ البتہ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری اور شعائر الہی میں قصد تربت کی نیت کے ساتھ تظاہر کرنا جایز بلکہ بہتر ہے۔ مثلا آشکارا صدقہ دے تا کہ دوسرے لوگوں میں بھی شوق پیدا ہو، جیسا کہ قرآن مجید میں بھی آیا ہے، مستحب ہے۔

دسته‌ها: عزاداری

مضاربہ میں اصل سرمایہ اور منافع ادا کرنے کی ضمانت لینا

ایک کمپنی کواپنا ضروری بجٹ پورا کرنے کے لئے، کچھ اشخاص حقوقی (سرمایہ دار) اور حقیقی (کام کرنے والے اور انجینیر وغیرہ) اشخاص یعنی دونوں قسم کے حضرات کی ضرورت ہوتی ہے، یہ لوگ کمپنی کے ساتھ کام کرنے کے لئے، منافع کی ادائیگی کے برابر ضمانت کی ضرورت ہوتی ہے، سرکاری کپمنیاں، اسی طرح یہ بھی چاہتی ہیں کہ ان کے اصل سرمایہ کی واپسی کی بھی ضمانت اور ذمہ داری لی جائے، مذکورہ ضمانتوں کے سلسلہ میں جنابعالی کا کیا نظریہ ہے ؟

تنہا ایک راستہ جو اس کام کے لئے پایا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ مضاربہ (مشارکت) کو منافع کے حصّہ کی بنیاد پر قرار دیں، لیکن علیحدہ سے دوسرے عقد لازم (چند جلد کتابوں کی خرید وفروخت کے معاملہ) میں شرط کریں، اگر اس مضاربہ کے معاملہ میں بیس فیصد سے کم یا اس سے زیادہ فائدہ ہوا ہو تو اس کی کسر پوری جائے، اسی طرح سرمایہ کے نقصان کے بارے میں ۔

انسانی جسد (میت ) چوری کرنے پر حَد کا اجرا

کیا انسانی جسد (جسم مثلاً مردہ جسم) کا مال میں شمار ہوگا، نیز کیا جائز مقاصد کے لئے اس کی خرید وفروخت جائز ہے؟ آیا وہ چور کے جرم کے لئے عنوان اور موضوع بن سکتا ہے یا نہیں؟خصوصاً جب اسے مرے ہوئے کئی صدیاں گذر گئی ہوں اور تاریخ دانوں وغیرہ کے لئے موضوع، بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

مسلمان میّت کے جسم کی خرید وفروخت جائز نہیں ہے، اس کا مردہ جسم، مال شمار نہیں ہوگا، اب رہا غیر مسلم کا مردہ جسم تو ان جائز مقاصد کے لئے بھی جیسے بعض موقعوں پر پوسٹ مارٹم کرنا جائز ہوتا ہے، اشکال سے خالی نہیں ہے اور ہرحال میں چوری کی حد کا اجرا کرنا مشکل ہے ۔

دسته‌ها: چوری کی حد

حق قصاص کا خصوصی یا عمومی ہونا

انسانی قتل، اسلام کی نظر میں، خصوصی پہلو رکھتا ہے یا عمومی پہلو کا حامل ہے؟ اور مقتول کے ولی کی جانب سے، خون معاف کرنے کی صورت میں کیا حاکم شرع، قاتل کو تعزیری سزا دے سکتا ہے؟

انسانی قتل، اسلام میں خصوصی پہلو کا حامل ہے اور مقتول کی جانب سے خون معاف کرتے ہی، قصاص کا حکم ختم ہوجاتا ہے، مگر یہ کہ متعدد بار ایسا کرنے سے، معاشرے پر کوئی خاص اثر پڑے اور معاشرے کا نظم وضبط اور امن وامان برباد ہوجائے، اس صورت میں یہ مسئلہ عام رخ اختیار کرلیتا ہے اور عنوان ثانوی کی حیثیت سے سامنے آتا ہے لہٰذا مذکورہ سوال ہی میں نہیں بلکہ اس کے جیسے واقعات میں جو گاؤں دیہاتوں یا شہروں میں پیش آتے ہیں، حاکم شرع کو معاشرے کے نظم وضبط کی تمہید کے طور پر (یعنی امن وامان قائم کرنے کی غرض سے) ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے مناسب تعزیری سزادینے کا حق ہوتا ہے ، نیز اس مسئلہ کو ان مسائل میں جاری بھی کیا جاسکتا ہے جو شریعت میں خصوصی پہلو کی حیثیت رکھتے ہیں لہٰذا جب بھی کوئی مسئلہ یا مشکل عام رخ اختیار کرے تو تعزیری سزاؤں کا استعمال کیا جاسکتا ہے، البتہ موضوع کی تشخیص خود حاکم شرع کے ذمہ ہے اور کبھی کبھی اُسے (یعنی حاکم شرع کو) اس قسم کے موضوعات میں باخبر اور اہل فن کے نظریوں کو جاننے کی بھی ضرورت ہوتی ہے ۔

طلاق رجعی میں پہلے شوہر کے رجُوع کرنے کے بعد دوسرے سے شادی کرلینا

زید، اپنی زوجہ کو طلاق رجعی دیدیتا ہے ، اور وہ ایک دوسرے سے جدا ہوجاتے ہیں ، مرد ایک شہر میں اور عورت دوسرے شہر میں رہتی ہے ،عدّت کے ختم ہونے سے پہلے، مرد رجوع کرلیتا ہے، لیکن اس بات کی اطلاع، عورت کو نہیں ہوپاتی ،اس وجہ سے عدّت کے بعد وہ عورت دوسری شادی کرلیتی ہے اس صورت میں کیا وظیفہ ہے؟ یا مرد رجوع کرتا ہے اور عورت بھی خواہش کا اظہار کرتی ہے لیکن اس کے والد اور بھائی واپس جانے کی اجازت نہیں دیتے، اور اب اس واقعہ کو چند سالہوگئے ہیں، اس عورت نے ابھی تک شادی بھی نہیں کی ہے،کیا پہلی زوجیت باقی ہے ؟ یا مرد نے جب یہ دیکھا کہ اصرار کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے تو اس نے بھی منھ موڑ لیا ، کیا اس صورت میں دوبارہ طلاق دینے کی ضرورت ہے ؟

جواب:۔اگر رجوع ، مسلّم ہو تو دوسرا عقد باطل ہے، اور زیادہ عرصہ گذرنے کا کوئی اثر نہیں ہے، نیز منھ موڑ لینے سے عقد زوجیت ختم نہیں ہوتا ، اور ایک دوسرے سے جدا ہونے کیلےٴ طلاق ضروری ہے

دسته‌ها: رجوع کے احکام

کمپنی کے ذمہ دار کے ذریعہ نقصان پورا کرنے کی شرط

اس کمپنی کے مضاربہ کے منشور پر مشتمل متن کا بند سترہ (۱۷)درج ذیل ہے:”معاہدہ کرنے یا اُسے فسخ کرنے کے بعد اگر شعبہ کی تشخیص کے مطابق حساب کرنے کے نتیجہ میں کوئی نقصان کمپنی کو ہوتا ہے، اس صورت میں کمپنی کا سرپرست اس معاہدے کے بند میں مذکور عقد صلح کے ضمن میں عہد کرتا ہے اور اپنے ذمہ لازمی قرار دیتا ہے کہ مذکورہ نقصان کے برابر مال اپنے ذاتی مال میں سے مفت کمپنی کی ملکیت میں دیدے گا اور تاخیر کی صورت میں، معاہدے کی انجام دہی کے لازم ہونے کے علاوہ تین ہزار ریال پر روزانہ ایک ریال کمپنی کے مالک کے ذمہ ہوگا اور ہونے والے نقصان کے بارے میں فقط شعبہ کی اظہار نظر معتبر ہوگی، نیز اس سلسلہ میں کمپنی کا مالک مذکورہ عقد صلح کے ضمن میں ہر طرح کا اعتراض کرنے کا حق خود سے سلب اور ساقط کرتا ہے ۔عقد مضاربہ کے شرعی شرائط کوملحوظ رکھتے ہوئے، کیا یہ بند صحیح اور اشکال سے خالی ہے؟

عقد (معاہدے) کے ذیل میں اس طرح کے شرائط میں جو ضروری تو ہیں لیکن عقد (معاہدے) سے الگ ہونے ہیں کوئی اشکال نہیں ہے ۔

اگر میت کے وارثوں میں، شوہر ، باپ ، ماں اور ایک بیٹی ہو

جناب احمد نے ایک خاتون، فاطمہ سے شادی کی، مہر دس لاکھ تومان معیّن ہوا، جس میں دو لاکھ تومان، نقد ادا کردیا گیا اور باقی آٹھ لاکھ تومان کا چیک، احمد نے فاطمہ کے نام لکھ دیا اور چند شرائط کے تحت، میرے پاس امانت کے طور پر رکھ دیا، جو میرے پاس موجود ہے، وہ خاتون یعنی فاطمہ کچھ عرصہ بعد، دنیا سے گذر جاتی ہے، اس مرحومہ کی پہلے شوہر سے (جو ابھی زندہ ہے) ایک بیٹی ہے جو اپنے نانا کے ساتھ رہتی ہے، مرحومہ کے والد نے تجویز پیش کی ہے جناب احمد کا چیک جو مرحومہ کے نام ہے، وہ انہی کو واپس کردیا جائے، یہ یاددہانی بھی ضرور ی ہے کہ مرحومہ فاطمہ کے والدین باحیات ہیں نیز مرحومہ کے کچھ بہن بھائی بھی موجود ہیں، یہ تمہید مدنظر رکھتے ہوئے درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:الف) اس مرحومہ کے وارث کون ہیں؟ب) مذکورہ چیک کی رقم میں سے، مرحومہ کی بیٹی کا حصّہ کس قدر ہے، جو اپنے نانا کے پاس رہتی ہے؟ج) کیا میں شرعی طور پر مذکورہ چیک کو مرحومہ کے والد کے حوالہ کرسکتا ہوں تاکہ وہ مرحومہ کے شوہر (احمد) کو بخش دیں یا نہیں؟د) شریعت کی رو سے، میرے اختیار میں چیک ہونے اور اس میں ان کے تحریر کردہ شرائط نیز اس سلسلہ میں میرے قاضی ہونے کے متعلق، میرا کیا وظیفہ ہے؟

جواب: الف) اس کے وارث، شوہر، باپ، ماں اور ایک بیٹی ہے (البتہ اگر دوسری کوئی اولاد نہ ہو) اس کے شوہر (احمد) کا حصّہ ایک چوتھائی، والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصّہ اور باقی یعنی چھ حصوں سے، ڈھائی حصّے، بیٹی کے ہیں جو اسے ملیں گے ۔جواب: ب وج) مذکورہ چیک کی رقم تمام وارثوں سے متعلق ہے اور ان کے والد فقط اپنا حصہ بخش سکتے ہیں اور جبکہ آپ کسی خاص شخص (وارث) کے حوالہ، چیک نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا سب کے اختیار میں دیدیں ۔جواب: د) آپ کے لئے تمام وارثوں کو اطلاع دینا ضروری ہے تاکہ وہ خود جمع ہوکر چیک کی وضعیت کو روشن کریں ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت