سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

زوجہ کا جسمانی اور روحانی لحاظ سے، صحیح نہ ہونا

اگر تدلیس ( دھوکا ) کرنے والی بذات خود بیوی ہی ہو ، اور شوہر عیب کے بارے میں مطلع ہونے کے بعد نکاح کو فسخ کردے ، اس مورد میں کہ جب بیماری، نفسیاتی ، سر کا چکرانا ، الٹی آنا ، اور دورا پڑنا ، غصہ کی حالت میں رہنا جو عام طور پر نفسیاتی بیماری کا ہی نتیجہ ہوتا ہے اور قابل علاج بھی نہیں ہوتا نیز حاذق طبیب نے اور عینی گواہوں نے اس کی تصدیق بھی کر دی ہو کیا یہ فسخ صحیح ہے ؟

جب زوجہ اور اس کے گھر والے اس طرح ظاہر کریں کہ لڑکی صحیح و سالم ہے تو گویا یہ اس شرط کے دائرہ میں آجاتی ہے جو ہمارے ماحول میں رائج ہے کہ عورت کو صحیح و سالم سمجھا جاتا ہے ، اور پھر بعد از نکاح اس کے خلاف ظاہر ہوجائے ، تو شوہر نکاح کو فسخ کرسکتا ہے اور اگر دخول محقق نہ ہوا ہو تو عورت کو مہر لینے کا کوئی حق نہیں ہے اور اگر بیماری کی اطلاع سے پہلے دخول ہوگیا ہو تو شوہر پر پورا مہر اد اکرنا لازم ہے ہاں اس کو تدلیس ( دھوکا ) کرنے والے سے وصول کرسکتاہے اور اگر تدلیس کرنے والی خود بیوی ہی ہو تو مہر ساقط ہے ۔

مور کا گوشت

مور کہ جس کے بار ے میں حضرت علی(علیہ السلام) نے ایک طولانی خطبہ ارشادد فرمایا ہے اور اس خطبہ میں مور کو مرغ (پرندہ)سے تشبیہ دی ہے اس کا گوشت کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب:موع خواہ سفید ہو خواہ سیاہ ہو، حرام گوشت جانور ہے اور اس عجائبات کی شرح و وضاحت کرنا ،اس کے حلال ہونے کی دلیل نہیں ہے ، جیسا کہ حضرت نے چمگادڑ کے عجائبات بھی بیان فرمائے ہیں۔

خبر کے میدان میں تساہل، تسامح اور مدارا سے کام سے لینا

خبر کے میدان میں، تساہل، تسامح، مدارا وغیرہ کہ کیا معنی ہیں؟

تسامح اور مدارا کے مختلف معنی ہیں، اگر اس سے مراد اسلام کے دشمنوں کے ساتھ میل جول کرنا اور دشمن کو دوست کے لئے نقصان ہنچانے کا موقع فراہم کرنا ہے تو ایسی چیز جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر صحیح وسالم گروہ یا دیگر مذاہب کے ساتھ مسالمت آمیز زندگی گذارنا ہو، اس طرح کہ مسلمانوں اور آئین اسلام کو ضرر پہنچانے کا سبب نہ بنے تو جائز ہے ۔

دسته‌ها: خبر

اسلامی تعذیرات کی دفعہ ۵۹ کے تیسرے بند کی فقہی دلیل

اسلامی تعذیرات کی دفعہ ۵۹ کے تیسرے بند کی فقہی دلیل کے سلسلے میں نیچے دیئے گئے قانون کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی نظر مبارک بیان فرمائیں : ”وہ حادثات جو کھیل کود کی وجہ سے وجود میں آتے ہیں بشرطیکہ ان حوادث کا سبب کھیل کے قوانین کا نہ توڑنا ہو اور نہ ہی قوانین شریعت کے مخالف ہوں تو جرم شمار نہیں ہوتے“ایسے حادثات کو جرم تسلیم نہیں کیا گیا ہے (یعنی ان حالات کے تحت ایک فعل، جرمی حالت ہونے سے خارج ہوجاتا ہے) مثلاً فٹبال کے کھیل میں ایک کھلاڑی گیند میں لات مارتا ہے اور گیند دوسرے کھلاڑی کے منہ پر پڑتی ہے جو اس کے زخمی ہونے یا ہڈی ٹوٹنے کا سبب بن جاتی ہے؛ لیکن اس میں کھیل کے قوانین وضوابط کی رعایت کی گئی ہے، نتیجةً اس کا یہ فعل مذکورہ قانون کے مطابق جرم شمار نہیں ہوتا ہے ؟

اس مسئلہ کی دلیل یہ ہے کہ جب کھلاڑی کھیل کے میدان میں اترتے ہیں تو عملاً ایک دوسرے سے ان حادثات کی نسبت جو کھیل کی طبیعت میں پوشیدہ ہیں یہان تک کہ اگر قوانین کے مطابق بھی عمل کریں پھر بھی حوادث پیش آہی جاتے ہیں، ضمنی معافی حاصل کرلےتے ہیں، اس معافی کی طرح جس کو طبیب لفظاً یا عملًا مریض سے لیتا ہے اور یہ کام اس کی معافی کا سب ہوتا ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

فحش فلموں اور معاشرے کو خراب کرنے والے آلات کو نابود کرنا

ہمارے زمانے کے مہم مسائل میں سے ایک مسئلہ اخلاقی فساد کا مسئلہ ہے کہ جس نے ہمارے جوانوں کو بگاڑ دیا ہے اور ان کو ہلاک کرنے کے درپے ہے، اس کے بہت سے پہلو ہیں ان میں سے سب سے واضح پہلو ویڈیو فلمیں اور کیسٹیںہیں کہ جن کا معاشرے کی تہذیب کو خراب کرنے اور جوانوں کو منحرف کرنے میں بہت بڑا حصّہ ہے، اور افسوس کہ انتظامیہ اور عدلیہ اس سلسلے میںبہت سست عمل کرتے ہیں، کیا ایسی چیزوں کو اس دلیل سے کہ یہ اسلامی تہذیب کو ختم کررہی ہیں، نابود کرسکتے ہیں؟ کیا ان جیسی چیزوں کو جیسے ڈش انٹینا وغیرہ کہ جس کا کردار فحش ویڈیو فلموں جیسا یا اس سے شدید ہے، نابود کیا جاسکتا ہے؟

یقیناً فحشا اور فساد کے آلات کو نابود کیا جاسکتا ہے اور یہ کام ضمان کا سبب بھی نہیں ہےن لیکن لوگوں کو یہ اجازت نہیں ہے کہ اپنی مرضی سے یہ کام کریں؛ کیونکہ اس صورت میں ہرج ومرج لازم آئے گا، بلکہ منصوبہ بندی اور قوانین کے تحت، اور حاکم شرع اور مربوطہ حکّام کی ریز نگرانی انجام دیا جائے ۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

بنیادی قانون میں ”مبانی اسلام میں اخلاق “ کی عبارت کی تشریح

اسلامی جمہوریہ ایران کے قوانین کی دفعہ نمبر ۲۴ کو مدنظررکھتے ہوئے کہ جس میں اس طرح بیان ہوا ہے: ”نشریات اور مطبوعات، مطالب کو بیان کرنے میں آزاد ہیں، مگر یہ کہ اس سے اسلام کے مبانی یا عمومی حقوق میں خلل واقع ہو“ لہٰذا حضور فرمائیں:الف) ”اخلال“ اور ”اسلام کے مبانی“ سے کیا مراد ہے؟ کیا اسلام کے مبانی کے معنی اسلام کے بنیادی احکام ہیں، یا اس سے ضروریات دینی یا ضروریات فقہی مراد ہے، یا اس کے کوئی اور معنی ہیں؟ب) کیا سوال ایجاد کرنا یا مسائل اسلامی سے جدید چیز نکالنا اخلال شمار ہوتا ہے؟ج) علمی اور تخصصی رسالوں میں سوال ایجاد کرنے یا حدید چیز کے نکالنے میں اور ان کا عمومی نشریات میں نشر میں کوئی فرق ہے؟

جواب: الف :”اسلام کے مبانی“ سے مراد دین کے ضروری مسائل ہیں چاہے وہ اعتقادی مسائل ہوں جیسے توحید، معاد، قیامت عصمت انبیاء وآئمہ علیہم السلام اور اسی کے مانند دوسری چیزیں، چاہے فروع دین اور اسلام کے قوانین اور احکام ہوں، اور چاہے اخلاقی اور اجتماعی مسائل ہوں ۔اور ”اخلال“ سے مراد ہر وہ کام ہے جو مذکورہ مبانی کی تضعیف یا ان میں شک وتردید ایجاد کرنے کا سبب ہو، چاہے وہ مقالہ لکھنے کی وجہ سے یا داستان، یا تصویر بنانے کے ذریعہ ہو یا کارٹون یا ان کے علاوہ کسی اور چیز سے ۔جواب:ب : اگر سوال پیدا کرنے سے مراد اس کا جواب حاصل کرنا ہے تو اخلال نہیں ہے، لیکن اگر اس سے مراد افکار عمومی میں شبھہ ایجاد کرنا ہو تو اخلال شمار ہوگا اور جدید چیز نکالنے سے مراد، اگر فقط ایک علمی احتمال کو بیان کرنا ہو تاکہ اس پر تحقیق اور مطالعہ کیا جائے تو اخلال نہیں ہے؛ لیکن اگر قطعی طور سے اس پر تکیہ کیا جائے یا اس کو اس طرح نشر کیا جائے کہ جو اسلام کے ضروریات کے مخالف ہو تو مبانی میں اخلال شمار ہوگا۔جواب: ج : بے شک ان دونوں میں فرق ہے، عمومی نشریات میں نشر کرنا ممکن ہے کہ مبانی اسلام میں اخلال کی صورت اختیار کرلے، لیکن خصوصی نشریات میں یہ صورت پیدا نہیں ہوتی۔

حکومتی ادارات وغیرہ سے چوری

تقریباً تین سال پہلے (جہالت اور برے ساتھیوں کی صحبت کے نتیجہ میں) میں نے میونسپلٹی کی ملکیت چند کیبل (بجلی کے تار) چرا کر فروخت کردیئے اب اگر میں ان کی قیمت ادا کرنا چاہوں تو:الف) کس شخص یا کس محکمہ کو ادا کروں جو کہ لازم ہو؟ب) اس مورد میں کہ جب میرے سامنے، میونسپلٹی یا کسی شخص سے (ان چیزوں کو اپنے لئے) حلال کرانے یا کسی خاص آدمی کو راضی کرنا ضروری ہے؟ج) اس زمانے میں، ایک کیلو کیبل (تار) کی قیمت چالیس تومان تھی جبکہ اس وقت اس کی قیمت ۱۲۰ تومان ہے، اس صورت میں اب میں کونسی قیمت ادا کروں؟د) ہم تین آدمی تھے (البتہ رقم ہم دولوگوں کے درمیان تقسیم ہوئی) اب میں تمام تاروں کی قیمت ادا کروں یا یہ کہ ان سب کا وزن جوڑکر اس کے آدھے وزن کی قیمت ادا کروں؟ھ) ان کیبلوں (تاروں) کا صحیح وزن مجھے یاد نہیں رہا ہے، اس صورت میں ان کی قیمت کیسے ادا کروں؟

تم اس رقم کو میونسپلٹی کی آمدنی سے متعلق بینک کے کھاتہ میں ڈال سکتے ہو، اور اس کی موجودہ قیمت دینا ضروری ہے اور اگر دوسرے اپنا حصہ ادا نہ کریں تو تمام رقم کے ضامن اور ذمہ دار تم ہو، ہاں یہ کام انجام دینے کے بعد پھر کسی سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں ہے، تمھیں بارگاہ الٰہی میں توبہ کرنی چاہیے اور قیمت کی مقدار میں شک ہونے کی صورت میں، اسی مقدار کے لحاظ سے، احتیاط سے کام لینا چاہیے ۔

غیر مسلم مجرموں سے برتاؤ کا طریقہ

کیا غیر مسلم مجروموں کو اسلامی احکام کے مطابق سزا دی جائے گی یا ان کے مذہب کے مطابق؟ دوسری صورت میں (یعنی اگر ان کو ان کے مذہب کے مطابق سزا دی جائے گی) سزا دینے والا قاضی مسلمان ہوگا یا ان کا اپنا (ہم مذہب) قاضی؟

جو چیز سورہٴ مائدہ کی بیالیسویں آیہٴ شریفہ سے استفادہ ہوتی ہے اور باب حدود اور جہاد میں ہمارے مجتہدین کے فتوے بھی اس کی تائید کرتے ہیں نیز متعدد روایتیں بھی اس پر دلالت کرتی ہیں وہ یہ ہیں کہ: مسلمان قاضی کے سامنے فقط دو راستے ہیں، پہلا راستہ یہ ہے کہ اگر وہ درخواست کریں تو اسلامی احکام کے مطابق ان کے ساتھ برتاؤ کیا جائے اور دوسرا راستہ یہ ہے کہ انہیں ان کے قاضیوں کے پاس بھیج دیا جائے تا کہ ان کے مذہب کے مطابق ان کا فیصلہ کیا جائے ، اب رہی یہ بات کہ مسلمان قاضی ان کے مذہب کے مطابق، جو ہمارے عقیدہ کے مطابق تحریف شدہ اور منسوخ شدہ مذہب ہے، فیصلہ کرے اور اسی کو صحیح سمجھے تو اس طرح کی کوئی چیز نہ تو دلیلوں ہی سے استفادہ ہوتی ہے اور نہ ہی بزرگوں کے فتووٴں سے ثابت ہے، مذکورہ مشکل سے بچنے کے لئے جو آپ نے بیان کی ہے، فقط ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ ہے کہ ان ہی میں سے کوئی نیک قاضی ان کے مذہب کے احکام کے مطابق لیکن اسلامی حکومت کے زیر نظر، فیصلہ کرے، اور مزید دقّت کی مراعات اور عدالت وانصاف قائم کرنے کے لئے، پہلے ان کے مذہب کے احکام، ماہرین سے استفادہ کرکے، قانون کی شکل میں پاس کئے جائیںاور بعض موارد (شخصی حالات) کے ذیل میں، ترتیب دیئے جائیں تاکہ کسی طرح سے بھی ان کا غلط استعمال نہ کیا جائے ۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت