نفی بلد (شہر بدری) کے احکام
نقی بلد کے سلسلہ میں ذیل میں دئےے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں :الف: نفی بلد سے کیا مراد ہے؟ ختم کردینا، تبعید (شہر بدر) کرنا،دائمی آوارہ وطن کرنا ،یا دوسرے معانی؟ب: اگر نفی بلد، شہر بدری کے معنی میں ہو تو کیا مراد ہے، محل تبعید میں زیر نظر رکھنا ہے، یا اس جگہ زندانی کرنا مراد ہے؟ج: اگر زیر نظر رکھنا مراد ہو تو ایسے خاص موارد جن میں شہر بدر کرنا دیگر مفاسد کا باعث ہو(جیسے عورتوں کا شہر بدر کرنا ،اسمنگلروں اور شرور افراد کا شہر بدر کرنا ) کیا شہر بدر کو قید میںبد لا جاسکتا ہے؟د: اگر محارب شہر بدر کی جگہ سے فرار کر جائے ، گرفتاری کے بعد کیا حاکم تبعید کو دوسری چار سزاؤں (نقدی جرمانہ، حبس یا تعذیر) سے بدل سکتا ہے؟ھ: باب زنا میں عورت کے شہر بدری کے جائز نہ ہونے کے حکم کو باب محاربہ کی شہر بدری میں سراےت دیا جاسکتا ہے؟
جواب: الف۔ نفی بلد سے وہ ہی معروف تفسیر یعنی شہر بدرکرنا مراد ہے۔ب:اسی جگہ زیر نظر رکھا جائے ، زندانی کرنے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ج:ان موارد میں جہاں فقط شہر بدر ہی مجرم کی سزا ہے ،اگر راہ حل زندان پر منحصر ہو، اس کو شہر بدری کی جگہ میں قےد کرسکتے ہیں۔د: اس صورت میں جب کہ اس کے فرار کا خطرہ ہو تواس کو محل تبعید میں زندانی کیا جا سکتا ہے ۔ھ: جی ہاں، سراےت دے سکتے ہیں، اس لئے کہ فقہا نے کچھ ایسے دلائل سے استناد کیا ہے کہ جو عمومیت رکھتے ہیں۔
قصاص کئے گئے شخص کے علاج کا خرچ
نیچے دئےے گئے سوالات کے جواب عنایت فرمائےں:الف: اس شخص کے علاج وبہبودی کا خرچ جو حد یا قصاصِ اطراف کی وجہ سے اپنے اعضاء میں سے کسی ایک کو کھو بےٹھا ہو، بیت المال کے ذمہ ہے یا محکوم علیہ(مجرم)کے؟ب: اس صورت میں جب بےت المال کے ذمہ ہو ،کےا ےہ حکم معالجات اولیہ ،یا بعد والے معالجات کو بھی شامل ہے؟ج: کیا مذکورہ حکم میں غنی اور فقیر کے درمیان کوئی فرق ہے؟د: کیا حد اور قصاص میں فرق پایا جاتاہے؟
جواب: الف سے د تک: اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ دلیلوں مےں اس مطلب کے بارے میں کوئی چیز بیان نہیں ہوئی ہے، علاوہ اُن رواےتوں کے جو اس سلسلے مےں حضرت علی علیہ السلام کے فعل پر دلالت کرتی ہےں البتہ ان میں استحباب کے آثار نمایاں ہیں ؛لہٰذا حاکم شرع بطورہمدردی خرچ دے سکتا ہے، لیکن فقیر اور نیازمند افراد کے مورد میں ےہ کام انجام دےا جائے۔
ملزمین کو دار پر لٹکانے کی کیفیت
تعذیرات اسلامی کے بند” الف“ دفعہ ۱۹۵جس کو مجازات صَلْب کہتے ہیں اس میں باندھنے کاطریقہ بیان کیا گیا ہے کہ: ”مصلوب کو اس طرح باندھا جائے کہ اس کی موت واقع نہ ہوسکے “ اور اس دفعہ کے بند ”ج“میں اس طرح وارد ہوا ہے” اگر صلب کی سزا پر محکوم (جس کو باندھے جانے کا حکم سناےا گےا ہو) تین دن کے بعد تک زندہ رہے تو اس کو قتل نہیں کیا جا سکتا ؛آپ فرمائیں:اگر حکم کا جاری کرنے والا ،صلب پر محکوم شخص کو اس طرح باندھے کی اس کے قتل کا سبب بن جائے ،کیا ضامن ہے؟
جواب: پھانسی ہمارے اعتقاد کے مطابق یہ ہے کہ اس کو اس طرح دار پر لٹکائیں کہ وہ مر جائے جیسے ہمارے زمانہ میں مرسوم ہے ، یہ وہ چیز ہے جو ادلہ شرعیہ سے استفادہ ہوتی ہے۔
امام علیہ السلام کی غیبت میں حدود کا جاری کرنا
کیا دور حاضر میں(غیبت امام معصوم علیہ السلام)حدود الٰہی کو جاری کیا جاسکتا ہے؟
جواب: ہم معتقد ہیں حدود کا جاری کرنا کسی ایک زمانہ سے مخصوص نہیں ہے اور بہت سے فقہاء اس رائے کے موافق ہیں ۔
قاعدہٴ ”درء“ کے شامل ہونے کا دائرہ حدود
قاعدہ ”درء“ کے بارے میں فرمائیں:۱۔ کیا یہ قاعدہ باب حدود سے مخصوص ہے ، یا ابواب قصاص ،دیات، اور تعذیرات کو بھی شامل ہے؟۲۔ حد جاری نہ کرنے کا کیا معیار ہے؟ کیا حلےت میں شک، جواز عمل کا وہم ، فقط اباحہ کا ظن، (چاہے ظن غےر معتبر ہو)یا حرمت کا عدم علم معیار ہے؟۳۔قائدہ درء میں محل عروض شبہ کون ہے؟ قاضی ہے یا مرتکب عمل یا دونوں؟۴۔ آیا شبہات موضوعیہ ، حکمیہ، شبہ عمد وغیر عمد ، اکراہ، اجبار، نسیان وغیرہ کو یہ قاعدہ شامل ہوتا ہے؟۵۔ شبہات حکمیہ کے شامل ہونے کے فرض میں آیا جاہل قاصر اور جاہل مقصّر کے درمیان فرق پایا جاتا ہے؟
جواب: قصاص اور تعذےرات کو بھی شامل ہے۔جواب: ثبوت حد یا قصاص کی دلیل حد اقل حجیّت نہ رکھتی ہوبلکہ حد ےا قصاص کو جاری کرنے کی دلیل ہر چند ظنی ہولیکن محکم دلیل شمار ہونا چاہئے؛ اس طرح کے عرفاً حد یا قصاص کی نسبت شبہ پیدا نہ کرتی ہو۔جواب: معیار تشخیص قاضی ہے۔جواب: قاعدہ درء ان تمام موارد کو شامل ہوتا ہے۔جواب: کوئی فرق نہیں ہے۔
معنوی نقصانات کا مطالبہ
کیا معنوی نقصانات قابل مطالبہ ہیں؟ مثلا کوئی شخص کسی کے اوپر چوری یا بے عفتی کی تہمت لگائے اور تہمت لگانے والے کو افترا اور تہمت کے جرم میں سزا مل جائے کیا سزا کے علاوہ ،وہ شخص جس کے اوپر تہمت لگائی گئی ہے اس وجہ سے کہ جامعہ میں اس کے اعتبار کو خدشہ پہنچا ہے ،یا لوگوں کی نظر میں اس کا اعتماد کم ہوگیا ہے، یا اس کی عفت داغدار ہوگئی ہے ،ان معنوی خسارات کی تلافی کا دعوا کرسکتا ہے؟
جواب: اس سوال یااس جیسے سوالات کی سزا کے مورد میں فقط حد وتعذیر ہے ، مجرم کو چاہئے مجنی علیہ(جس کو ستایا گیا ) سے حلیت طلب کرے۔
قصاص یا دیت کے حکم میں قاعدہٴ قرعہ سے استفادہ کرنا
شبہات موضوعیہ میں قاعدہ قرعہ کے جاری ہونے کو پیش نظر رکھتے ہوئے فرمائیں:۱۔ کیا یہ قاعدہ شبہ حکمیہ سے مخصوص ہے یا امور جزائیہ میں شبہات موضوعیہ کو بھی شامل ہے؟ بہ عنوان مثال، اس مورد میں جہاں قاتل کے وجود میں علم اجمالی دو یا کئی شخص کے درمیان پایا جائے ،کیا اس قرعہ سے تمسک کے ذریعہ حکم قصاص یا دےت کو جاری کرسکتے ہیں؟۲۔ عدالتی امور میں اس قاعدہ کے جاری ہونے کے فرض میں ، کیا تمام ابواب جےسے حدود، قصاص، دیات اور تعذیرات میں بھی جاری ہوگا یا کسی ایک باب سے مخصوص ہے؟
جواب: اس طرح کے موارد میں کبھی کبھی حکم قرعہ کو جاری نہیں کرسکتے اور چاہےئے کہ دیت دو یا چند اشخاص کے درمیان بطور مساوی تقسیم ہو۔جواب: اوپر والے جواب سے معلوم ہوگیا۔
عدالت میں اعتراف کرنے کے لئے زانی کو حاضر کرنا
برای مہربانی درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:الف) کیا زناکے ملزم کو، اعتراف کرنے کے لئے، عدالت میں لانا جائز ہے؟ب) جائز ہونے کی صورت میں کیا قاضی کو اجازت ہے کہ ملزم کو یہ سمجھائے کہ اس کا جرم کیا ہے؟ج) دوسرے سوال کے جائز ہونے اور ملزم کے قبول کرنے کی صورت میں، کیا سمجھانے کے ذریعہ قبول جرم کرنا، اقرار کی حیثیت رکھتا ہو، یا یہ کہ اقرار کرے اور اس عمل (بد) کی صراحت بیانی، کو موضوعیت حاصل ہے، نیز ایک بار اقرار کی صورت میں، کیا متعدد بار اور متعدد نشستوں میں، سوال کو دہرانا، لازم یا جائز ہے؟د) کیا ملزم کی خاموشی سے اس کا انکار، ظاہر ہوتا ہے؟
جواب: الف) زنا کے ملزم کو عدالت میں حاضر نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ عدالت میں جاکر پہلے گواہ ، گواہی دیدں، یا یہ کہ جبراً اور زور زبردستی زنا کیا گیا ہو اور وہ عورت جس سے زنا کیا گیا ہے، عدالت میں شکایت کرے یا ملزم کچھ دوسرے جرائم کا مرتکب ہوا ہو جیسے پرائی عورت کے ساتھ خلوت، کہ اس طرح کے جرم کی وجہ سے عدالت میں حاضر کیا جائے ۔جواب: ب) گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا ہے ۔جواب: ج) اقرار صاف وشفاف ہونا چاہیے اور اقرار کے لئے، قاضی کے اصرار کرنے کی کوئی وجہ اورحیثیت نہیں ہے ۔جواب: د) خاموشی سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی اور اس طرح کے موقعہ پر، انکار لازم نہیں ہے بلکہ اقرار ہونا چاہیے ۔
بیمار شخص پر حد یا قصاص کا جاری کرنا خطرناک ہونا
اگر قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کے مطابق (چاہے تازیانہ ہو یا قطع ید وغیرہ) بیمار شخصپر حد جاری کرنا یا اےسے صحیح وسالم شخص پر عضو کا قصاص کرنا جو شدید جسمانی کمزوری سے دوچارہو،اس کی موت یا بیماری میں شدت کا سبب بن جائے تو ایسی صورت میں تکلیف کیا ہے؟
جواب: اگر موت ےا معمولی بیماری سے زیادہ کا خطرہ لاحق ہوتو حدود اور قصاص کا جاری کرنا ممنوع ہے، لہٰذا یا تو تاخیر کریں اور اگر ےہ مسئلہ تاخیر کے ذریعہ سے حل نہ ہو تو قصاص کے بدلے دیت لی جائے۔
غیر مسلم شخص پر حدود اسلامی کا جاری کرنا
کیا حدود الٰہی غیر مسلم کے اوپر ہی جاری ہوسکتی ہےں؟ مثال کے طور پر، اگر ایک عیسائی شراب پئے ،یا زنا کرے کیا اس کا حکم مسلمان کے حکم سے جدا ہے اور کیا ان کے آئین کے مطابق ملزم پر حکم صادر ہونا چاہئے؟
جواب: زنا اور لواط جیسے جرم میں اگر دونو ں شخص غیر مسلمان ہوں تو حاکم شرع مخیر ہے کہ اسلام کے قوانین کے مطابق حکم جاری کرے یا ان کو ان کی عدالتوں کی طرف بھیج دے لیکن اگر ایک طرف مسلمان ہو ، چنانچہ اگر زانی مسلمان ہے اسلام کے حکم پر اس کے ساتھ عمل ہوگا، دوسرے شخص کے مورد میں مخیر ہے کہ اسلام کے قوانین کے مطابق عمل کرے یا اس کو اس کی عدالت کی طرف بھیج دے۔
زنا کے حکم کی تاخیر کو تمام حدود میں سرایت دینا
کیاحدّ جلد(تازیانہ)کے حکم میں تاخیر یا اس کا ضِغث (چند کوڑوں کو ایک ساتھ باندھ کر مجرم کو لگانا)کی صورت میں جاری کرنا کہ جو حد زنا میں بیان ہوتی ہے ، تعذیرات اور تمام حدودمیں قابل عمل ہے؟
جواب: اس صورت میں جب ان کے شرائط یکساں ہوں تو قابل عمل ہے۔