بچّوں کے لئے وقف کرنا
ایک شخص نے اپنے مال کی کچھ مقدار کو وقف خاص کی صورت میں وقف کردیا ہے یعنی اپنے بچوں کے لئے وقف کردیا ہے، کیا یہ وقف صحیح ہے؟
جواب: اگر وقف کے دوسرے شرائط موجود ہیں تو اس صورت میں وقف صحیح ہے۔
جواب: اگر وقف کے دوسرے شرائط موجود ہیں تو اس صورت میں وقف صحیح ہے۔
جواب:۔ جی ہاں ان کی بیٹیوں کے اوپر ہے جس قدر وہ قدرت رکھتی ہیں .
جواب : تعذیر کی کیفیت اور اس کی مقدار قاضی کے اختیار میں ہے، یہاں تک کہ مصلحت کی صورت میں اس کے قید کے دنوں کو پوری تعذیر کی جگہ شمار کرسکتا ہے۔
جواب:الف۔اگر مشاہدہ کا دعویٰ نکرے تو کوئی خاص رسم کیےٴ بغیر اس کے ساتھ ازدواجی زندگی کو جاری رکھ سکتا ہے، لیکن اس پر جو الزام لگا یا ہے اس سلسلہ میں زوجہ حاکم شرع کے یہاںحد قذف (الزام لگانے کی سزا) کا تقاضا کر سکتی ہے (اس کی سزا اسّی کوڑے ہیں) مگر یہ کہ زوجہ اس کو معاف کردے .جواب: ب:۔جی ہاں لازم ہے ( ازدواجی) زندگی جاری رکھے .جواب:ج۔اگر شوہر طلاق دینے پر راضی ہو جائے تو کوئی اشکال نہیں ہے .
جواب: ایسے خطباء کو مدعو کرنا چاہیے جن کی مجلسیں مشروع ہوں۔
جواب:۔ شوہر کی اجازت لازم ہے اور شوہر کو منع کرنے کا حق ہے ( چونکہ یہ نذر ی حج ہے مترجم )
جواب :۔ فرش شدہ فوقانی حصہ پہاڑ کا جزء ہے اور وہیل چیئرسے جو راستہ طے کرتے ہیں یقینا صفا اور مروہ کے پہاڑ کے اوپر ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
یہ کام حقیقت میں تصرف کی اجازت کے ساتھ ایک قسم کا کلی وثیقہ ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب :۔ ضرورت کے وقت اشکال نہیں ہے اور اس صورت کے علاوہ جائز نہیں ہے ۔
جواب: اگر نماز کے درمیان اس کے لئے دوبارہ تیمم کرنا میسر اور آسان ہو ، بغیر اس کے کہ نماز باطل ہو تو تیمم کرنا ضروری ہے ، البتہ اگر بار بار تیمم کرنا اس کے لئے ضرر و حرج کا باعث ہو تو اس صورت میں واجب نہیں ہے ۔
جواب:اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے یہاں پر قرض دینے والا اپنے لئے کسی زیادتی کا مطالبہ نہیں کررہا ہے، بلکہ منافع کو خیراتی ادارہ وغیرہ کے لئے طلب کر رہا ہے لہذ اشکال نہیں ہے ۔
جواب: اگر بچہ ابتدائی منزلوں میں ہو اور انسانی شکل میں پوری طرح سے نہ ہوا ہو اور اس کا اس حالت میں باقی رہنا والدین کے لیے شدید عسر و حرج کا باعث ہو تو ان شرائط کے ساتھ اسے سقط کیا جا سکتا ہے، البتہ احتیاط کے طور پر دیت ادا کی جائے گی۔
جواب:۔ جس قدر معلوم ہے کہ سفر یا حضر میں اس کی نمازیں قضا ہوئی ہیں ، انہیں بجا لائے اور جس میں شک ہے وہ واجب نہیں ہے، ضمناً معلوم ہو ناچاہئیے کہ قضا نماز میں ترتیب ضروری نہیں ہے مگر اس صورت میں ترتیب ضروری ہے جب کہ ایک ہی دن میں ظہر ، عصر ، مغرب اور عشا کی نمازیں قضا ہوئی ہوں ۔
جواب:۔جب تک میراث سے بعض وارثوں کاحصہ ادا نہ کیا جائے اور مشاع ( شرکت)کی صورت میں ان کے حصہ کا مال میراث کے باقی مال کے ساتھ ہوتو اس میں تصر ف کرنا حرام ہے اور اگر اسی مال سے حج کرنے جائیں اور احرام کا لباس اور قربانی کو اسی مال سے مھیا کریں ، ان کے حج میں بھی اشکال ہے اور جب تک باقی وارثوں کا حصہ نہیں دیں گے وہ مال غصبی مال کے حکم میں ہے اور اگر ان کے ساتھ صلہ رحم کرنے یا نہ کرنے کا نہی عن المنکر میں کوئی اثر نہ ہو تو صلہ رحم کو ترک نہیں کرنا چاہئیے ۔