سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

کافروں کے ہاتھوں سے لی ہوئی غذائیں

کافروں کے ہاتھوں سے حاصل کی گئی غذا (کھانے) کا کیا حکم ہے ؟

جواب: اگر یہ احتمال دیا جائے کہ یہ غذائیں ، کار خانوں یا آلات یادستانہ کے ذریعہ بنائے گئے ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن جب یقین ہو جائے کہ ان کے ہاتھ یا ان کے جسم کا مرطوب حصہ اس کھانے سے مس ہو گیا ہے تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ ضرورت کے موقعوں کے علاوہ اس سے پرہیز کرے لیکن ضرورت کے موقعوں پر جیسے غیر اسلامی ممالک میں سفر کے دوران ،اور سفر میں ان غذائوں سے پرہیز کرنا مشکل ہو تواس صورت میں پرہیز نہ کریں۔

دیوار کو توڑنے اور اس کو دوبارہ بنانے پڑوسی کو مجبور کرنا

ہمسایہ کی دیوار کافی حد تک بوسیدہ ہے جس کے گرنے سے دوسرے پڑوسی کو نقصان ہوگا، چنانچہ ہمسایہ کی عمارت کا جائے وقت ایسا ہو کہ اس کے ضرر کو دفع کرنا اس کی دیوار کے بغیر گرائے ممکن نہ ہو، یا اس کے خود گرنے سے پڑوسی کو غیر قابل تحمل ضرر ہوتا ہو تو کیا ہمسایہ کو دیوار گرانے اور دوبارہ بنانے پر مجبور کرسکتے ہیں؟

اگر ایک ہمسایہ کی دیوار کے گرنے سے دوسرے ہمسایہ کو ضرر ہوتا ہو تو دیوار کے مالک پر ضروری ہے کہ کوئی ایسا کام کرے کہ جس سے اُس کا نقصان رُک جائے، اور اگر دیوار کو گرانے اور دوبارہ بنانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہ ہو تو اس کو اس کام پر مجبور کیا جاسکتا ہے؟

دسته‌ها: حق الناس

ضرورت کے وقت نبش قبر کا جائز ہونا

ایک مومن کی قبر کے پاس ، بیت الخلاء بنادیئے ہیں جس کی وجہ سے ، قرآن کا ایک سورہ بھی وہاں پر پڑھنا ،ممکن نہیں رہاہے ، مربوطہ عہدہداران اور ذمہ داران سے بیت الخلاء دوسری جگہ منتقل کرنے کے سلسلے میں رجوع کیا گیا جو موٴثر واقع نہیں ہوا ، کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ کہ قبر کو کھول کر میت کو دوسری جگہ منتقل کردیں ؟

ان پر زور ڈالئے کہ بیت الخلاء کو دوسری جگہ منتقل کریں اور ان ذمہ داران و عہدہ داران کو بتائیے کہ یہ کام شرعاً جائز نہیں ہے ، اسلئے کہ یہ موٴمن کی قبر کی توہین ہے اور اگر اس حالت کا باقی رہنا میت کی بے حرمتی کا باعث ہوتو اس کو دوسری جگہ منتقل کرنا جائز ہے ۔

ظالم اور دوسروں کے حق پر ڈانکہ ڈالنے والوں سے مقابلہ میں مسلمانوں کا قتل ہو جانا

ہندوستان سے، برطانیہ کا قبضہ ختم ہونے اور اس کے مسلمان نشین صوبہ ”جمووکشمیر“ میں تقسیم ہونے کے بعد مسلمانوں کے مطالبہ اور تقسیم کے قانون کے برخلاف لشکر کشی، زورگوئی اور طاقت کے زور پر، یہ علاقہ، ہندوستان کے قبضہ میں آگیا، مسلمانوں نے اپنے مذہب، کلچر اور ناموس کی حفاظت اور آزادی کی خاطر، قبضہ کرنے والوں کے خلاف قیام کیا ہے اور اس جدوجہد میں بدترین مصائب منجملہ قتل عام، ٹارچر، قید، لوٹ مار وغیره میں گرفتار ہوئے ہیں، کیا اس قیام اور جد وجہد کی خاطر، قتل ہونے والے مسلمان، شہید کہلائیںگے، نیز کیا یہ تحریک، جہاد شمار ہوگی؟

جب تک مسلمانوں کی جان، مال، ناموس کی حفاظت اور بقائے اسلام اور مذہب اہل بیت علیہم السلام کے لئے دفاع اور کوشش کررہے ہیں، ان کا یہ عمل ،جہاد ہے اور ان میں سے جو لوگ اس راہ میں قتل ہوئے ہیں، وہ شہید ہیں، لیکن کوشش کریں کہ مجتہد یا اس کے نمائندے سے، حکم، ضرور حاصل کریں ۔

دسته‌ها: شهید

ایسے بینک میں کام کرنا جس کے معاملات فرضی ہوں

میں جنابعالی کا مقلِّد ہوں اور ایک بینک میں کام کرتا ہوں ، افسوس کہ سن ۱۳۷۳ ھ ش کے بعد بینکوں کے سود لینے اور کھاتے میں باقی ماندہ رقم کی بنیاد پر سہولیتیں فراہم کرنے سیایت سبب ہوئی کہ عقود اسلامی پر نظارت نہ ہو ۔ لہذا بہت سے معاملات عمداً یا سہواً با اطلاع یا بغیر اطلاع خانہ پُری کے عنوان سے انجام پاتےہیں ، اور اس کا وضعی اثر ہماری زندگی میں نمایاں ہے ۔ اب اس وقت کہ جب میں جنابعالی کو خط لکھ رہا ہوں مجھے یقین ہے بینکوں کی آمدنی حلال اور حرام سے مخلوط ہے اور ہماری تنخواہ بھی انھیں سہولتوں سے دی جاتی ہے ۔ اس چیز کو مد نظر رکھتے ہوئے کہ میرے نزدیک کوئی بھی چیز رضائے پروردگار سے مہم نہیں ہے ، یہاں تک کہ میں اس تخواہ لینے سے بھی کراہت رکھتا ہوں اور ملازمت کو باقی رکھنے پر آمادہ نہیں ہوں ، لہٰذا میرے دوسوالوں کے جواب عنایت فرمائیں۔۱۔ کیا یہ صحیح ہے کہ میں ان حالات میں اپنی ملازمت کو باقی رکھوں ؟۲۔ ان سوسائٹیوں میں کام کرنے کا کیا حکم ہے جو بینکوں کی نظارت میں ہیں اور ان کا خرچ کسی دوسری جگہ مہیّا ہوتا ہے ؟

جواب: بینک کے اس شعبے میں کام کرنا کہ جو عقود کی خانہ پری کے عنوان سے سود لیتے ہیں ، جائز نہیں ہے ؛ لیکن دوسرے شعبوں میں کام کرنے میں اشکال نہیں ہے اور آپ کی تنخواہ اگر حلال کام کے عوض میں ہے اور آپ کو اس کے عیناً حرام ہونے بھی یقین نہ ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے ۔

اسلامی قوانین کا عورت اور مرد کے درمیان عدم فرق کے کنویشن سے ٹکراؤ

کنوینشن کے مضمون کو مدنظر رکھتے ہوئے، کیا حضور اس بین الاقوامی معاہدہ کے احکام اسلامی کے ساتھ متعارض مورد کو اس طرح بیان کرسکتے ہیں کہ اس کی جزئی باتوں کو اس طرح سے حذف نہ کریں کہ کنوینشن کی روح یعنی مرد اور عورت کے ہر طرح کے عدم افتراق کے مخالف نہ ہو توکیا اس صورت میں احکام اسلامی کے مخالف موارد کو حذف کرتے ہوئے اس معاہدہ کو قبول کیا جاسکتا ہے؟

اس کنوینشن کا احکام اسلامی کے ساتھ تعارض اس حد تک ہے کہ جس کی احکام اسلامی کے ساتھ تطبیق دینا ممکن نہیں ہے، لیکن بعض موارد میں راہ حل موجود ہیں، البتہ احکام اسلامی کے ساتھ کامل طور سے اس کی تطبیق کی کوئی راہ نہیں ہے، کتنا اچھا ہے کہ دنیا کے مسلمان اپنے مکتب اور مذہب کی حفاظت کی خاطر اس طرح کے معاہدوں کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں اور ان جیسے معاہدوں کے سامنے تسلیم ہونے کی جگہ اسلام کے بزرگ علماء آپس میں ملکر بیٹھیں اور جس چیز پر سب اتفاق اور اجماع ہو اسے بیان کریں اور اختلافی موارد کو مجتہدین کے اوپر چھوڑدیں ۔ اور ہمیشہ کے لئے تہذیبوں اور قوانین کے تھوپنے والوں کی سازش کو اسلام کی ضرورت اور قوانین کے مخالف ہونے کے ذریعہ مایوس کردیں ۔

دسته‌ها: عورتوں کا حق

بیٹے اور بیٹیوں کے درمیان میراث کو برابر تقسیم کرنے کی وصیت

دوسال پہلے میری والدہ محترمہ کا انتقال ہوگیا تھا، جبکہ ان کی اولاد میں سے ہم چار بھائی اور تین بہنیں ہیں، مرحومہ کی میراث میں ایک جگہ ہے جس کی قیمت تقریباً ایک کروڑ تومان ہے ، ہم لوگوں کا ارادہ تھا کہ اس کو فروخت کرکے، سب بہن بھائی اپنا اپنا حصہ لے لیں، لیکن ہماری بہنیں مرحومہ والدہ کی اس مضمون کی تحریر پیش کرتی ہیں کہ میراث تقسیم کرتے وقت میرے بچے، بیٹی اور بیٹے کے حصہ میں کوئی فرق نہ رکھیں اور سب برابر طور پر حصہ وصول کریں ، اب جبکہ ہم سب اپنی ماں کی تحریر کے صحیح ہونے یعنی یہ کہ وہ تحریر ہماری والدہ کی ہے، یقین رکھتے ہیں، لیکن ممکن ہے کہ ہمارے بعض بھائی تہہ دل سے اس بات پر راضی نہ ہوں لہٰذا آپ فرمائیں کہ ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟

جواب: اس بات پر توجہ رکھتے ہوئے کہ ماں کو اپنے مال کے ایک تہائی حصہ میں تصرف کرنے کا حق حاصل تھا، لہٰذا جو کچھ انھوں نے تمھاری بہنوں کے حصّوں کے بارے میں لکھا ہے، اس میں کوئی اشکال نہیں ہے، اس لئے کہ مذکورہ فرق ایک تہائی حصّہ سے کم ہے، لہٰذا اس بناپر ماں کی وصیت کے مطابق عمل کریں ۔

دسته‌ها: مختلف مسایل
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت