سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس:حروف الفباجدیدترین مسائلپربازدیدها

عورت اور مرد کے درمیان عدم فرق کے کنوینشن کاشرعیت اسلام سےمطابق نہ ہونا

اس کنوینشن کے بہت سے مادّے ایسے ہیں کہ جوفقہی نظر سے تنقید کے قابل ہیں، درخواست ہے کہ نیچے دیئے گئے موارد میں اپنی مبارک نظر بیان فرمائیں:اس معاہدے کے پہلے بند کے مطابق، جنسیت کی بنیاد پر مرد اور عورت کے درمیان ہر طرح کا فرق، استثنا یا محدودیت، سیاسی، اقتصادی، اجتماعی، فرہنگی اور مدنی وغیرہ میدانوںمیں ختم ہونا چاہیے ۔اس مادّے پر توجہ رکھتے ہوئے ذیل کے موارد میں عورت اور مرد کے درمیان فرق جیسے بدن کے ڈھاپنے کاواجب میزان، صنف مخالف کے بدن کو دیکھنا، امامت جماعت، تمکین جنسی، بچوں پر ولایت، خاندان کی سرپرستی، حق حضانت، نکاح کے فسخ ہوجانے والے عیوب ،نشوز، دوسری شادی کے لئے ضروری عدت کا گذرنا، مرجعیت اور قضاوت کو غلط مانا جاتا ہے اور اس کو ختم ہونا چاہیے ۔آیا مذکورہ موارد میں مرد اور عورت کی مساوات، احکام شرع کے مطابق ہے؟

بے شک کامل مساوات نہ فقط فقہ شیعہ کی ضرورت کے مخالف ہے بلکہ ضرورت اسلام اور قرآن کی نص صریح اور روایات متواترہ کے مخالف ہے، اور علماء اسلام میں کوئی ایک بھی نہ آج ایسی مساوات کا قائل ہے اور نہ گذشتہ زمانہ میں کی کا قائل تھا، دراصل بین الاقوامی تنظیموں کو یہ سمجھا دیا جائے کہ قومیں اور ملتیں اپنی تہذیب اور مذہب کو الوادع نہیں کہہ سکتیں اور آنکھوں اور کانوں کو بند کرکے ایسے قوانین کو تسلیم نہیںکرسکتیںکہ جن کے بنانے میں وہ نہ ہی تو حاضر تھے اور نہ ہی منطق اور وجدان کی نظر سے ان میں قاطعیت پائی جاتی ہے، ممکن ہے بعض جزئی موارد میں علماء اسلام کے درمیان گفتگو کی گنجائش ہو، لیکن کامل طور سے مساوات کا جیسا کہ کہا گیا ہے کہ کوئی موافق نہیں ہے ۔

دسته‌ها: عورتوں کا حق

اسلامی قوانین کا عورت اور مرد کے درمیان عدم فرق کے کنویشن سے ٹکراؤ

کنوینشن کے مضمون کو مدنظر رکھتے ہوئے، کیا حضور اس بین الاقوامی معاہدہ کے احکام اسلامی کے ساتھ متعارض مورد کو اس طرح بیان کرسکتے ہیں کہ اس کی جزئی باتوں کو اس طرح سے حذف نہ کریں کہ کنوینشن کی روح یعنی مرد اور عورت کے ہر طرح کے عدم افتراق کے مخالف نہ ہو توکیا اس صورت میں احکام اسلامی کے مخالف موارد کو حذف کرتے ہوئے اس معاہدہ کو قبول کیا جاسکتا ہے؟

اس کنوینشن کا احکام اسلامی کے ساتھ تعارض اس حد تک ہے کہ جس کی احکام اسلامی کے ساتھ تطبیق دینا ممکن نہیں ہے، لیکن بعض موارد میں راہ حل موجود ہیں، البتہ احکام اسلامی کے ساتھ کامل طور سے اس کی تطبیق کی کوئی راہ نہیں ہے، کتنا اچھا ہے کہ دنیا کے مسلمان اپنے مکتب اور مذہب کی حفاظت کی خاطر اس طرح کے معاہدوں کے سامنے سرتسلیم خم نہ کریں اور ان جیسے معاہدوں کے سامنے تسلیم ہونے کی جگہ اسلام کے بزرگ علماء آپس میں ملکر بیٹھیں اور جس چیز پر سب اتفاق اور اجماع ہو اسے بیان کریں اور اختلافی موارد کو مجتہدین کے اوپر چھوڑدیں ۔ اور ہمیشہ کے لئے تہذیبوں اور قوانین کے تھوپنے والوں کی سازش کو اسلام کی ضرورت اور قوانین کے مخالف ہونے کے ذریعہ مایوس کردیں ۔

دسته‌ها: عورتوں کا حق
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت