سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

دفاع کرتے ہوئے کسی شخص کو جسمانی نقصان پہنچنا

ان نقصانات اور صدمات کے بارے میں فرمائیے جو دفاع کے مقام میں اشخاص پر وارد ہوتے ہیں:الف) چنانچہ کوئی شخص اپنے دفاع میں ایسا عمل کرنے پر مجبور ہو جائے جس سے اس کو جسمانی نقصان پہنچے ، یا اس کے مرنے کا سبب بن جائے اس کی موت یا نقصانات کی ذمہ داری کس پر ہوگی؟ مثال کے طور پر کوئی شخص جنسی تجاوز سے بچنے کے لئے اپنے آپ کو شیشے سے ٹکرالے اور زخمی ہوجائے یا بلندی سے کودنے کی وجہ سے اس کا پیر ٹوٹ جائے، یا مرجائے تو اس صورت میں اس کا ضامن کون ہے؟

جواب: اگر حملہ آور اس کو دھکادے، یا زخمی ہونے یابلندی سے گرنے کا سبب بنے تو وہ ہی ذمہ دار ہے ، لیکن اگر خود اپنی نجات کے لئے ایسا کام کرے تو دیت یا قصاص کسی پر نہیں ہے؛ ہرچند حملہ آور کو سخت سزا دی جائے۔ب) گذشتہ مفروضہ میں ، کیا اس صورت کے درمیان جبکہ مدافع راہ فرار کو اس کے اندر منحصر جانے جس کا اس نے انتخاب کیا ہے اور اس صورت کے درمیان جبکہ فرار کا دوسرا راستہ بھی تھا لیکن اس نے جلدی یا خوف کی وجہ سے اسی طریقے پر عمل کیا، کوئی فرق ہے؟جواب: دیت کے لحاظ سے کوئی فرق نہیں ہے، لیکن سزا کے اعتبار سے فرق ہے۔

کچھ دن پہلے مجھے ایک خاتون کی آشنا کریاگیا تاکہ اس کے باپ کی میراث میں سے اس کا حصہ وصول کرنے کے لئے میں اس کی وکالت قبول کروں ، آشنا کرانے والا شخص غیرملکی (اور مسیحی) ہے، اس خاتون سے آشنائی کراتے ہوئے وہ شخص کہتا ہے: ”ظاہراً مذکورہ خاتون مسلمان تھی، عیسائی ہوگئی ہے اور اب چاہتی ہے کہ اپنے باپ کی میراث کا حصہ جو تہران میں ہے (زمین، گھر، نقد پیسہ وغیرہ) وصول کرے، اسی وجہ سے وہ آپ کو (یعنی مجھے) اپنا وکیل بنانا چاہتی ہے“میں نے اس خاتون سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے وقت غیر مستقیم طور پر اس سے کہا: ”آخر تم اور ہم مسلمان ہیں اور ہمارے کچھ وظائف ہیں وغیرہ وغیرہ“ تاکہ ا سکا رد عمل دیکھوں کہ کیا یہ خاتون واقعی عیسائی ہوگئی ہے یا نہیں؟ خاتون نے ان باتوں کے جواب میں یہ نہیں کہا کہ میں مسلمان نہیں ہوں اور عیسائی ہوگئی، بلکہ خاموش رہی ایسے حالات میں میرے ذہن میں کچھ سوالات ابھرے جن کو میں حضور سے دریافت کرنا چاہتا ہوں:۱۔ کیا میرا شرعی وظیفہ ہے کہ اس سے زیادہ تحقیق کروں؟کیا صریحاً مطلب کو بیان کروں اور اس کے دین کے بارے میں پوچھوں؟۲۔ کیا اس قدر جو آشنائی کرانے والے شخص نے بیان کیا ہے اس کے مسلمان ہونے میں تردید ایجاد کردیتا ہے؟کیا اس کے اسلام کو استصحاب کروں (۱) یا میرا کوئی اور وظیفہ ہے؟۳۔ وہ گھر جس میں اس خاتون کا سہم الارث (میراث کا حصہ) تھا (آدھا گھر) اس کو کسی شخص کے ہاتھوں بیچ دیا اور میں نے اس کی قیمت میں سے اس توافق کے مطابق جو ہمارے درمیان ہوا تھا ، اپنی وکالت کا محنتانہ لے لیا، اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ یہ خاتون واقعاً اسلام سے خارج اور حقیقت میں اپنے مسلمان باپ سے میراث لینے کا حق نہیں رکھتی تھی، خریدار کی تکلیف کیا ہے؟ وکالت کا وہ محنتانہ جو گھر کی قیمت میں سے میں نے حاصل کیا ہے اس کا کیا حکم ہے؟۴۔ کیا اس گھر میں نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ کیا خریدار ضامن ہے کہ آدھے گھر کو حاکم شرع (مقلد)کو واپس کرے یا اس کا یہ معاملہ صحیح ہے؟ اگر آپ کی اجازت پر موکول ہو تو کیا آپ اجازہ فرماتے ہیں؟ یا ردّمظالم کے بدلے اجازہ ہوگا؟۵۔ اگر بعد میں معلوم ہوجائے کہ وہ عورت عیسائی ہوگئی تھی،تو اس صورت میں اس کے ذاتی امور اور اموال میں (سہم الارث کے علاوہ) وکالت کو قبول کرنے کی کیا صورت ہے؟

جواب: ۱۔۲ ۔ چنانچہ اس کی حالت سابقہ اسلام ہے اور کوئی دلیل اس کے خلاف قائم نہیں ہوئی ہے تو آپ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔جواب3:چنانچہ ثابت ہوجائے کہ وہ خاتون باپ کی حیات میں عیسائی ہوگئی تھی، میراث نہیں لے سکتی اور وہ مال جو آپ نے یا دوسروں نے اس کے حصے سے حاصل کیا ہے وارثین کو واپس دیدیں۔جواب4: جیسا کہ اوپر کہا جاچکا، اگر خلاف ثابت ہوتو اس کو تمام وارثین کی طرف پلٹایا جائے گا اور یہ مسئلہ مظالم سے ربط نہیں رکھتا کہ حاکم شرع کے اجازہ کی ضرورت پڑے۔جواب5: اموال کے ان موارد میں جو مسیحی ہونے کے بعد حاصل کیے ہیں وکالت قبول کرنے میں کوئی اشکال نہیں ہے۔

دسته‌ها: مختلف مسایل

بینک کے حصص کو خریدنے کے مقابل میں انعام وصول کرنا

پاکستانی بینکوں میں کچھ مخصوص حصص بنام بونڈ فروخت کیے جاتے ہیں یہ اوراق چیک کی طرح ہیں اور ان کی قیمت بھی ثابت رہتی ہے لیکن کبھی کبھی حساب کے مطابق حکومت ایک معیّن رقم کو انعام یا کسی دوسرے عنوان سے ان کے مالکان کو ادا کرتی ہے، اِن حصص کا خریدنا اور اس انعام کو لینے کا کیا حکم ہے؟

جواب: کیونکہ یہ حصص اس پیسے کے مقابل ہیں جو ان کے خریدنے میں دیا گیا ہے لہٰذا ہرحال میں ان کی مالیت ہے اور انعامات، کسی خاص معاہدے کے تحت انجام نہیں پاتے ، بلکہ حکومت اپنی طرف سے ادا کرتی ہے، لہٰذا ان اوراق کے خریدنے اور اس انعام کے حاصل کرنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔

مسجد کے تہہ خانہ کا تاسیسات کے طور پر استعمال

مسجد کی حدود میں مثال کے طور پرتہہ خانے ، یا صحن وغیرہ میں دینی ( قرآن، احکام اور عقائد کی ) تعلیم کے ساتھ ثقافتی اور ورزشی ، فعالیت ، انجام دینے کی غرض سے ٹینس کی میز رکھنے کا کیا حکم ہے ؟

جواب:۔ مسجد اور اس کے حدود میں ، مذکورہ وسائل(کھیل کے سامان ) سے ، استفادہ کرنا ، جائز نہیں ہے لیکن اگر لائبریری یاثقافتی امور کے لئے ، مسجد میں ھال بنایا گیاہے تو اس ہال سے مسجد کی حدود کے اندر، اس کام کے لئے استفادہ کیا جاسکتا ہے ۔

دسته‌ها: مسجد
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت