بیوی کا دینی احکام کی پابندی نہ کرنا
اگر کوئی شوہر اپنی بیوی کو دینی اور شرعی امور کا پابند نہ بنائے تو کیا وہ فاسق حساب کیا جائے گا؟
اگر وہ اسے نہی عن المنکر کر سکتا ہے اور نہیں کرتا تو فاسق ہے۔
اگر وہ اسے نہی عن المنکر کر سکتا ہے اور نہیں کرتا تو فاسق ہے۔
اس طرح کے موقع پر یونیورسٹی یا ادارے کے ذمہ دار اشخاص سے مل کر اس قسم کی مشکلات کو دور کرنا چاہیے تاکہ طلباء کو کوئی مشکل پیش نہ آئے اور اساتذہ اپنے وظیفہ پر عمل کریں ۔
اگر تعلّقات ختم کرنا، برائیوں سے پرہیز کرنے کا باعث ہوجائے تب تو تعلّقات توڑنا لازم ہے ۔
اگر قطع تعلق ان کے بیدار ہونے کا باعث ہوتو واجب ہے اور اگراس کا منفی اثر پڑے تب ایسا نہ کریں ۔
جواب: اگر زیادہ اہم نقصان کا باعث نہ ہو تو واجب ہے ۔
جواب: بہتر ہے اچھے اور نرم لہجہ میں تذکردیں ۔
جواب: امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، تمام مسلمانوں کا وظیفہ ہے اور کوئی کسی کو منع کرنے کا حق نہیں رکھتا، لیکن اس وظیفہ کو اس طرح انجام دیا جائے کہ یونیورسٹی اور اداروں کا نظم و ضبط خراب نہ ہو ۔
نہی عن المنکر کریں اور اگر قبول نہ کرے تو ٹیکسی سے اُتر جائیں مگر یہ کہ ایسا کرنا شدید مشقت کا باعث ہو ۔
جواب: اس طریقے سے ہونا چاہیے کہ کوئی چیز خلاف شرعی پیش نہ آئے، خوش کلامی اور منطقی طور سے انجام دیا جائے۔
جواب: اس نے برا کام کیا ہے، لازم ہے کہ اس کو خوش زبانی کے ساتھ نہیں عن المنکر کیا جائے۔
جواب:۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقصد سے حاکم شرع کی اجازت کے بغیر مار نا جائز نہیں ہے .
جواب:۔اگر نہی عن المنکرکو ترک کرے تو فاسق ہے .
اگر امانت میں خنایت عین مال کے تلف ہونے یا منفعت کے ختم ہونے کا سبب ہوتی ہو تو حق الناس ہے اور اس کی خسارت کو اس کے مالک کو ادا کیا جائے گا ۔
اگر پیسہ کا مالک کسی رقم کو صدقہ یا خمس کے عنوان سے الگ کردے، اس میں تصرف کرسکتا ہے؛ لیکن اسے کسی کی امانت میں تصرف کا حق نہیں ہے ۔