میت کی نمازوں اور روزوں کی قضا سے لاعلمی
اگر کوئی شخص مرجائے اور اس کی اولاد کو معلوم نہ ہو کہ میّت پر قضا نماز یا روزے تھے یا نہیں؟ اس کی اولاد کا کیا وظیفہ ہے؟
ان کو صحت پر حمل کرنا چاہیے اور کہیں کہ انشاء الله اس کے ذمہ کوئی چیز نہیں ہے ۔
ان کو صحت پر حمل کرنا چاہیے اور کہیں کہ انشاء الله اس کے ذمہ کوئی چیز نہیں ہے ۔
الف) اور ب): دونوں صورتوں میں جائز ہے ۔
جواب: جنین کے قتل عمد کے لئے قصاص نہیں ہے، بلکہ فقط دیت ہے ؛ لیکن و ارثین جنین کی دیت لینے کے بعد ایک کامل دیت کی آدھی کو ماں کے قتل کے سبب قتل کرنے والے کے وارثین کو ادا کرکے اس کو قصاص کرسکتے ہیں ۔
جواب: جنین کے قتل عمد کے لئے قصاص نہیں ہے، بلکہ فقط دیت ہے ؛ لیکن و ارثین جنین کی دیت لینے کے بعد ایک کامل دیت کی آدھی کو ماں کے قتل کے سبب قتل کرنے والے کے وارثین کو ادا کرکے اس کو قصاص کرسکتے ہیں ۔
جواب: جنین کے قتل عمد کے لئے قصاص نہیں ہے، بلکہ فقط دیت ہے ؛ لیکن و ارثین جنین کی دیت لینے کے بعد ایک کامل دیت کی آدھی کو ماں کے قتل کے سبب قتل کرنے والے کے وارثین کو ادا کرکے اس کو قصاص کرسکتے ہیں ۔
جواب: جنین کے قتل عمد کے لئے قصاص نہیں ہے، بلکہ فقط دیت ہے ؛ لیکن و ارثین جنین کی دیت لینے کے بعد ایک کامل دیت کی آدھی کو ماں کے قتل کے سبب قتل کرنے والے کے وارثین کو ادا کرکے اس کو قصاص کرسکتے ہیں ۔
سوال ۱۱۵۸۔ اگر کوئی شخص قرآن مجید کو غلط پڑھ رہا ہو کیا اس کو تذکر دینا یا ٹوک دینا واجب ہے؟جواب: بہتر ہے اچھے اور نرم لہجہ میں تذکردیں ۔
جواب: بہتر ہے اچھے اور نرم لہجہ میں تذکردیں ۔
جواب : جن جگہوں پر تیمم جائز ہے تیمم کرنے کے بعد وہ سب کام انجام دے سکتاہے جن میں طہارت شرط ہے ۔
جواب: یہ عہد ایک طرح کا ہبہ معوّضہ اور لازم الاجراء ہے ۔
عمد کی صورتا میں اس نے بہت بڑا گناہ کیا ہے، اور اکثر اوقات جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ مرتد ہوجاتے ہیں، اور ان کو توبہ کرنا چاہیے اور اپنے اس بُرے کام کی آئندہ میں نیک کاموں سے تلافی کرنا چاہیے، لیکن سہو کی صورت میں اس نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے، لیکن دونوں ہی صورتوں میں زیادہ محتاط رہنا چاہیے اور اس کا کفارہ نہیں ہے ۔
الف) بچی کے حصّہ کی دیت ادا کرے اور بظاہر اس کام میں داد اس کے ولی ہیں ۔ ب) اگر ولی قصاص میں مختصر سے عرصہ کے بعد، مالی استطاعت کی امید ہو تو اس کے مستطیع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے نیز مجرم سے کافی حد تک ضمانت لے کر اُسے رہا کردیا جائے گا، لیکن اگر اس کے مستطیع ہونے کی امید نہیں ہے تب قاتل پر دیت لازم ہوجائے گی ۔
جواب: الف) بچی کے حصّہ کی دیت ادا کرے اور بظاہر اس کام میں داد اس کے ولی ہیں ۔جواب: ب) اگر ولی قصاص میں مختصر سے عرصہ کے بعد، مالی استطاعت کی امید ہو تو اس کے مستطیع ہونے کا انتظار کرنا چاہیے نیز مجرم سے کافی حد تک ضمانت لے کر اُسے رہا کردیا جائے گا، لیکن اگر اس کے مستطیع ہونے کی امید نہیں ہے تب قاتل پر دیت لازم ہوجائے گی ۔
ایسے موارد میں ، عورت کو حاکم شرع کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور حاکم شرع مرد کو ایک سال کی مہلت دے گا ، اگر علاج ہوگیا تو ، شادی باقی رہے گی ورنہ عورت نکاح کو فسخ کرسکتی ہے ، اور طلاق کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، لیکن اگر فسخ کرنے کے بعد مردٹھیک ہوجاتاہے تو دوبارہ عورت کی طرف رجوع کرنے کی کوئی صورت نہیں ہے مگر نئے عقد کے ذریعہ ۔
جواب:اس کو چاہئے کہ میّت کی تقلید پر باقی رہنے کے مسئلے میں ، زندہ مجتہد کی تقلید کرے لہٰذا ایسی صورت میں اگر اسکے زندہ مرجع کا فتوا میت کی بقا کے جواز پر ہو تو اسکے گذشتہ اعمال صحیح ہیں۔