سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

اگر شہید کے وارث ، اس کے باپ اور بیوی ہو

میرے بھائی، ١٢سال پہلے جنگ میں لاپتہ ہوگئے تھے، اس زمانے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا تھا کہ وہ شہید ہوگئے یا اسیر ہوئے ہیں، لیکن اب بارہ سال کے بعد ان کی شہادت مسلّم طور پر ثابت ہوگئی ہے اس شہید کی ایک بیوہ ہے لیکن بچہ کوئی نہیں ہے، آپ سے التماس ہے کہ مندرجہ ذیل سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:الف) اس شہید کی تنخواہ، بارہ سال کے عرصہ میں بطور کامل اور یکبارگی، ان کی بیوی کے ذریعہ وصول اور خرچ ہوئی ہے، کیا مذکورہ تنخواہ کی مکمل رقم، شہید کی زوجہ کا حق ہے، یا اس میں سے میراث کے عنوان سے، شہید کے والدین اور بہن بھائیوں کا بھی کچھ حصّہ ہے؟ب) اب جبکہ اُن کی شہادت یقینی طور پر ثابت ہوگئی ہے، ادارے کی جانب سے جس میں وہ کام کرتے تھے، کچھ رقم دی جارہی ہے، یہ رقم کس سے متعلق ہے یعنی یہ رقم کس شخص کی ہوگی؟ج) یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ وہ سن ١٣٦١ شمسی میں شہید ہوئے ہیں اور شہادت کی اطلاع سن ١٣٧٢شمسی میں ملی ہے جبکہ اُن کے والدین ٦٦ میں مرحوم ہوگئے ہیں، کیا شہید اپنے والد کی میراث لیں گے یا والد کو شہید کی میراث ملے گی؟د) شہادت کے ثابت ہونے سے دوسال پہلے ان کی زوجہ نے 'بنیاد شہید'' نامی ادارے سے، طلاق کا تقاضا کیا تھا اور ادارے کے مدیر نے قوانین کے مطابق اس کو شرعی طلاق دے دی تھی، کیا اس صورت میں یہ زوجہ، اس شہید کی میراث لے گی؟ کیا اس رقم میں سے جو ادارے نے، دیت وغیرہ کے عنوان سے دی ہے، زوجہ کو میراث ملے گی یا نہیں؟ اور کیا اس دو سال کی مدّت میں، شہید کی تنخواہ لے کر خرچ کرنے کا حق رکھتی تھی یا نہیں؟

جواب: اس کی تنخواہ اس کی بیوی سے متعلق تھی، یعنی اس کی زوجہ کا حق ہے ۔جواب: تمام وارثوں سے مربوط ہے مگر یہ کہ وہ ادارہ مذکورہ رقم کے لئے کوئی خاص مصرف معین کرے ۔جواب: والد کو ان کے مال سے میراث ملے گی، لیکن حکومت سے جو رقم دی گئی ہے اس میں سے انھیں (والد کو) میراث نہیں ملے گی ۔جواب: چنانچہ حکومت یہ جان کر کہ طلاق ہوگئی ہے، اُسے تنخواہ دیتی تھی تب تو لینا جائز ہے لیکن اگر اس شرط پر تنخواہ دیتی کہ طلاق نہیں ہوئی ہے، تب مذکورہ رقم وصول کرنا اس کے لئے جائز نہیں تھا لیکن بہرحال شہید کے مال سے میراث وصول کرے گی اور اسی طرح اس کی دیت کی رقم سے میراث لے گی ۔

مقتول کے ولی کے ذریعہ مکرہ اور ممسک شخص کو معاف کیا جانا

مجتہدین فرماتے ہیں: قتل پر مجبور کرنے والے کی سزا، ہمیشہ کے لئے قید خانہ ہے اور پکڑنے والے (جیسا کہ کسی نے مقتول کو پکڑ رکھا ہو اور دوسرے نے قتل کیا ہو) کی سزا یہ ہے کہ اس کی آنکھیں پھوڑدی جائیں، لہٰذا اگر ایک آدمی پکڑے دوسرا اسے تھامے رہے اور بھاگنے نہ دے اور تیسرا آدمی قتل کردے، اس صورت میں جیسا کہ مقتول کے ولی ووراث قاتل کو معاف کرسکتے ہیں کیا مجبور کرنے والے اور تھامنے والے آدمی کو بھی معاف کرسکتے ہیں؟ یا یہ بھی زنا کی سزا کی طرح الله تعالیٰ کی معیّن کردہ ایک حد (سزا) ہے جو قابل معافی نہیں ہے؟

چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

نویں ربیع الاوّل کو بُرے کاموں کا انجام دینا

شیعہ حضرات نویں ربیع الاوّل کو جشن وسرور کی رسومات انجام دیتے ہیں، بہت سے لوگ ان رسومات میں رکیک باتیں یہاں تک کہ وہ باتیں بھی بولتے ہیں جن کو وہ خود خلاف شرع سمجھتے ہیں ؛ کبھی کبھی تو مرد عورتوں کا لباس پہنتے اور اُنھیں کی اداکاری کرتے ہیں! اور جب ان کو اس بات سے منع کیا جاتا ہے تو ”رفع القلم“ کی حدیث کو دلیل بناکر پیش کرتے اور کہتے ہیں کہ اس روایت کے مطابق مذکورہ اعمال میں کوئی اشکال نہیں ہے، کیا یہ عمل جائز اور اہل بیت عصمت وطہارت کی رضا کا سبب ہیں؟ عدم جواز کی صورت میں حدیث ”رفع القلم“کی کس طرح توجیہ کی جائے گی ۔

اوّلاً: ان مخصوص ایّام میں کوئی روایت رفع القلم کے عنوان سے معتبر کتابوں میں موجود نہیں ہے ۔دوسرے :یہ کہ اگر ایسی روایت ہو بھی (جب کہ نہیں ہے) تو کتاب (قرآن مجید) وسنت کے مخالف ہے، اور ایسی روایت قبول کرنے قابل نہیں ہے اور حرام اور گناہ کسی بھی زمانے میں جائز نہیں ہے، ایسے ہی رکیک باتیں اور دوسرے بُرے کام بھی ۔تیسرے: یہ کہ تولّیٰ اور تبّرا کے اور دوسرے راستے ہیں نہ یہ خلاف شرع راستے ۔

دسته‌ها: عقاید

لوگوں کی جانب سے رفاہ عام کےلئے کی گئی امداد کے انعامات تقسیم کرنا

قیدیوں کی حمایت کے لئے بنائی گئی ایک انجمن، خصوصاً قیدیوں کے گھرانوں کے سلسلہ میں، وسیع پیمانہ پر فعّالیت کرتی ہے، اس انجمن کی کارکردگی، تعلیم ، تربیت، اصلاح، رہنمائی، ہدایت، ان کی سرپرستی، نگہداشت، مکان کے لئے مدد، مکان کا کرایہ ، زندگی کا سازوسامان، علاج معالجہ، رہائی کے بعد دیکھ بھال، کام دلانا، کام کے مواقع فراہم کرنا، یا مالی مدد کرنا،تہذیب وتعلیمی کاموں پر تشویق کرنا اور ترغیب دلانا اور اسی طرح کے دیگر کاموں کو شامل ہے لیکن مالی بنیاد کمزور ہونے کی وجہ سے انجمن اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے پر قادر نہیں ہے، قانون اور آئین کے تحت، عوام سے نقد یا غیر نقد مدد حاصل کرنے کی بنیاد پر رفاہ عام، نیک امور اور اقتصادی کام کرنے کی انجمن کو اجازت ہے، مذکورہ گھرانوں (جو ملکی سطح پر وسیع پیمانہ اور کثیر تعداد میں موجود ہیں) کی معیشت کو بہتر بنانے اور ان کی مشکلات کو دور کرنے کے مقصد سے اور اس سلسلہ میں عوامی امداد وصول کرنے کے لئے، دولتمند نیک لوگوں کو، ”مسکراہٹ لانے والوں سے امید“ کے نام سے شیئر فروخت کرنا چاہتی ہے، مذکورہ شیئر کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم میں سے خریداروں کی اجازت سے، کچھ رقم، قرعہ کے ذریعہ انعامات تقسیم کرنے میں خرچ کرنا چاہتی ہے تاکہ اس کارِخیر کی طرف ان کے رجحان اور شوق میں اضافہ ہو اور اس کام کے لئے شرعی اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہے لہٰذا اس سلسلہ میں جنابعالی کا کیا نظریہ ہے؟

اگر یہ امداد مکمل طور پر نیک کاموں پر خرچ کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر اس کا کچھ حصّہ انعامات اور قرعہ اندازی پر خرچ کیا جائے اور لوگوں نے اسی نیت سے مدد کی ہو تو اس میں اشکال ہے

دسته‌ها: قسمت آزمانا

ایسے اشخاص کو دوبارہ سزا دینا جو بیرون ملک سے سزا پاچکے ہوں

چنانچہ کچھ افراد بیرون ملک کچھ جرائم کے مرتکب ہوئے اور اس ملک کے قوانین کے مطابق ان کا محاکمہ بھی ہوگیا اور اس جرم کی مقررہ سزا بھی گذار لی ہے، اس کے بعد وہ ایران پلٹ آئے لہٰذا آپ فرمائیں :الف : ان جرائم میں جو قصاص کا باعث ہوتے ہیں، اولیاء دم کی درخواست کی صورت میں سزا کے قابل ہیں؟ب : جرائم حدّی کے بارے میں کیا حکم ہے؟ج : تعذیری اور روک تھام والے جرائم میں کیا حکم ہے؟

جواب : ان موراد میں جو قصاص کا سبب بنتے ہیں ، اگر شاکی قصاص کا تقاضا کرے تو قصاص جاری ہوگا اور اگر شاکی قصاص کے بدلے جرمانہ پر راضی ہوگیا تھا تو قصاص کا حکم ساقط ہے اور اگر راضی نہیں ہوا تھا تو جرمانے کی رقم کو واپس کرکے قصاص کا تقاضا کرسکتا ہے ۔جواب : حدود والے جرائم میں حد ساقط نہیں ہوگی؛ کیوں کہ ان میں حد کے جاری کرنے کے شرائط نہیں پائے جاتے لہٰذاوہ حد کے قائل نہیں ہیں۔جواب : اس چیز پر توجہ رکھتے ہوئے کہ تعزیر نظر حاکم سے مربوط ہے اگر وہاں پر ان کو تعذیر کردیا گیا تھا ہر چند کہ تعذیر، زندان کی صورت میں تھی تو حاکم شرع یہاں کی تعذیر میں تخفےف دے سکتا ہے، چاہے تعذیر ملامت اور سرزنش کی صورت میں ہی کیوں نہ ہوئی ہو۔

مقتول کے ذریعہ، قصاص سے معاف ہو جانا

کیا زخمی شخص، مرنے سے پہلے قاتل کو اپنے قصاص سے معاف کرسکتا ہے ؟ عضو بدن کے قصاص کے بارے میں کیا حکم ہے؟

عُضو کے قصاص میں معاف کرنا جائز ہے، لیکن قتل نفس کے قصاص کےبارے میں، مجتہدین کرام کے نظریات مختلف ہیں، معاف کرنے کا جائز ہونا بعید نہیں ہے اور احتیاط مصالحت کرنے میں ہے ۔

دسته‌ها: قصاص کے احکام

نماز میں خواتین کا پردہ

کیا خواتین کے لئے حالت نماز میں اپنے بدن کو ایسے چھپانا ضروری ہے کہ کسی طرف سے بھی دکھائی نہ دے ؟ نیز کیا ایسی جگہ پر بھی جہاں کوئی نامحرم نہیںہے ، خواتین کے لئے اپنے ہاتھوں اور چہرے کے زیورات کو چھپانا واجب ہے ؟

جواب: نماز کی حالت میں ہاتھ اور چہرے کو چھوڑ کر تمام بدن کا چھپانا واجب ہے کہ کسی طرف سے بھی بدن دکھا ئی نہ دے اور اگر زیورات لباس کے اوپر ہیں تو نماز میں کوئی حرج نہیں ہے ۔

ریڈیو یا ٹیلی ویژن سے سجدے کی آیت کو سنا

اگر سجدہ کی آیت کو ریڈیو یا ٹیلیویژن سے سنے تو کیا سجدہ واجب ہے ؟

جواب:۔ اگر تلاوت قرآن، ڈائریکٹ ، آرہی ہے تو سجدہ واجب ہے اور اگر ڈائریکٹ نہیں ہے ( یعنی محفوظ کرنے کے بعد میں ٹیلی کاسٹ ہو رہی ہے ) تو احتیاط کے طور پر سجدہ کرے۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت