اہل کتاب کی نجاست
کیااہل کتاب نجس ہیں ؟
جواب : احتیاط یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے مگر ان لوگوں کے لئے جو باہر کے سفر میں یا اپنے ماحول میں ان کے محتاج ہوں ۔
جواب : احتیاط یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے مگر ان لوگوں کے لئے جو باہر کے سفر میں یا اپنے ماحول میں ان کے محتاج ہوں ۔
جواب:۔ بیوی کا قصد شوہر کی تابعداری ہوتو وطن کے اعتبار سے تابع ہے ۔
جواب: سرقت کی حد جاری نہیں ہوگی۔
چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔
جب کبھی کوئی شخص ایک جگہ طولانی مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک رہنے کا قصد کرے تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں ہوگی۔
مقتول کے ولی سب مل کر ایک ساتھ قصاص کا اقدام کریں یا اس کام کے لئے کسی کو وکیل بنالیں اور اگر ان (اولیاء مقتول) میں سے کوئی تنہا اور دوسروں کی اجازت کے بغیر، قصاص کرے، تو اس نے حرام کام کیا ہے اور اس کو دوسروں کا حق (دیت) ادا کرنا چاہیے ۔
جواب: اگر ان امور کا تظاہر نہ کریں، توختم کرنا جائز نہیں ہے۔
جواب:۔ اگر رفت و آمد ہمیشہ جاری ہے تو نماز کامل پڑھے اور روزہ رکھے۔
جواب:احتیاط یہ ہے کہ تقلید کا آغاز مردہ مجتہد سے نہ کیا جائے لیکن میّت کی تقلید پر ان مسائل میں باقی رہا جا سکتا ہے کہ جن کو پہلے انجام دے چکا ہو یا انجام دینے کے لئے فتویٰ حاصل کرچکا ہو۔
اگر یہ امداد مکمل طور پر نیک کاموں پر خرچ کی جائے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر اس کا کچھ حصّہ انعامات اور قرعہ اندازی پر خرچ کیا جائے اور لوگوں نے اسی نیت سے مدد کی ہو تو اس میں اشکال ہے
ان بارتوں کے لئے ضروری ہے کہ شرعی احکام اور متبرک مقامات کی حرمت کا خیال رکھیں؛ اور ان درگاہوں کے خادمین کوچاہیے کہ ان کی روک تھام کے لئے صحیح طریقہ استعمال کریں، جیسے ممانعت کے بورڈ لگائیں اور چھپے ہوئے پرچے بانٹیں اورباربار تذکر دیں، اور یہ کام اس طرح ہونا چاہیے رنجش اور لڑائی کا سبب نہ ہونے پائے ۔
قصاص کا حق ہے لیکن دوسرے شخص کو بھی دوبارہ انگلی لگوانے اور علاج کروانے کا حق ہوگا ۔
صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔
اوّلاً: ان مخصوص ایّام میں کوئی روایت رفع القلم کے عنوان سے معتبر کتابوں میں موجود نہیں ہے ۔دوسرے :یہ کہ اگر ایسی روایت ہو بھی (جب کہ نہیں ہے) تو کتاب (قرآن مجید) وسنت کے مخالف ہے، اور ایسی روایت قبول کرنے قابل نہیں ہے اور حرام اور گناہ کسی بھی زمانے میں جائز نہیں ہے، ایسے ہی رکیک باتیں اور دوسرے بُرے کام بھی ۔تیسرے: یہ کہ تولّیٰ اور تبّرا کے اور دوسرے راستے ہیں نہ یہ خلاف شرع راستے ۔