صدقہ کے خرچ کی کیفیت
صدقہ کو خرچ کرنے کے سلسلے میں جناب عالی کی کیا نظر ہے؟
صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔
صدقہ محتاجوں اور ضروتمندوں کا حق ہے ۔
بہتر ہوگا کہ آب راسخ عزم اور قوی ارادہ کے ساتھ اپنی یونیورسٹی کے کورس کو مکمل کریں اور اس کے بعد مزید بصیرت اور معرفت کے ساتھ آپ حوزہ اور دینی ادارے میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکتے ہیں۔
علم اصول کی بنیادی اور اہم بحثیں نبی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام سے ہم تک پہچی ہیں جیسے اصل براءت، احتیاط، استصحاب، ابواب تعادل و تراجیح، عام و خاص، مطلق و مقید وغیرہ اور معصومین علیہم السلام نے اپنے اصحاب کو ان سے روشناس کرایا اور ان مسئلہ میں بہت سے شیعہ علماء پیشگام رہے ہیں، مزید اطلاع کے لیے کتاب تاسیس الشیعہ لعلوم الاسلام مولف مرحوم سید حسن صدر کا مطالعہ کریں، آج بھی شیعہ علما علم اصول میں دوسروں سے کہیں زیادہ محکم اور ٹھوس ہیں۔
جب کبھی کوئی شخص ایک جگہ طولانی مدت مثلاً ایک سال یا زیادہ تک رہنے کا قصد کرے تو وہ جگہ اس کے وطن کے حکم میں ہوگی۔
جواب: سرقت کی حد جاری نہیں ہوگی۔
جواب:۔ اگر رفت و آمد ہمیشہ جاری ہے تو نماز کامل پڑھے اور روزہ رکھے۔
جواب : احتیاط یہ ہے کہ اجتناب کیا جائے مگر ان لوگوں کے لئے جو باہر کے سفر میں یا اپنے ماحول میں ان کے محتاج ہوں ۔
اگر وہ شخص خود بخود مدہوش ہوجاتا ہے اور کفر آمیز باتیں کرتا ہے تب تو مرتد نہیں ہوگا ورنہ بصورت دیگر مرتد ہوجائے گا ۔
چنانچہ مقتول کے ولی ووارث، مجبور کرنے والے اور پکڑنے وتھامنے والے کی خطا سے درگذر کریں، تو ان کے متعلق، ان سے مربوط سزا کا حکم جاری کرنے کے لئے کوئی دلیل نہیں ہے، اس کا حکم بھی قصاص کے مثل ہے نیز مجبور کرنے اور پکڑنے والے یعنی دونوں کی سزا قید ہے، آنکھیں پھوڑنے کی سزا فقط دیکھنے والے (نگران) کی ہے اور وہ بھی خاص صورت میں ۔
جواب:احتیاط یہ ہے کہ تقلید کا آغاز مردہ مجتہد سے نہ کیا جائے لیکن میّت کی تقلید پر ان مسائل میں باقی رہا جا سکتا ہے کہ جن کو پہلے انجام دے چکا ہو یا انجام دینے کے لئے فتویٰ حاصل کرچکا ہو۔
جواب: اس کی وضو اور عبادات میں اشکال ہے ، لیکن توجہ رہے کہ دو یا تین مرتبہ دھونے سے مراد یہ ہے کہ وضو کے عضو کو ایک مرتبہ پورا دھوئے، پھر دوسری دفعہ شروع کرے اور مکمل طور پر دھوئے، البتہ کسی عضو پر صرف دو یا اس سے زیادہ دفعہ پانی ڈالنا جب تک مکمل طور پر عضو کو دھونے سے فارغ نہ ہو کوئی حرج نہیں ہے۔
جواب: اگر ان امور کا تظاہر نہ کریں، توختم کرنا جائز نہیں ہے۔
مقتول کے ولی سب مل کر ایک ساتھ قصاص کا اقدام کریں یا اس کام کے لئے کسی کو وکیل بنالیں اور اگر ان (اولیاء مقتول) میں سے کوئی تنہا اور دوسروں کی اجازت کے بغیر، قصاص کرے، تو اس نے حرام کام کیا ہے اور اس کو دوسروں کا حق (دیت) ادا کرنا چاہیے ۔
ان بارتوں کے لئے ضروری ہے کہ شرعی احکام اور متبرک مقامات کی حرمت کا خیال رکھیں؛ اور ان درگاہوں کے خادمین کوچاہیے کہ ان کی روک تھام کے لئے صحیح طریقہ استعمال کریں، جیسے ممانعت کے بورڈ لگائیں اور چھپے ہوئے پرچے بانٹیں اورباربار تذکر دیں، اور یہ کام اس طرح ہونا چاہیے رنجش اور لڑائی کا سبب نہ ہونے پائے ۔