قینچی سے دوسرے کے بالوں کو کاٹنا
۔ایک عورت ایک لڑکی کے ساتھ اختلاف کے نتیجہ میں اس کے بال قینچی سے اس طرح کاٹ دیتی ہے کہ اس کی خوبصورتی کو نقصان پہنچتا ہے، کیا اس کی خوبصورتی میں نقص کی وجہ سے ارش محقق ہوگا، یا چونکہ بالوںکا اکھاڑنا صدق نہیں کرے گا اور بال دوبارہ بڑے ہوجائیں گے، کوئی چیز لاگو نہیں ہوتی؟
جواب: کیونکہ نقص شمار ہوگا، ارش واجب ہوجائے گا اورارش معمولا ایک مختصر چیز ہے۔
ایسے کھیل جن میں جوئے کا شائبہ ہو
کون سے کھیل جوے میں شمار ہوتے ہیں ؟ابھی کچھ عرصہ قبل ان علاقوں میں ایک ”رمینو“نامی کھیل جو مشکوک نظر آتا ہے رواج پایا گیا ہے کیا مزکورہ کھیل کھیلا جا سکتا ہے ؟
جواب ۔لوگوں کے درمیان جو بھی کھیل جوے اور قمار کے عنوان سے مشہور ہے وہ حرام ہے اور مشکوک کھیل میں کوئی اشکال نہیں ہے البتہ اس شرط کے ساتھ کے پیسا یا دوسری چیز کی ہار جیت نہ ہو
مامومین کا لباس نجس ہونا
پہلی صف میں تین شخص جن کا لباس نجس ہے نماز پڑھ رہے ہیں کیا ان کی وجہ سے داہنی جانب نما ز پڑھنے والوں کا، جماعت سے اتصال ختم ہو جاتا ہے ؟
جواب:۔ جب تک کسی شخص کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس کا لباس یا بدن نجس ہے اور نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہے ، اور جماعت کا اتصال بھی بر قرار رہتا ہے۔
اذان سے پہلے خطبہ دینا
بعض علاقوں میں ،اذان سے پہلے ہی نماز جمعہ کے خطبے شروع کردیتے ہیں کیا اس صورت میں بھی ، نماز جمعہ میں شرکت کرنا واجب تخییری ہے ؟ اور اگر کوئی نماز جمعہ میں شرکت کرے تب بھی ظہر کی نماز اداکرنا ضروری ہے ؟
جواب:۔ مفروضہ مسئلہ میںاحتیاط کے طورپر نماز ظہر بھی پڑھے ۔
ارش والی جراحتوں میں قسامہ کا جاری کرنا
کیا قسامہ ان جراحتوں میں جو ارش کا سبب بنتی ہیں ، یا غیر جراحت عوامل جو ارش کا سبب ہوتے ہیں، جاری ہوسکتا ہے ؟
جواب : اس طرح کے موارد میں بھی قسامہ ثابت ہے، بشرطیکہ ارش قابل ملاحظہ ہو۔
حد کے جاری کرتے وقت جسم کے حصے کا سن کردینا
کیا حدود کے جاری کرنے کے وقت اُس حصہ کو سن کیا جا سکتا ہے؟ کیا سرقت کی حد قطع اور محاربہ کی حد قطع کے درمیان فرق ہے؟ایسے ہی حد قطع تمام حدود کے درمیان جیسے :جلد، رجم اور قتل ؟
جواب: حدود میں کوئی اشکال نہیں ہے؛ لیکن جلد(تازیانہ)میں سن کرنا جائز نہیں ہے۔
تمام اولیاء دم (وارثین) کا صغار ہونا
جب تمام اولیاء دم (وارثین) صغیر ہوں تو تکلیف کیا ہے؟
صبر کی مصلحت کی صورت میں صبر کرنا چاہیے اور قاتل کو ، ضمانت لے کر اور بچوں کی کفالت کی شرط پر آزاد کردیں تاکہ بچے بڑے ہوکر خود فیصلہ کریں اور اگر ولی مصلحت دیکھے (کہ غالباً مصلحت اسی میں ہے) تو دیت لے لے۔
ٹیکس اور رقوم شرعیہ کی حدود
بہت سی نشستوں میں یہ بحث ہوتی ہے: کیا اسلامی حکومت میں ٹیکس (جبکہ کبھی اس کو زیادہ فی صد کے حساب سے لیا جاتا ہے) خمس وزکات کی جگہ لے سکتا ہے؟ اگر وہ ان کی جگہ نہ لے سکے تو ان لوگوں کے لئے جو خمس وزکات کے پابند ہیں کوئی راہ نکالی جاسکتی ہے تاکہ انھیں کم ٹیکس (کم سے کم ادا شدہ خمس وزکات کے برابر) ادا کرنا پڑے خصوصاً اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ٹیکس اور رقم وصولی کے دفتر پر ایک فقیہ جامع الشرائط حاضر وناظر ہوتا ہے؟
مہم مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس ایک طرح کا اقتصادی خرچ ہے یعنی جو شخص اقتصادی فعالیتوں میں مشغول ہے وہ راستوں اور سڑک وغیرہ سے استفادہ کرتا ہے، امنیت سے فائدہ اٹھاتا عمومی ذرائع ابلاغ سے مدد لیتا اور ان کے علاوہ دیگر سہولیات سے بہرہ مند ہوتا ہے، اگر یہ سہولیات نہ ہوتیں تو اقتصادی کام یا تو ممکن ہی نہ ہوتے یا اگر ہوتے تو ان میں بہت کم فائدہ ہوتا، لہٰذا اس کا وظیفہ ہے کہ رفاہ عامّہ میں خرچ ہوئے حکومت کے پیسے میں سے جو اس کے اقتصادی کاموں میں موٴثر ہیں کچھ حصّہ کو خود بھی ادا کرے اور یہ ایک فطری بات ہے اب اگر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس کچھ نہ بچے تو اس کے اوپر خمس بھی نہیں ہے ۔اور اگر کچھ بچ جاتا ہے تو اس میں ۸۰فیصد خود اس کا ہے اور جو ۲۰فیصد خمس ہے تو وہ عمدہ طور سے حالیہ زمانہ میں تہذیب کلچر عقائد اور دیگر اقدار کی حفاظت میں خرچ ہوتا ہے جس کا فائدہ بھی لوگوں کو ہی پہنچتا ہے، کیونکہ اگر دینی مدارس نہ ہوں تو آئندہ نسلیں اسلام سے دور ہوجائیں گی، اسی وجہ سے بنیادی طور پر ٹیکس کی حدود کو رقوم شرعیہ کے ساتھ مخلوط نہ کرنا چاہیے ۔
دونابالغ بچوں کے درمیان جنایت کرنے والے کا مردّد ہونا
دو بچے ایک دوسرے کی طرف پتھر پھینکنے میں مشغول تھے، تیسرا بھی ان کے نزدیک کھیل رہا تھا، اچانک پتھر اس کی آنکھ پر پڑتا ہے جس کی وجہ سے اس کی ۸۰/ فیصد بینائی ختم ہوجاتی ہے، اس نے عدالت میں ان دونوں کی شکایت کی اور دونوں سے دیت کی درخواست کی، تحقیق کے بعد بھی پتہ نہ چل سکا کہ پتھر کس کی طرف سے آیا تھا اور نہ ہی مجنی علیہ جانتا ہے ان دونوں میں کس نے اس کی طرف پتھر پھینکا تھا، لیکن اتنا معلوم ہے پتھر ان دونوں میں سے کسی نے پھینکا تھا، عدالت دیت کے بارے میں کس ترتےب سے عمل کرے گی ؟
جواب:فرض سوال میں ارش ان دونوں بچوں کے درمیان آدھا ، آدھا ہوگا۔
کرایہ کی رحم
کسی عورت کا رحم کسی سبب کی بناء پر حمل کے ٹھرنے کے قابل نہیں ہے، حمل اس میں ساقط ہو جاتا ہے ۔ اس کے اور شوہر کے نطفہ کو مشین میں جمع کرکے کسی ایسی عورت، جس کا شوہر نہیں ہے، اور جسے جانشین ماں (سروگیٹ مادر) کہا جاتا ہے، اس کے رحم میں منتقل کرنے کا کیا حکم ہے؟ جس میں بچہ رشد کرتا ہے اور معین وقت پر پیدا ہوتا ہے، اس کے بدلہ میں وہ جانشین ماں پیسا لیتی ہے اور بچہ ان کے والدین کے حوالہ کرتی ہے، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: بذات خود اس کام میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے لیکن اس کے ضمن میں بعض حرام مسائل موجود ہیں جیسے لمس و نظر حرام، لہذا اگر یہ کام کسی محرم کے ذریعہ سے انجام پائے جیسے سوہر خود اپنی اور دو بیویوں میں سے ایک کی منی کو ترکیب دے اور دوسری بیوی کے رحم میں ڈال دے ۔ (اگر چہ وہ بیوی وقتی ہی کیوں نہ ہو) تو یہاں کوئی حرام فعل واقع نہیں ہوگا، اس کے علاوہ کو صورت میں اس کام کے جائز ہونے کے لیے اس کے ضمنی حرام گوشوں پر توجہ کرنا ضروری ہے کہ آیا ایسا کرنا واقعی ضرورت کے تحت ہے یا نہیں؟
عمارت کا اسکے مصالحہ کے تہیہ کرنے کی شرط پر ہبہ کرنا
اگر کوئی شخص عہد کرے کہ اپنی ملکیت میں اپنے ذاتی خرچ سے ایک عمارت بناکر، مفت کسی شخص کے سپرد کرے گااور وہ شخص بھی عہد کرے کہ عمارت کے مصالحہ کو قانونی راستہ سے صاحب ملک کے اختیار میں دیدے لیکن مصالحہ کی قیمت، صاحب مال ادا کرے، کیا اس طرح کا عہد حضور کی نظر میں لازم الوفاء ہے؟ قاعدتاً ایسا عہد شرعی نقطہ نظر سے عقود اسلامی کے کس عقد میں سما سکتا ہے؟
جواب: یہ عہد ایک طرح کا ہبہ معوّضہ اور لازم الاجراء ہے ۔
قسامہ میں قسم کھانے والوں کا عادل ہونا
کیا قسامہ میں قسم کھانے والوں کے عادل ہونے کے شرائط ، شہود کے عادل ہونے کے شرائط کے مانند ہیں؟
جواب : ان کا عادل ہونے کو ثابت کرنا شرط نہیں ہے۔
نفی بلد (شہر بدری) کے احکام
نقی بلد کے سلسلہ میں ذیل میں دئےے گئے سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں :الف: نفی بلد سے کیا مراد ہے؟ ختم کردینا، تبعید (شہر بدر) کرنا،دائمی آوارہ وطن کرنا ،یا دوسرے معانی؟ب: اگر نفی بلد، شہر بدری کے معنی میں ہو تو کیا مراد ہے، محل تبعید میں زیر نظر رکھنا ہے، یا اس جگہ زندانی کرنا مراد ہے؟ج: اگر زیر نظر رکھنا مراد ہو تو ایسے خاص موارد جن میں شہر بدر کرنا دیگر مفاسد کا باعث ہو(جیسے عورتوں کا شہر بدر کرنا ،اسمنگلروں اور شرور افراد کا شہر بدر کرنا ) کیا شہر بدر کو قید میںبد لا جاسکتا ہے؟د: اگر محارب شہر بدر کی جگہ سے فرار کر جائے ، گرفتاری کے بعد کیا حاکم تبعید کو دوسری چار سزاؤں (نقدی جرمانہ، حبس یا تعذیر) سے بدل سکتا ہے؟ھ: باب زنا میں عورت کے شہر بدری کے جائز نہ ہونے کے حکم کو باب محاربہ کی شہر بدری میں سراےت دیا جاسکتا ہے؟
جواب: الف۔ نفی بلد سے وہ ہی معروف تفسیر یعنی شہر بدرکرنا مراد ہے۔ب:اسی جگہ زیر نظر رکھا جائے ، زندانی کرنے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ج:ان موارد میں جہاں فقط شہر بدر ہی مجرم کی سزا ہے ،اگر راہ حل زندان پر منحصر ہو، اس کو شہر بدری کی جگہ میں قےد کرسکتے ہیں۔د: اس صورت میں جب کہ اس کے فرار کا خطرہ ہو تواس کو محل تبعید میں زندانی کیا جا سکتا ہے ۔ھ: جی ہاں، سراےت دے سکتے ہیں، اس لئے کہ فقہا نے کچھ ایسے دلائل سے استناد کیا ہے کہ جو عمومیت رکھتے ہیں۔