دعا و تعویز کا کام
کیا دعا (تعویز )لکھنا اور اسکے بدلے رقم دریافت کرنا جائز ہے ؟
جواب۔ اگر دعائیں شرعی اور آئمہ سے منقول ہوتی ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ،لیکن خرافاتی اور پیشہور (تعویزوغیرہ) لکھنا جائز نہیں ہے
جواب۔ اگر دعائیں شرعی اور آئمہ سے منقول ہوتی ہیں تو کوئی اشکال نہیں ہے ،لیکن خرافاتی اور پیشہور (تعویزوغیرہ) لکھنا جائز نہیں ہے
جواب:۔ اگر منھ میں نہ آئے یا بے اختیار نگل لے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب : الف سے آخر تک : ان موارد میں جہاں قتل کی نسبت ایسے شخص کی طرف دی جائے، ویا بعبارت دےگر سبب مباشر سے اقوی ہو ، جیسے پہلی اور دوسری مثالوں میں، قتل صادق آتاہے اور اسی کے احکام جاری ہوتے ہیں، تیسری اور چوتھی مثال میں موارد مختلف ہیں۔
جواب:۔ قیمت کا معیار بیج ڈالنے کا دن ہے ، لیکن ہمارے فتوے کے مطابق ، احتیاط واجب کی بناپر زراعت کے لئے جو بیج بویا گیا ہے اس کی قیمت کوپیداوارسے کم نہیں کرنا چاہئیے البتہ اس مسئلہ میں دیگر مجتہد ین کرام کی جانب، رجوع کرسکتے ہیں ۔
ہر اس چیز کا استعمال جو مفید اور بے خطر جانداروں کی جان کو خطرہ میں ڈالے، اشکال سے خالی نہیں ہے۔
جواب:۔ مفروضہ مسئلہ میںاحتیاط کے طورپر نماز ظہر بھی پڑھے ۔
جواب:۔ آپ ان نماز اور روزوں کی قضا ضرور کریں جو آپ کے والد سے کسی عذر کی بناپر ترک ہوئے ہیں ( نیز احتیاط واجب کی بناپر ماں کے روزوں کی قضا کریں )ان کے علاوہ دیگر نما زروزوں کی قضاواجب نہیں ہے ، البتہ احتیاط مستحب ہے ۔
جواب: جبکہ واقعاً اس کی جان کو خطرہ ہو اور بچہ بھی چار مہینے سے کم کا ہو تو سقط جنین جائز ہے اور اس کی دیت بیت المال کو ادا کرے گی ۔
انہیں کہیں دفن کیا جا سکتا ہے یا کسی دریا میں ڈالا جا سکتا ہے یا کسی ایسے مرکز کے حوالے کیا جا سکتا ہے جو انہیں پیس کر ان دوسری مفید اشیاء بناتے ہیں۔
مذکورہ چیزوں بلکہ ہر اس چیز کا پانی کی نالی میں پھینکنا جو لوگوں کے ضرر اور نقصان کا باعث ہو جائز نہیں ہے اور بہتر ہے کہ ان چیزوں کو اس جگہ پھینکا جائے جو اس کام کے لئے بنائی گئی ہے۔
اگر اس میں عقلائی غرض موجود ہو اور حد سے زیادہ آزار واذیّت کا سبب نہ ہو تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
ایسے شخص کو تعزیر کیا جائے گا اور تعزیر کی مقدار حاکم شرع کی صواب دید پر ہے ۔
جواب : اس طرح کا پانی مضاف نہیں ہے اور ایسے پانی سے دھلنا طہارت کا باعث بنتاہے ۔
جواب : وارث فعلی شرط نہیں ہے، یہاں تک کہ اگر قوم وقبیلہ کے افراد بھی ہوں تو بھی کوئی مانع نہیں ہے۔
جواب: ظاہر یہ ہے کہ اس طرح کے جنگلات پر ملکیت کا حکم جاری ہوتا ہے اور ان پر میراث، وقف اور اجارہ وغیرہ کے مسائل کا جاری کرنا صحیح ہے لیکن اسلامی حکومت قائم ہونے اور حکومت کا جنگلوں کو اپنی ملکیت میں لانے سے روکنے کے بعد ، حکومت کی مرضی کے بغیر کوئی اقدام نہیں کیا جاسکتا۔