سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

کوڑے کو پانی کی نالی میں ڈالنا

فاضل چیزوں (جیسے سڑے گلے پھل، گتّے کے ڈبّے کاغذ وغیرہ) کو نالی میں پھینکنے کا کیاحکم ہے؟

مذکورہ چیزوں بلکہ ہر اس چیز کا پانی کی نالی میں پھینکنا جو لوگوں کے ضرر اور نقصان کا باعث ہو جائز نہیں ہے اور بہتر ہے کہ ان چیزوں کو اس جگہ پھینکا جائے جو اس کام کے لئے بنائی گئی ہے۔

دسته‌ها: فضا اور طبیعت

خودکشی کا قصد رکھنے والے کو اس سے روکنا

ایک شخص کسی طرح سے خودکشی کرنا چاہتا ہے، اس کے بارے میں ذیل میں دئے جا رہے سوالوں کے احکام بیان فرمائیں:الف۔ کیا اسے خودکشی سے روکنا دوسروں کے لیے واجب ہے؟ب۔ اگر اس شخص کو خود کشی سے روکنا کسی خرچ کا باعث ہو تو ہو کس کے ذمے ہوگا؟ج۔ اگر بچانے والی کی خود کی جان کسی خطرے میں پڑ جائے تو کس اس کا کس حد تک خود کو خطرہ میں ڈالنا صحیح ہے؟د۔ خود کشی کرنے والے کی جان بچانے کے مسئلہ میں، کیا مسلمان، کافر حربی و غیر حربی میں کوئی فرق پایا جاتا ہے؟ھ۔ کیا اس شخص کو خود کشی سے روکنے کے لیے اس کی اجازت کا ہونا ضروری ہے یا نہیں؟و۔ اگر خودکشی والا بچانے والی کی کوشش سے راضی نہ ہو اور بچانے میں اسے کوئی نقصان پہچ جائے تو کیا بچانے والا ضامن ہے؟

جواب: الف تا ج۔ خودکشی سے روکنا ہر مسلمان پر واجب ہے اور اگر اس کے بچانے میں کم ہیسا خرچ ہو رہا ہو تو جان بچانے والے کو خرچ کرنا چاہیے لیکن اگر پیسا زیادہ خرچ ہو رہا ہو تو یا جان کا خطرہ ہو تو اس کے اوپر بچانا لازم نہیں ہے لیکن اگر بیت المال اسے ادا کر سکتا ہو تو اسے ادا کرنا چاہیے ۔د۔ کافر حربی کی جان بچانا لازم نہیں ہے جبکہ کافر ذمی کے بارے میں احتیاط یہ ہے کہ اس کی جان بچانا چاہیے ۔ھ۔ اس کی اجازت کا ہونا ضروری نہیں ہے ۔و۔ اگر اسے بچانے کے راہیں محدود ہوں اور اس میں اسے ضرر پہچ جائے تو اسے بچانے کے لیے ایسا کر سکتا ہے اور ضامن بھی نہیں ہے ۔

دسته‌ها: خود کشی

ایک دوسرے سے چپکے ہوئے جڑواں لوگوں کی شادی

دو جڑواں بچے جو ایک دوسرے سے چپکے ہوئے ہوں، ان کی شادی کا حکم بیان فرمائیں ؟

جواب:۔ اگر شادی کو ترک اور احتیاط پر عمل کرسکتے ہوں نیز شدید مشقت کا شکار نہ ہوں تو اس صورت میں احتیاط یہ ہے کہ شادی کرنے سے صرف نظر کریں لیکن اگر شادی کرنے پرمجبور ہوں تو اُن دولڑکیوں کی نمبروار یکی بعد دےگری ایک مرد سے شادی کردیں اس ترتیب کے ساتھ کہ پہلے وہ مرد، ان میں سے ایک لڑکی سے شادی کرے اور بعد میں اُسےطلاق دینے اور اس کے عدت گذارنے کے بعد دوسری سے شادی کرے (البتہ باربار طلاق کی مشکل سے بچنے کیلئے نکاح متعہ سے استفادہ کرسکتا ہے) دو جڑواں لڑکوں کےسلسلے میں بھی احتیاط یہ ہے کہ اگر ممکن ہو تو شادی نکریں، اور ضرورت کی صورت ایک وقت میں ایک لڑکی سے شادی کرنا جائز نہیں ہے لیکن اوپر بیان کیےٴ گئے طریقہ کے مطابقایک عورت سے شادی کرسکتے ہیں ، بہر حال چونکہ اس طرح کے اشخاص بہت ہی کم ہوتے ہیں لہذا، ان شرعی احکام کا بیان بھی، اگر عجیب نظر آئے تو بحث و گفتگو کی جگہ نہیں ہے

مامومین کا لباس نجس ہونا

پہلی صف میں تین شخص جن کا لباس نجس ہے نماز پڑھ رہے ہیں کیا ان کی وجہ سے داہنی جانب نما ز پڑھنے والوں کا، جماعت سے اتصال ختم ہو جاتا ہے ؟

جواب:۔ جب تک کسی شخص کو یہ معلوم نہ ہو کہ اس کا لباس یا بدن نجس ہے اور نماز پڑھ لے تو اس کی نماز صحیح ہے ، اور جماعت کا اتصال بھی بر قرار رہتا ہے۔

ٹیکس اور رقوم شرعیہ کی حدود

بہت سی نشستوں میں یہ بحث ہوتی ہے: کیا اسلامی حکومت میں ٹیکس (جبکہ کبھی اس کو زیادہ فی صد کے حساب سے لیا جاتا ہے) خمس وزکات کی جگہ لے سکتا ہے؟ اگر وہ ان کی جگہ نہ لے سکے تو ان لوگوں کے لئے جو خمس وزکات کے پابند ہیں کوئی راہ نکالی جاسکتی ہے تاکہ انھیں کم ٹیکس (کم سے کم ادا شدہ خمس وزکات کے برابر) ادا کرنا پڑے خصوصاً اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ ٹیکس اور رقم وصولی کے دفتر پر ایک فقیہ جامع الشرائط حاضر وناظر ہوتا ہے؟

مہم مسئلہ یہ ہے کہ ٹیکس ایک طرح کا اقتصادی خرچ ہے یعنی جو شخص اقتصادی فعالیتوں میں مشغول ہے وہ راستوں اور سڑک وغیرہ سے استفادہ کرتا ہے، امنیت سے فائدہ اٹھاتا عمومی ذرائع ابلاغ سے مدد لیتا اور ان کے علاوہ دیگر سہولیات سے بہرہ مند ہوتا ہے، اگر یہ سہولیات نہ ہوتیں تو اقتصادی کام یا تو ممکن ہی نہ ہوتے یا اگر ہوتے تو ان میں بہت کم فائدہ ہوتا، لہٰذا اس کا وظیفہ ہے کہ رفاہ عامّہ میں خرچ ہوئے حکومت کے پیسے میں سے جو اس کے اقتصادی کاموں میں موٴثر ہیں کچھ حصّہ کو خود بھی ادا کرے اور یہ ایک فطری بات ہے اب اگر ٹیکس کی ادائیگی کے بعد اس کے پاس کچھ نہ بچے تو اس کے اوپر خمس بھی نہیں ہے ۔اور اگر کچھ بچ جاتا ہے تو اس میں ۸۰فیصد خود اس کا ہے اور جو ۲۰فیصد خمس ہے تو وہ عمدہ طور سے حالیہ زمانہ میں تہذیب کلچر عقائد اور دیگر اقدار کی حفاظت میں خرچ ہوتا ہے جس کا فائدہ بھی لوگوں کو ہی پہنچتا ہے، کیونکہ اگر دینی مدارس نہ ہوں تو آئندہ نسلیں اسلام سے دور ہوجائیں گی، اسی وجہ سے بنیادی طور پر ٹیکس کی حدود کو رقوم شرعیہ کے ساتھ مخلوط نہ کرنا چاہیے ۔

دسته‌ها: مالیات (ٹیکس)
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت