سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

مال موہوب

اگر ہبہ مشروطہ میں موہوب لہ (جس کو ہبہ کیا جارہا ہے) شرط پر عمل نہ کرے اور مال موہوب کو کسی دوسرے کی طرف منتقل کردے، کیا واہب (ہبہ کرنے والا) حق رجوع رکھتا ہے؟

جواب: جی ہاں، واہب حق رجوع رکھتا ہے ، لیکن ر جوع کے بعد موہوب لہ کو اس کا مثل پلٹانا ہوگا اگر موہوب مثلی ہو، یا اس کی قیمت پلٹائے گا اگر موہوب قیمی ہو۔

دسته‌ها: هبه کے احکام

تحقیق کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کا انتخاب

آپ کی توضیح المسائل کے شروع میں آیا ہے” اصول دین میں مسلمانوں کا عقیدہ دلیل و برہان کے ذریعہ ہونا چاہیئے“ اگر کوئی مسلمان تحقیق کرنے کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیتا ہے تووہ مسلمان کیا اس دین کی پیروی کرسکتا ہے ؟ اس صورت میں اس مسلمان پر کیا مرتد کا حکم جاری نہیںہوگا ؟ اوراگر جاری ہوگا تو کیوں؟ آیایہ مرتد کا حکم اصول دین میںتحقیق کرنے اور اس میں کسی کی تقلید نہ کرنے سے نا سازگار نہیں ہے؟ ۔نیزجس شخص کو یہ معلوم ہو کہ اگر اپنے ماں باپ کے دین کے علاوہ کسی اور دین کو اختیار کرے گا تووہ شخص قتل کردیاجائے گا ایسے میں یہ شخص اصول دین میں آزادانہ طور پر تحقیق کیسے کرسکتا ہے ؟

جواب : دین کی تحقیق اور کسی مذہب کے عقیدہ کا اظہار یہ دو الگ چیزیں ہیں،اس کی مزید وضاحت یہ ہے کہ سب انسانوںپر ضروری ہے کہ اصول دین کی تحقیق اپنی توانائی بھر کرے اور اگر کسی انسان نے حقیقت میں اپنی کامل تحقیقات اور اہل علم سے پوچھ تاچھ کے بعد اسلام کے بجائے کسی دوسرے دین کو اختیار کرلیا ہے تو ایسا شخص معذور ہے کیونکہ اس نے شرعی و عقلی فریضہ کو پورا کردیا ہے اگرچہ اس نے خطا کی ہے ، لیکن جو شخص پہلے مسلمان تھا کسی وجہ سے دوسرے مذہب کو اختیار اور اس کا اظہار بھی کرنے لگا تو ایسا شخص مرتد کے حکم میں ہوگا حقیقت میں یہ مرتد کا حکم اسلام کا سیاسی حکم ہے تاکہ دشمن مسلمانوں کو فریب اور اسلامی ماحول میں نفوذ نہ کرنے پائے ۔

دسته‌ها: مرتد

غلط فکروں کا پھیلانا

کچھ اشخاص ایسے ہیں جن کے افکار واندیشے اکثر فقہائے شیعہ کے نظریات اور اسلامی جمہوریہ پر حاکم فقہ کے مخالف ہیں (جیسے ولایت فقیہ کا نظریہ) کیا ہم اُن نظریات وافکار کو معاشرںے میں منتشر کرسکتے ہیں تاکہ لوگ مختلف اقوال کو سن کر ان میں سے بہترین کا انتخاب کریں؟ جواب کے منفی ہونے کی صورت میں، آیہٴ شریفہ (فَبَشِّر عِبَادِ الَّذِینَ یَستَمِعُون الْقَول فَیَتَّبِعُونَ اٴحْسَنَہ) کی کس طرح تفسیر کریں گے؟

یہ کام اگر بدآموزی کا سبب نہ بنے تو بہت اچھا کام ہے اور عمدتاً یہ مشکل مخالفین کے نظریات کو مناسب طریقے سے بیان کرنے سے حل ہوجاتی ہے، اس طرح کہ ان کے نظریات کو مضر اور مخرّب طریقے سے اور جھوٹ اور تہمت کے ہمراہ بیان نہ کئے جائیں، البتہ توجّہ رکھنا چاہیے کہ مسائل مختلف ہیں؛ کچھ مسائل کو عوام الناس میں بیان کرسکتے ہیں اور کچھ مسائل ایسے ہوتے کہ جن کو فقط حوزہٴ علمیہ، یونیورسٹی اور علمی محافل کی حدود میں رہنا چاہیے؛ کیونکہ اُن مسائل میں تخصصی آگاہی کی ضرورت ہے، یقینا ان دونوں مسائل کا ایک دوسرے سے مشتبہ ہونا معاشرے میں بہت مشکلات کا باعث ہوگا۔

گناہ سے توبہ وبخشش کا سبب ہے

میں ایک بہت بڑا گناہ کار شخص ہوں اور بہت سے وحشتناک گناہوں کا مرتکب ہوا ہوں، میں نے اپنے گذشتہ اعمال سے توبہ کرلی ہے اور پہلی فرصت میں نادم اور شرمسار ہوں، کیا خدا مجھے بخش دے گا؟ کون سے وہ کام ہیں جن کا اجر زیادہ ہے اور ان کو انجام دوں تاکہ سکون قلب حاصل ہوجائے؟

سب سے بڑا عمل عفو وبخشش الٰہی پر اُمیدوار رہنا ہے اور ان کاموں سے پرہیز ہے جن کو خداوندعالم نے قرآن مجید میں اور پیغمبر اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلّم اور آئمہ طاہرین علیہم السلام نے اپنے ارشادات میں بیان فرمائے ہیں اور علماء اور مجتہدین نے اپنی کتابوں میں لکھے ہیں، کوشش کریں کہ آئندہ میں اچھے کاموں خصوصاً لوگوں کی زبان یا مال کے ذریعہ خدمت کرنے سے گذشتہ اعمال کی تلافی کریں ۔

دسته‌ها: توبہ

دو شخصوں کا مقتول کے سر پر دو وار کرنا

پہلا شخص پتھر سے مقتول کے سر پر وار کرتا ہے اور اس کو زمین پر گرادیتا ہے مضروب جاں کنی کی حالت میں تھا کہ وہ شخص دوبارہ پتھر اٹھاتا ہے تاکہ اس کو مارے لیکن دوسرا شخص پتھر کو پہلے شخص سے چھین لیتا ہے اور دونوں ہاتھ مضروب کے سر پر دے مارتا ہے ، مذکورہ شخص سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے مرجاتا ہے اولیاء دم کے وکیل نے دوسرے وار کے مورد میں بحث کرتے وقت کہا : ”دوسرے وار نے متوفیٰ کی آخری رمق حیات کو سلب کیا ہے“ اگر بالفرض دونوں وار سر کے ایک ہی نقطہ وارد ہوئے ہوں تو آپ فرمائیں :۱۔ کیا یہ قتل عمد ہے یا شبہ عمد ہے اور قاتل کون ہے؟۲۔ تعذیرات اسلامی کے قانون کی دفعہ ۲۱۷یہ ہے : ”جب بھی پہلا شخص کوئی جراحت وارد کرکے مجروح کو مردے کے حکم میں پہنچا دے اور فقط حیا ت کی آخری رمق اس میں باقی رہ جائے ، اس حالت میں دوسرا شخص کوئی ایسا کام انجام دے کہ اس کی زندگی کا خاتمہ ہوجائے ، پہلے شخص سے قصاص ہوگا اور دوسراشخص مردے پر جنایت کرنے کی وجہ سے دیت ادا کرے گا “ کیا یہ قانون ہمارے اس مسئلہ میں صادق آتا ہے؟

جواب : یہ دونوں وار چاہے سر کے ایک نقطہ پر وارد ہوئے ہوں یا دونقطوں پر، قتل عمد ہے اور دونوں مشترکا ًقاتل شمار ہوں گے۔جواب2 : جو آپ نے اوپر ذکر کیا ہے قانون کے اس مادے کو شامل نہیں ہے مگر یہ کہ پہلے شخص نے اس کا کام تمام کردیا ہو۔

کسی شخص کا دوسرے کے کنویں میں داخل ہوکر مرجانا

ایک شخص اپنی زمین میں کنواں کھودتا ہے، ۱۵ میٹر کی گہرائی میں ایک پتھر پاتا ہے اس پتھر کو بارود کے ذریعہ توڑتا ہے، دھماکہ کے بعد ایک گذرنے والا کنویں کے پاس پہنچتا ہے اور اس پتھر کی وضیعت کو جاننے کے لئے کنویں میں داخل ہوجاتا ہے، بارود کی گیس پھیلنے کی وجہ سے فوت ہوجاتا ہے اور یہ بھی کہ کنویں کے مالک نے متوفّیٰ کو کنویں میں داخل ہونے سے منع بھی نہیں کیا تھا اور شہود کی شہادت کی بنیاد پر جس وقت سے متوفّیٰ کنویں میں داخل ہوا مزدور جتنا بھی اصرار کرتے تھے کہ بستی والوں کو مطلع کردیاجائے کنویں کا مالک مانع ہوتا تھا، ڈیڑھ گھنٹہ گذرنے کے بعد بستی والے باخبر ہوتے ہیں اور متوفّیٰ کو کنویں سے نکال لیتے ہیں، کیا کنویں کا مالک جس نے متوفی کو گیس کے پھیلنے کے خطرہ سے آگاہ نہیں کیا تھا اور بستی والوں کو بھی خبر نہیں کیا تھا کہ فلاں شخص کنویں میں گرگیا ہے، مقصر اور دیت کا ضامن ہے؟

جواب:اس صورت میں جب کہ گذرنے والا اپنی مرضی سے کنویں میں داخل ہوا تھا ، کوئی بھی اس کی دیت کا ذمہ دار نہیں اور اگر کنویں کا مالک اس کی نجات کی کوشش کرسکتا تھا لیکن کوتاہی کی ہے تو تعذیر کا مستحق ہے؛ لیکن اس کے اوپر دیت نہیں ہے اور اگر کنویں کے مالک نے اسے بلایا تھا کہ کنویں میں داخل ہوجائے اور وہ خطرات سے بے خبر اور کنویں کا مالک باخبر تھا اور اس کو مطّلع نہیں کیا تھا تو مالک ذمہ دار ہے۔

دسته‌ها: ضمانت کے اسباب

چھوٹے نابالغ بچوں کے یہاں مہمان ہونا

اگر کسی گھر میں یتیم بچے ہوں جن کا باپ دنیا سے گذر گیا ہو اور ان کی سر پر ستی ان کی ماں کے ذمہ ہو اور ان میں چھوٹا ( نابالغ) بچہ بھی ہو چنانچہ حکومت کی جانب سے انھیں ماہانا وظیفہ دیا جاتا ہو یہاں تک کہ چھوٹے بچے تک کا وظیفہ دیا جاتا ہو تو اس گھر میں مہمان ہونے کا کیا حکم ہے ؟

چنانچہ بچوں کے اس ولی (سرپرست) کی اجازت سے ہو جو عادل حاکم شرعی کی جانب سے معین کیا گیا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے لیکن معمول اور عام رائج، حد سے خارج نہیں ہونا چاہئے نیز چھوٹے بچے کے لئے اس کا مہمان ہونا نفع بخش ہو یا چھوٹے بچے کے حق کے برابر کچھ دیدے

دسته‌ها: معاشرت

سعی کی شروعات مروہ سے

ایک شخص صفا اور مروہ کی سعی مین ، چند روز کے بعد اور دوسرا احرام باندھنے سے پہلے متوجہ ہوا کہ اس نے سعی کو مروہ سے شروع اور صفا پر ختم کیا ہے ، کیا دوبارہ سعی کرنا لازم ہے ؟

جواب :۔ چنانچہ مسئلہ نہ جانے کی وجہ سے ایسا کیا ہو تو سعی از سرنو بجالائے اور اگر سہواور بھول جانے کی وجہ سے ایسا کیا ہو تو بعید نہیں ہے کہ ایک دور( چکر) صفا سے مروہ تک بجالانا کافی ہو لیکن احتیاط یہ ہے کہ سات دور مافی الذمہ کی نیت سے بجالائے ۔

دسته‌ها: سعی کے شرایط

حق المارۃ (راستہ کے درخت سے کھانا) جایز ہے

کیا حق المارہ (راستہ میں پڑنے والے پیڑ سے کھا لینا) جایز ہے؟

ہاں، راستہ میں پڑنے والے درختوں سے ضرورت بھر پھل یا میوہ توڑ کر کھانا جایز ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ اسی کام کی غرض سے گھر سے نہ نکلا ہو اور اپنے کھانے کے ساتھ اپنے ساتھ نہ لے جائے اور اس کا پھل کھانا کسی لڑائی چھگڑے کا سبب بہ بنتا یو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر یقین ہو کہ اس کا مالک راضی نہیں ہوگا تو پرھیز کرنا چاہیے۔

دسته‌ها: راه گیر کا حق
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت