لڑائی جھگڑے سے وجود میں آئے ڈر ودہشت کی وجہ سے مرجانا
ممکن ہے جھگڑے کے طرفین میں سے کوئی ایک جھگڑے سے وجود میں آئے دل کے ہیجان کی وجہ سے سکتہ قلبی (ہارٹ اٹیک) کا شکار ہوکر فوت ہوجائے، اس غرض سے کہ لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد دقیق معائنہ کیا جائے شاید قلبی بیماری کے نقع میں یا جدید یا قدیم سکتہ قلبی کے نقع میں کچھ علامتیں مل جائیں، قاضی معمولاً مقدَّمہ کی فائل کو، مربوطہ ڈاکٹروں کے کمیشن کے پاس بھیجتا ہے اور ان کی نظر کو جھگڑے کی وجہ سے وجود میں ہیجان اور خوف کی تاثیر کو بیماری کے شدید ہونے اور اس کے جلدی مرنے کے سلسلے میں، دریافت کرتا ہے، لہٰذا حضور فرمائیں:ایک: جب بھی کوئی جھگڑے سے وجود میں آئے ہیجان کی وجہ سے فوت کرجائے، کیا قانونی ڈاکٹر کی تشخیص کی صورت میں، جھگڑے کے ذمہ دار کو دیت کے اوپر محکوم کیا جاسکتا ہے؟دو: کیا جھگڑے کا ذمہ دار کہ جو مرنے والے کے غصّہ اور سکتہ قلبی کا سبب ہوا ہے قتل میں مباشر ہے یا یہ کہ(قانونی ڈاکٹر کی نظر کے مطابق) تاثیر عمل کے برابر دیت ادا کرے؟
جواب: اگر جھگڑے اور روحی فشار کا ذمہ دار خود متوفی تھا، یا بیرونی عوامل موٴثِّر تھےتو کوئی بھی ضامن نہیں ہے ؛ لیکن اگر حسّی قرائن اور اہل خبرہ کے قول سے معلوم ہوجائے کہ طرف مقابل اس کام کا عامل تھا تو وہ ہی تاثیر کی نسبت ضامن ہے۔