حکومت کی روٹیاں (کاکھانا) کھانے والے سپاہی کا فطرہ
حکومت کی روٹیاں کھانے والے سپاہی کا زکات فطرہ کس کے ذمہ ہے ؟
جواب :۔ حکومت پر واجب نہیں ہے، اور اگرفقیر ہوتو خود اس پربھی واجب نہیں ہے ، لیکن اگر مالدار ہو تو احتیاط یہ ہے کہ خود ہی اپنا فطرہ نکالے۔
جواب :۔ حکومت پر واجب نہیں ہے، اور اگرفقیر ہوتو خود اس پربھی واجب نہیں ہے ، لیکن اگر مالدار ہو تو احتیاط یہ ہے کہ خود ہی اپنا فطرہ نکالے۔
جواب:۔ جس قدر کرسکتے ہو ضبط اور برداشت کریں اور جس قدر عسروو حرج( شدید مشقت ) کاباعث ہوتو، اس مقدارمیں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب : ان کی نماز صحیح ہے اور اعاد ہ لازم نہیں ہے ۔
وہ مخارج جو انسان کی جایز اور ضروریات زندگی سے زیادہ ہیں ایک طرح سے اسراف اور تجمل ہے۔ البتہ اس میں ہر انسان کا معیار جدا ہو سکتا ہے اور اس کے مصداق کو تلاش کرنے کے لیے معاشرہ کے مومن و دیندار افراد کی طرف رجوع کیا جا سکتا ہے۔
اگر بالغ اولیاء قصاص کرنا چاہتے ہیں تو (دیت میں سے) نابالغوں کا حصہ ان کے سرپرست کو دیدیں ۔
جائز نہیں ہے ، باقی نماز کو حضور قلب کے ساتھ پڑھنے کی کوشش کرے ۔
جواب: الف۔ اگر ایسا ہونا قطعی اور یقینی ہو تو نہ صرف یہ کہ ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے بلکہ ایسا کرنا ہی مطابق احتیاط ہے۔ب: دونوں صورتوں میں کوئی فرق نہیں پایا جاتا ہے۔
صبر کریں تاکہ دسترسی حاصل ہوجائے؛ لیکن چنانچہ وقت طولانی ہو تو قاتل کو وثیقہ اور کفالت کافی لینے کے بعد آزاد کردیں
جواب: چنانچہ جائداد اور زمین کو اس شخص کے قبضہ میں دیدے تب تو کوئی اشکال نہیں ہے، ہبہ نافذ اور لازم ہے البتہ جب تک وہ خود با حیات ہے اس زمین کے منافع کا مالک رہے گا۔
جواب:اس صورت میں جب کہ گذرنے والا اپنی مرضی سے کنویں میں داخل ہوا تھا ، کوئی بھی اس کی دیت کا ذمہ دار نہیں اور اگر کنویں کا مالک اس کی نجات کی کوشش کرسکتا تھا لیکن کوتاہی کی ہے تو تعذیر کا مستحق ہے؛ لیکن اس کے اوپر دیت نہیں ہے اور اگر کنویں کے مالک نے اسے بلایا تھا کہ کنویں میں داخل ہوجائے اور وہ خطرات سے بے خبر اور کنویں کا مالک باخبر تھا اور اس کو مطّلع نہیں کیا تھا تو مالک ذمہ دار ہے۔
جواب: جی ہاں، واہب حق رجوع رکھتا ہے ، لیکن ر جوع کے بعد موہوب لہ کو اس کا مثل پلٹانا ہوگا اگر موہوب مثلی ہو، یا اس کی قیمت پلٹائے گا اگر موہوب قیمی ہو۔
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ نماز کو امام جماعت کے ساتھ کامل ادا کرے اور بعد میں دوبارہ نماز پڑھے ۔
ہاں، راستہ میں پڑنے والے درختوں سے ضرورت بھر پھل یا میوہ توڑ کر کھانا جایز ہے۔ اس شرط کے ساتھ کہ اسی کام کی غرض سے گھر سے نہ نکلا ہو اور اپنے کھانے کے ساتھ اپنے ساتھ نہ لے جائے اور اس کا پھل کھانا کسی لڑائی چھگڑے کا سبب بہ بنتا یو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر یقین ہو کہ اس کا مالک راضی نہیں ہوگا تو پرھیز کرنا چاہیے۔
جواب :اگر معتبر شہود شہادت دیں کہ حادثہ کے وقوع کے وقت زید ڈرائیونگ کررہا تھا، ہر چند کہ انہوں نے ایکسیڈینٹ ہوتے نہ دیکھا ہو تو لوث کے موارد میں سے ہے اور صغیر قسم کا مطالبہ نہیں کرسکتا، بلکہ اس کا ولی یہ کام کرسکتا ہے اور قسم فقط اس کا وظیفہ ہے جس کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہو۔