غیر باکرہ عورت کے ساتھ زنا بالجبر کرنا
کیا غیر باکرہ عورت کے ساتھ جبراً زنا کرنے سے مہرالمثل لازم ہوتا ہے؟
جواب: جی ہاں، اس کے لئے مہر المثل ہے۔
جواب: جی ہاں، اس کے لئے مہر المثل ہے۔
جواب: لڑکی کے بالغ ہونے اور راضی ہونے کی صورت میں ارش البکارہ اور مہرالمثل مشروع نہیں ہے، جبر اور عدم بلوغ کی صورت میں مہرالمثل ثابت ہے، مہرالمثل کی موجودگی میں ارش البکارہ کی نوبت نہیں آتی۔
کسی بھی صورت میں واجب حج کو نہیں چھوڑا جاسکتا ؟ لیکن اگر انسان اس قدر مریض ہوجائے کہ وہ اپنے کام کو جاری نہ رکھ سکتا ہو، یا کوئی شخص اس کے لئے مانع ہوجائے (مثلا کوئی الزام لگا کر اس کو قید کردے) ان شرایط کو مدنظر رکھتے ہوئے احرام کو ترک کیا جاسکتا ہے (اگرمحرم ہو) یہ مسئلہ ہم نے مناسک حج میں لکھا ہے ۔
اگر ذاتیہ ہونے سے آپ کی مراد یہ ہے کہ زنا حرام ہے، خواہ مضّر اور خطرناک نتائج رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو، تب تو جواب یہ ہے کہ جی ہاں اس کی حرمت ذاتیہ ہے
وقف نامہ کے شرایط کی رعایت کرنا واجب ہے اور اس کی مخالفت میں طلاب کا اس مدرسہ میں رہنا صحیح نہیں ہے۔
جواب: ان میں سے ہر ایک کا اپنا حکم ہے اور اگر جدا ہونے کے قابل نہیں ہیں، تب طبیعی طور پر ان چیزوں پر وقف کے احکام جاری ہوں گے۔
ولی فقیہ کی اجازت لازم نہیں ہے، قاضی کا حکم کافی ہے اور اگر قاضی تک دسترسی نہ ہو تو حاکم شرع کے بجائے ، عادل مومنین اجازت دے سکتے ہیں اور اگر حاکم شرع نے اجازت دیدی لیکن مقتول کے وارث اور اولیاء راضی نہ ہوئے تب ان سے اتمام حجّت کیا جائے گا کہ یا تو قصاص کریں یا بھر قاتل کے راضی ہونے کی صورت میں، دیت وصول کرلیں، اور اگر دونوں باتوں میں سے کسی پر بھی راضی نہ ہوئے تب کافی حد تک ضمانت لیکر اس وقت تک کے لئے قاتل کو رہا کیا جاسکتا ہے جب تک کہ اس کی صورت حال واضح ہو۔
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر زنا بالجبر کا اقرار کرے یا ازالہٴ بکارت کا جبری طور سے اقرار کرے تو مہرالمثل ادا کرے۔
جواب: قانونی طریقہ یہ ہے کہ مورد اعتماد شخص اس کے ساتھ معاشرت رکھتا ہو اور غلط کام بھی اس سے نہ دیکھتا ہو یا اپنے اردگرد کے افراد میں پاکیزہ اور صاحب تقویٰ شحص کی حیثیت سے معروف ہو، مذکی وہ مورد اعتماد شخص ہے جو ان امور کی کسی کے بارے میں خبر دے اور اس کی وثاقت وعدالت کی گواہی دے۔
جواب :۔ اس کا حج صحیح ہے لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ دونوںطوافو ( اور سعی و تقصیر) کو دوبارہ اعادہ کرے ار اگر قادر نہیں ہے تو کسی کو نائب بنائے ۔
جواب: الف سے ج تک: ہر حال میں مذکورہ کاری گر مقصِّر ہے، لیکن اگر کام کے قوانین کے اس معاہدہ کے مطابق کہ جو کاری گر کے ساتھ ہوا ہو، کہ جس میں ایسے فرض میں تمام خسارت مالک کے اوپر آتے ہوں، لازم ہے کہ اس معاہدہ کے مطابق عمل کیا جائے۔
جواب:اگر لوگ اس بات کو پہلے سے جانتے ہوں ،اور مرضی سے ان کاموں کے لئے قربانی کریں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور اگر لوگ کوپہلے سے خبر نہیں ہے تو اس صورت میں ان کا گوشت عزاداروں کے مصرف میں لایا جائے ۔
جواب: مسئلہ کی اقوائیت کا معیار، تاثیر ہے اور اقوائیت سے مقصود عقل اور اختیار ہے، اگر سبب عاقل، مختار اور رشید اور مباشر غافل یا مجبور ہو تو اس جگہ سبب اقوی ہے اور حادثہ کی نسبت اس کی ہی طرف دی جائے گی۔
جواب :۔ ہمارے زمانے میں عنوان ثانوی کو ملحوظ رکھتے ہوئے ، نماز جمعہ میں خواتین کی شرکت بہتر ہے ۔
جواب :۔ یہ میاں بیوی ایک دوسرے کے لئے اس وقت تک نامحرم رہیں گے جب تک واپس جاکر طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں اور اگر واپس جانا ممکن نہ ہو تو طواف کے لئے نائب بنا نا لازم ہے یعنی جو لوگ مکہ جاتے ہیں ان سے التماس کریں کہ ان کی نیابت میں طواف نساء اور اس کی نماز بجالائیں ۔