کتے کا لباس سے مس ہونا
اگر کتا کسی شخص کے کپڑے کو چھولے اور وہ شخص اسی لباس سے مسجد میں داخل ہوجائے تو کیا مسجد کو پاک کرنا واجب ہے؟
جواب: اگر کپڑے یا کتے کا جسم گیلا نہ ہو تو نہ لباس نجس ہو گا اور نہ مسجد ۔
جواب: اگر کپڑے یا کتے کا جسم گیلا نہ ہو تو نہ لباس نجس ہو گا اور نہ مسجد ۔
جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔
جواب : لباس شہرت یعنی محض دکھا وے کے لئے ایسا لباس پہنا کہ جس سے زاہد اور مقدس ہونا ظاہر ہو ، یعنی لوگوں کے درمیان زاہد و مقدس ، مشہور ہونے کے لئے ایسا لباس پہنے ، اور اس طرح کے لباس پہنے میں شرعاً اشکال ہے ۔
جواب : جب تک لباس کے نجس ہونے کا یقین نہ ہو اس وقت تک اس لباس میں نماز پڑھ سکتے ہیں ۔
جواب: نماز کی حالت میں ہاتھ اور چہرے کو چھوڑ کر تمام بدن کا چھپانا واجب ہے کہ کسی طرف سے بھی بدن دکھا ئی نہ دے اور اگر زیورات لباس کے اوپر ہیں تو نماز میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب : نما زمیں کوئی اشکال نہیں ہے ، لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ ( اس حالت میں ) نامحرم کے سامنے نہ آئے ۔
جواب : چاندنی راتوں اور اندھیری راتوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
جواب: تمام نمازوں کو جدا جدا پڑھنا ہمارے عقیدہ کے مطابق بھی مستحب اور سنت ہے ، لیکن جمع کرنا بھی جائزہے ، اہل سنت کی روایات میں بھی نمازوں کے جمع کرنے پر دلیل موجود ہے ، لہٰذا جمع کرنا یعنی ملاکر پڑھنا ، رخصت ہے ، لیکن جدا جدا پڑھنا ، فضیلت ہے ۔
جواب : اگر مردوں کے تمام آثار و نشانات ختم ہو گئے ہوں تو اس صورت میں دوبارہ مردوں کو وہاں پر دفن کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب : جی ہاں اس کے بارے میں روایت میں ہے کے ہفتہ کے دن مغرب کے وقت تک قضا کرسکتا ہے ۔
جواب : جب تک تینوں غسل کامل نہ ہوںگے میت کا بدن پاک نہیں ہوگا
جواب: اس صورت میں اگر نبش قبر ، میت کی بے احترامی کا باعث نہ ہوتو جائز ہے کہ قبر کھول کر میت نکالیں اور غسل کا مل کریں ، لیکن ایسا کرنا واجب نہیں ہے ۔
لازم ہے کہ پہلے ہو (یعنی قصاص کرنے سے پہلے غسل وکفن دیا جائے
جواب: اگر مقصود خنثیٰ ہے تو لازم ہے کہ ا س کے محرم غسل دیںاور اگر محرم نہ ہوں تو عورت یا مرد دونوں اس کو غسل دے سکتے ہیں ۔ اور نماز میں احتیاط کے مطابق عمل کریں ۔
جواب: اس مسئلہ کی دو صورتیں ہیں ، اگر ثابت ہو جائے کہ یہ خون زخم ، پھوڑا، یا رحم سے مربوط ہے ، تو اس صورت میں غسل نہیں ہے ، معمول کے مطابق وضو کرے اور نماز پڑھے ، اور اگریہ خون عارضہ رحم سے مربوط ہے تو استحاضہ ہے، چنانچہ اگر کم ہو ، یعنی مختصر دھبّو کی حد تک ہو تو ہر نماز کے لئے وضو کرے ، اس صورت میں غسل نہیں ہے ، بدن کو دھولے اور نماز پڑھے لیکن خون جاری ہوجائے تو اس صورت میں غسل واجب ہو جاتاہے( نماز صبح کے لئے ایک غسل ، نماز ظہر و عصر کے لئے دوسرا غسل اور نماز مغرب و عشاء کے لئے تیسرا غسل) ہا ںاگر اس کے لئے غسل کرنا ، مضر یا مشقت کا باعث ہو تو تیمم کر سکتی ہے ۔