آئمّہ معصومین (علیهم السلام) کیلئے نذر
کیا حضرت فاطمہ (علیہا السلام) حضرت ابوالفضل العباس(علیہ السلام) حضرت سید الشہداء (علیہ السلام) اور دیگر ائمہ(علیہم السلام) کی نذر ماننا جائز ہے ؟
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
جواب: ان حضرات کی نذر ، برائے خدا ، ماننا جائز اور مشروع ہے ۔
اگر یہ کام اعلیٰ عہدہ داروں کی ہماہنگی سے انجام پاتا ہے تو اشکال نہیں ہے۔
جواب: مفروضہ سوال میں شوہر آدھے کا حقدار ہے اور مال کا ۳/۱ ایک تہائی حصہ ماں کی جانب سے سوتیلی بہن اور بھائی کو ملے گا اور وہ حصہ ان میں برابر سے تقسیم ہوگا اور باقی سب یعنی چھٹا حصہ حقیقی بھائی سے متعلق ہوگا۔
جواب :۔ اس شخص کی بہ نسبت جس کا پیر ٹوٹ گیا ہے ، محصور کے احکام اورباقی موانع جیسے گاڑی کا خراب ہونا یا دیگر مانع کے لئے ، مصدود کے احکام جاری ہوں گے ۔
جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی
جواب: اگر حج، واجب نہ ہو اور سب کاموں کے لئے ایک تہائی مال کافی نہ ہو تب (وصیت میں بیان شدہ)ترتیب کے مطابق عمل کرنا چاہیے ۔
جواب: اس شخص کی میراث، اس کی دوبیٹوں، ایکسیڈنٹ میں مرنے والا بیٹا، اس شخص کی ماں اور اس کی زوجہ کو ملے گی، میراث کا آٹھواں حصہ، زوجہ کو، چھٹا حصّہ ماں کو اور باقی مال کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے گا حس میں سے دو حصّہ، اس کے مرحوم بیٹے کے ہیں جو اس کی ماں کو ملیں گے (یہ اس وقت ہوگاکہ جب اس کی وارث فقط ماں ہو) اور باقی ایک ایک حصّہ اس کی بیٹیوں کو ملے گا ۔
جواب: ڈرائیور کا خون خود اسی کی گردن پر ہے اورزخمی ہونے والے کی دیت مرنے والے کے مال سے دی جائے گی بشرطیکہ وہ کوئی مال رکھتا ہو۔
جواب: اگر ان کے منع کرنے سے ضرر کا خوف پیدا ہو جائے تو ان کی بات شرعی جواز کی حیثیت پیدا کر سکتی ہے ۔
اس لیے کہ معصومین علیہم السلام کے آٹھ روضے ہیں:۱۔ مدینہء منورہ، جہاں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم دفن ہیں۔ ۲۔ قبرستان جنت البقیع۔ ۳۔ نجف اشرف۔ ۴۔ کربلاء معلی۔ ۵۔ کاظمین۔ ۶۔ سامرا۔ ۷۔ مشھد مقدس۔ اسی وجہ سے امام رضا علیہ السلام کے روضہ کو بعض افراد قبلہء ہفتم کہتے ہیں۔ البتہ یہاں قبلہ سے مراد نماز کا قبلہ نہیں ہے، قبلہ اس چیز کو کہتے ہیں جس کی طرف لوگ توجہ کریں۔
روایات میں ذکر ہوا ہے کہ روزانہ مریض کی عیادت کو نہیں جانا چاہیے بلکہ ایک دن کا ناغہ اور فاصلہ رکھ کر اس کام کوانجام دینا چاہیے اور اگر بیماری لمبی ہو جائے تو مستقل عیادت کرنا ضروری نہیں ہے مگر اس مقدار بھر جو بیمارکو ناگوار نہ ہو بلکہ اس کے لیے صحت اور بہتری کا سبب ہو۔ اور یہ کہ کس دن عیادت کے لیے جانا چاہیے اور کس دن نہیں، معتبر روایات میں ایسا کوئی ذکر نہیں ہے۔