سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

ایک شخص نے بہ شکل ذیل وصیت کی :”خداوندعالم کے اوپر توکل اور ائمہ اطہار ٪ سے توسل کے ساتھ صحت نفس اور سلامت کامل کی حالت میں شورای اسلامی اور شہر کی شہرداری کی درخواست پر اپنی اور اپنے اہل خانہ کی قلبی رضایت کے ساتھ وصیت کرتا ہوں کہ فلاں صاحب کی ہدیہ شدہ زمین میں مومن ومومنات کے قبرستان کی خاطر ایک زیارتگاہ اپنے خرچ سے تعمیر کراؤں اور جب خداوندتبارک وتعالیٰ میری موت کا وقت مقرر فرمائے، اس زمین میں دفن کیا جاؤں، وہ تمام نذورات جو لوگوں کی طرف سے دی جائیں ان میں سے پچاس فیصد میری اولاد کا حصہ ہوگا اور پچاس فیصد امور ثقافتی ، تعمیری، مذہبی، اجتماعی، تعلیمی اور قبرستان اور زیارتگاہ میں سبزہ لگانے کے لئے شہرداری کے اختیار میں دیا جائے ضمناً ایک چار سو میٹر مربع زمین میرے ایک بیٹے کو زیارتگاہ کے خادم کے عنوان سے گھر بنانے کے لئے دی جائے تاکہ اپنے ذاتی خرچ سے اس کو بنانے کا اقدام کرے“کیا مذکورہ وصیت نامہ معتبر ہے؟

جواب: یہ وصیت نامہ کوئی اعتبار نہیں رکھتا اور ایسی زیارتگاہیں بنانے سے پرہیز کیا جائے۔

دسته‌ها: وصیت کے احکام

ارش کا حساب کرنے کا طریقہ

اعضاء بدن کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے ارش کے معین ہونے کے بارے میں فرمائیں:الف) کیا ارش کا حساب نقصان پہنچنے والے عضو کی نسبت سے ہوگا یا انسان کی کامل دیت کی نسبت سے؟ب) انسان کی کامل دیت کی نسبت سے حساب ہونے کی صورت میں ، کیا نقصان پہنچنے والے عضو کی دیت سے زیادہ ارش معین کیا جاسکتا ہے؟

جواب: الف وب: اس صورت میں جبکہ ضرر فقط عضو کو پہنچا ہو تو اسی نسبت سے ارش کا حساب ہوگا اور اگر بالفرض عضو کی کارکردگی کو تو کوئی نقصان نہ پہنچا ہو لیکن ایک کلی نقصان بدن کو پہنچا ہو تو ارش کا حساب کامل دیت کی نسبت سے کرنا چاہیے؛ چاہے عضو کی دیت سے زیادہ ہی کیوں نہ ہوجائے۔

دسته‌ها: ارش

وحدت وجود کے باطل ہونے پر دستاویز اور سند

بہت سے بزرگ افراد وحدت وجود کے معتقد ہیں، کیا اس مساٴلہ کے مطابق احتیاطاً ان برزگوں سے پرہیز کیا جائے؟

ان بزرگوں میں سے کوئی ایک بھی وحدت وجود کے جو مذکورہ بالا جواب میں تیسرے معنی بیان ہوئے ہیں، قائل نہیں ہیں اور جو کوئی بھی ان بزرگوںکی طرف ایسی نسبت دیتا ہے وہ جسارت کرتا ہے۔

پیر ٹوٹنا یا وسیلہ سفر (گاڑی وغیرہ ) کا خراب ہو جانا

اگر حصر اور صد کے علاوہ کوئی مانع پیش آجائے ( جیسے اس کا پیر ٹوٹ جائے یاگاڑی وغیرہ خراب ہو جائے ، یا راستہ بھٹک جائے کیا اس پر مصدود اور محصور کے احکام جاری ہوں گے ؟

جواب :۔ اس شخص کی بہ نسبت جس کا پیر ٹوٹ گیا ہے ، محصور کے احکام اورباقی موانع جیسے گاڑی کا خراب ہونا یا دیگر مانع کے لئے ، مصدود کے احکام جاری ہوں گے ۔

دسته‌ها: محصور و مصدوم

میت کے مال کے تیسرے حصّہ کو مصرف کرنے کیلئے بہتریں راستہ وطریقہ

ایک شخص نے وصیت کی ہے: میرا ایک تہائی مال ایسی جگہ پر خرچ کیا جائے جو قرآن اور سنت کی نظر میں سب سے بہتر ہو اور اس سے کوئی چیز بہتر نہ ہو، اس سلسلہ میں آپ اپنا مبارک نظریہ بیان فرمائیں؟

جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی

دسته‌ها: وصیت کے احکام

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے ۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے ۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے ۔

دسته‌ها: حامله کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت