سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

وصیت کا ذہنی طور سے کمزور بچوں کو شامل ہونا

۱۴/ سال پہلے میرے والد جاں بحق ہوگئے تھے، ہم چار بھائی اور دو بہنیں ہیں، مرنے سے کئی سال پہلے سرکاری کاغذات کے دفتر(تحصیل) میں وصیت کی اور انھوں نے اپنی دائمی زوجہ (جواس وقت ۸۸ سال سن رکھتی ہے)اور اس کے بڑے بیٹے سید جواد (یعنی مجھ) کو موصی کی اپنی دیگر چھوٹی اولاد کو ادارہ کرنے کے سلسلے میں ، موصی بھی اپنے مرنے کے بعد ، وصی قرار دیا اور وصیت میں ذکر کیا کہ بڑے ہونے کے بعد دوسرے بھائی وصایت میں شریک رہیں گے ، جس تاریخ میں یہ وصیت نامہ لکھا گیاتھا اس وقت ہماری چھوٹی بہن پیدا بھی نہیں ہوئی تھی اور وہ پیدائشی کم ذہنی کا شکار تھی اور اب بھی ہے ، اب جبکہ وہ اکتالیس (۴۱) سال کی ہے کیا اس کے بھائی اپنی چھوٹی بہن کے لئے اب بھی قیم ہوسکتے ہیں؟ اور کیا اب بھی یہ وصیت نامہ اپنی حالت پر باقی ہے شایان ذکر ہے کہ والد کے مرنے سے اب تک ان چودہ سالوں کی مدت میں اس کے بھائیوں نے اس کے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا۔

جواب: اس صورت میں جب وصیت نامہ مطلق ہو اور اس میں کوئی قید وشرط نہ ہو تو اس اولاد کی قیمومیت کہ جو عقل کافی سے بے بہرہ ہیں ان کے شامل حال ہوگا

دسته‌ها: وصیت کے احکام

حج کے لئے وصیت کرنے پر مجبور کیا جانا

ایک شخص مستطیع نہیں ہوا تھا لیکن چند سال پہلے ، مرض موت میں، چند لوگ اس کو حج میقاتی کے عنوان سے پانچ ہزار افغانی کی وصیت کرنے پر مجبور کرتے ہیں ، کیا یہ وصیت صحیح ہے اور اگر صحیح ہے تو چونکہ یہ رقم میقاتی حج کے لئے کافی نہیں ہے تو اس سلسلہ میں کیا وظیفہ ہے ؟

جواب :۔ اگر وصیت کرنے پر واقعاً مجبورکیاتھا تو یہ وصیت نافذ نہیں ہے لیکن اگر لوگوں کے اصرار کرنے سے وہ شخص خود وصیت کرنے پر راضی ہو گیا تھا اور مذکورہ رقم ، میقاتی حج کے لئے کافی نہیں ہے تو اس رقم کو کارخیر میں خرچ کریں ۔

دسته‌ها: وصیت کے احکام

قصاص کو دیت میں بدلنا

زخموں کے بارے میں قصاص کا فیصلہ ہونے یا قانونی ڈاکٹر کے ذریعہ، زخم کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کے معین ہونے کے بعد، زخمی ہونے والے اور زخمی کرنے والے کے موٹے یا دبلے کا فرق ہونے کی بناپر مثال کے طور پر، تین سینٹی میٹر گہرا زخم جو زخمی شخص کے لگا ہے، اس کے لئے زیادہ، خطرناک نہیں تھا لیکن اگر قصاص کے طور پر اسی قدر گہرا زخم، زخمی کرنے والے کے لگادیا جائے توکمزور اور دبلا ہونے کی وجہ سے اس کی جان کو خطرہ لاحق ہوجائے گا، اس صورت میں کیا وظیفہ ہے ، کیا قصاص کا حکم دیت میں بدل جائے گا، نیز راضی نہ ہونے کی صورت میں کیا کیا جائے؟

اس مسئلہ کی چند صورتیں ہیں:الف) اگر زخم کی لمبائی، چوڑائی اور گہرائی کا لحاظ کرنا، کمزور ہونے کی وجہ سے اس مجرم کے لئے یقینی خطرہ یہاں تک کہ جان کا خوف ہو، تب یقیناً قصاص کا حکم دیت میں بدل جائے گا اس لئے کہ قصاص کی دلیلوں کا اطلاق اس صورت کو شامل نہیں ہیں یا دوسرے الفاظ میں، لوگوں کی نظر میں دونوں میں مماثلث اور مشابہت نہیں پائی جاتی اور اس کے علاوہ وہ دلیلیں جو کہتی ہیں جائفہ(۱)، منقلہ(۲) اور مامومہ(۳)،میں قصاص نہیں ہے کیونکہ خطرے کا باعث ہے، وہ بھی مفروض مسئلہ کو شامل ہیں یعنی ان سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اس صورت میں قصاص نہیں ہے ۔ب) اگر دوسرے فریق کے لئے خطرہ نہ ہو لیکن دونوں کے جسموں میں اس قدر فرق ہو کہ ایک کے بدن میں ایک سینٹی میٹر کی گہرائی، دوسرے کے بدن میں تین سینٹی میٹر گہرائی کے برابر ہو، اس صورت میں زخم کی گہرائی کا لحاظ نہیں کرنا چاہیے، اس لئے کہ عام لوگوں کی نظر میں دونوں کا برابر ہونا، جو قصاص کی دلیلوں کی بنیاد ہے، مذکورہ صورت میں حاصل نہیں ہے چونکہ مثال کے طور پر، تین سینٹی میٹر گہرا زخم، دبلے آدمی کی ہڈی تک پہنچ جائے گا جبکہ اُسے ایک فربہ اور موٹے شخص کے لئے ایک معمولی زخم سمجھا جائے گا، لہٰذا اس بناپر قصاص کی دلیلوں میں بیان شدہ، مساوات کو شامل نہیں ہے اور وہ مخصوص روایات جو زخم کی گہرائی میں مساوات اور برابر ہونے پر دلالت کرتی ہیں، وہ بھی موجود نہیں ہیں، دوسرے یہ کہ سجاج(۴)--- یا مطلقہ زخم کے بارے میں آنے والی روایات کے مطابق، زخم کی گہرائی کا معیار، (جائفہ، دامیہ(۵)، باضعہ(۶)، سمحاق(۷) ناموں میں سے کسی ایک نام کا صادق آنا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ دبلے اور موٹے شخص پر، زخم کی گہرائی کے لحاظ سے مذکورہ ناموں کا صادق آنا برابر نہیں ہے ۔ج) یہ مسئلہ زخم کی لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے بھی قابل غور ہے ، بالفرض اگر کسی کے بازو چھوٹے ہیں یا ان کی لمبائی اور چوڑائی بہت ہی کم ہے، اس کے برخلاف دوسرے فریق کے بازو کی لمبائی اور چوڑائی اس کے بازووٴں سے کئی گُنا زیادہ ہے، اب اگر موٹے آدمی کے بازو پر زخم آجائے جو اس کے آدھے بازو کو شامل ہو، یعنی آدھا بازو زخمی ہوجائے جبکہ لمبائی کے لحاظ سے یہ زخم دوسرے فریق (مجرم) کے کامل بازو کے برابر ہو، اس صورت میں بھی ، لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے دونوں کے زخموں کےبرابر ہونے پر کوئی قانع کرنے والی دلیل نہیں ہے، بلکہ قصاص کے مفہوم کا تقاضا اور سورہٴ بقرہ کی آیہٴ کریمہ میں، مثل کا اطلاق، دونوں نسبی ہیں (جیسا کہ اوپر بیان ہوچکا ہے یعنی آیت میں لمبائی اور چوڑائی میںبرابری کو بیان نہیں کیا گیا ہے کہ جو کبھی کبھی ایک شخص کے کامل بازو کو شامل ہو جاتی ہے)۱۔ بدن کا گہرا زخم جس پر قصاص نہیں فقط دیت ہے-۲۔ ہڈی کا ٹوٹ کر اپنی جگہ سے ہٹ جان-۳۔ وہ زخم جو ہڈی سے گذر کر مغز تک پہنچ جائے-۴۔ سور صورت کا زخم جس قصاص کیا جاسگتا ہے-۵۔ معمولی زخم جو گوشت تک پہنچ جائے اور خون جاری ہوجائے-۶۔ دامیہ سے کچھ زیادہ گہرا زخم-۷۔ وہ زخم جو ہڈی کی جھلّی تک پہنچ جائے-قسّامہ (قسم اور قسم کھانے والوں کی تعداد نیز مخصوص طریقہ سے قسم کھانے کے ذریعہ، قتل کے دعوے کو ثابت کرنا)

دسته‌ها: قصاص کے احکام

سہم سادات کو ضروریات زندگی میں تبدیل کرنا

خمس کی رقم کو، دیگر اجناس ،جیسے لباس اور زندگی کے دیگر وسائل میں تبدیل کرنااور انھیں سادات کو دینا کیسا ہے خصوصاً اُس صورت میں جبکہ سید، سہم سادات کو قبول کرنے سے ، بہت ہی ناراض ہوتا ہو؟

جواب: احتیاط کی بناپر خمس کی رقم کا دیگر اجناس میں تبدیل کرنا جائز نہیں ہے، مگر جبکہ سادات بذات خود تقاضا کریں اور ضروری نہیں ہے کہ اس رقم کو سہم سادات کے عنوان سے، انھیں دیا جائے کہ وہ ناراض ہوجائیں بلکہ ہدیہ کی شکل میں بھی دے سکتے ہیں۔

دسته‌ها: خمس کا استعمال

ماں کی جان بچانے کے لیے حمل کو ساقط کرنا

اگر ڈاکٹر قطعی طور پر کہے کہ بچہ کے پیٹ میں رہنے کی صورت میں ماں کی جان جا سکتی ہے تو درج ذیل مسائل کا حکم کیا ہوگا:الف: کیا بچہ کا رحم مادر میں ختم کر دینا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچ سکے؟ب: کیا ماں کو اسی حالت پر چھوڑ دینا جائز ہے تا کہ اس بچہ کی ولادت ہو جائے اور ماں مر جائے؟ج: اگر ماں کو اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے اور ماں اور بچے دونوں کے مرنے کا احتمال ہو تو حکم کیا ہوگا؟ (موت و حیات کا احتمال دونوں کے لیے مساوی ہو)د: اگر بچہ میں روح پڑ چکی ہو یا نہ پڑی ہو تو اس سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑے گا؟

جواب: الف۔ اگر بچہ کی خلقت کامل نہ ہوئی ہو تو سقط کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ب۔ اگر بچے نے ابھی انسانی شکل و صورت اختیار نہ کی ہو تو ماں کی جان بچانے کے لیے اس کا سقط کرنا جائز ہے ۔ج۔ اگر یہ معلوم ہو کہ ان دونوں میں سے کوئی ایک ہی بچ سکے گا تو ان کو ان کی حالت پر چھوڑ دیا جائے گا تا کہ جس کو بچنا ہو وہ بچ جائے اور اس میں کسی انسان کا کوئی دخل نہ ہو اور اگر حالات یہ ہوں کہ یا دونوں مریں گے یا صرف بچہ مرے گا تو اس صورت میں بچہ کو سقط کرانا جائز ہے تا کہ ماں کی جان بچائی جا سکے ۔د۔ مذکورہ بالا جوابات سے اس کا جواب بھی روشن ہو چکا ہے ۔

دسته‌ها: حامله کے احکام

خنثی کی نماز میت اور غسل

کوئی انسان اس دنیا سے چل بسا لیکن یہ معلوم نہیں کہ مرد تھا یا عورت ، اس شخص کی نماز میت اور غسل کی کیفیت کیا ہوگی؟

جواب: اگر مقصود خنثیٰ ہے تو لازم ہے کہ ا س کے محرم غسل دیںاور اگر محرم نہ ہوں تو عورت یا مرد دونوں اس کو غسل دے سکتے ہیں ۔ اور نماز میں احتیاط کے مطابق عمل کریں ۔

سیاہ لباس میں نماز پڑھنا

سیاہ لباس میں نما ز پڑھنامکروہ ہے کیا یہ حکم خواتین کے کالے برقعہ اور سیاہ عباء کو بھی شامل ہے ؟

جواب : مشہور و معروف ہے کہ نماز میں سیاہ لباس مکروہ ہے ، جو دلیل اس حکم کے لئے بیان ہوئی ہے ، عورت اور مرد دونوں کو شامل ہے لیکن عبا اس دلیل سے مستثنیٰ ہے ( یعنی عبا ء کے لئے یہ حکم نہیں ہے ) اور بعید نہیں خواتین کے سیاہ برقعہ بھی اس حکم سے جد اہو۔

قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت