مدت زمان پاسخگویی به هر سوال بین 24 تا 72 ساعت است.

لطفا قبل از 72 ساعت از پیگیری سوال و یا ارسال سوال مجدد خودداری فرمائید.

از طریق بخش پیگیری سوال، سوال خود را پیگیری نمایید.

captcha
انصراف

زمان پاسخگویی به سوالات بین 24 تا 72 ساعت می باشد.

انصراف
چینش :حروف الفباشماره مسئله
مسئله شماره 2338وصيت کے احکام (2327)

مرض الموت ميں کسي کے قرض کا اقرار کرنا

مسئلہ 2338: اگر کوئي مرض الموت ميں کہے کہ ميں فلاں شخص کا اتنا مقروض ہوں اور وہ شخص (ميت) متہم نہ ہو کہ ورثہ کو ضرر پہونچانا چاہتا ہے تب تو اس قرضہ کو اصل مال سے دياجائے اور اگر متہم ہو تو ميت کے ثلث تر کہ سے دياجائے گا.

مسئله شماره 2339وصيت کے احکام (2327)

جن کو وصيت کي جائے ان کے شرائط

مسئلہ 2339: جن کے لئے وصيت کي جائے اس کا موجود ہونا ضروري ہے لہذا اس بچہ کے لئے وصيت کرنا محل اشکال ہے جو ابھي موجود نہيں ہے اور ہوسکتا ہے بعد ميں پيدا ہوجائےاور احتياط يہ ہے کہ ورثہ سے صلح کرلي جائے البتہ جو بچہ شکم مادر ميں موجود ہے چاہے ابھي اس ميں روح نہ داخل ہوئي ہو اس کے لئے وصيت کرنا صحيح ہے پس اگر بعد ميں وہ بچہ زندہ پيدا ہوا تو جو چيزاس کے لئے وصيت کي گئي تھي دي جائے گي اورا گر مردہ پيدا ہوا تو وصيت باطل ہے اور وہ چيز ورثہ ميں تقسيم کردي جائے گي.

مسئله شماره 2340وصيت کے احکام (2327)

وصي کا قبول کرنا شرط ہے يا نہيں؟

مسئلہ 2340: اگر وصي (جس کے لئے وصيت کي گئي ہے) کو اطلاع ملے کہ کسي نے اس کو وصي بنايا ہے اور وہ وصيت کرنے والے کو مطلع کردے کہ ميں وصيت پر عمل کرنے کے لئے تيار نہيں ہوں اور مرنے والا دوسرے کو وصي بنا سکتا ہو تو پہلي وصيت باطل ہوجائے گي ليکن اگر وصي کو مرنے سے پہلے خبر نہ پہنچے يا خبر نہ ہوجائے مگر وصي ميت کو مطلع نہ کرے کہ ميں وصيت کو قبول کرنے پر تيار نہيں ہوں يا اطلاع ديدے ليکن مرنے والا کسي دوسرے شخص پر دسترس نہ رکھتا ہو تو احتياط واجب ہے کہ وصيت پر عمل کياجائے ہاں اگر عمل کرنے ميں شديد مشقت ہو تو وصيت پر عمل کرنا ضروري نہيں ہے

مسئله شماره 2342وصيت کے احکام (2327)

اگر دو وصي ميں سے ايک مرجائے تو حاکم شرع کسي اور کو معين کرے گا

مسئلہ 2342:اگر کسي نے دو ادميوں کو وصي مقرر کياہو کہ دونوں مل کر کام کرے اور ان ميں سے کوئي ايک مرجائے يا ديوانہ ہوجائے يا کافر ہوجائے تو حاکم شرع اس کي جگہ پر دوسرے کو معين کردے گا اور اگر دونوں ہي ايسے ہوجائے تو حاکم شرع دو دوسرے ادميوں کو معين کرے گا.

مسئله شماره 2345وصيت کے احکام (2327)

اگر کوئي کسي کو وصي معين کرے اور کہے کہ اگر يہ مرجائے تو فلاں شخص وصي ہوگا

مسئلہ 2345: قرض ، حج واجب، خمس، زکات جيسي چيزوں کو اصل ترکہ سے نکالاجائے گا چاہے ميت نے وصيت نہ بھي کي ہو اس کے بعد اگر ترکہ بچتاہے اور ميت نے ثلث يا اس سے کم وصيت بھي کي ہو اس کو فلاں جگہ پر خرچ کياجائے تو اس کے مطابق عمل کياجائے گا اور اگر وصيت نہ کي ہو تو ثلث مال ميت کا نہ ہوگا بلکہ سب ورثہ کا ہوجائيگا.يعني قرض و غيرہ دينے کے بعد جوبچے گا وہ ورثہ کا ہوجائے گا.

مسئله شماره 2346وصيت کے احکام (2327)

وہ چيز جو اصل مال سے کم ہو جائے

مسئلہ 2346:قرض ، حج واجب، خمس، زکات جيسي چيزوں کو اصل ترکہ سے نکالاجائے گا چاہے ميت نے وصيت نہ بھي کي ہو اس کے بعد اگر ترکہ بچتاہے اور ميت نے ثلث يا اس سے کم وصيت بھي کي ہو اس کو فلاں جگہ پر خرچ کياجائے تو اس کے مطابق عمل کياجائے گا اور اگر وصيت نہ کي ہو تو ثلث مال ميت کا نہ ہوگا بلکہ سب ورثہ کا ہوجائيگا.

مسئله شماره 2347وصيت کے احکام (2327)

ثلث ترکہ سے زيادہ کي وصيت جائز نہيں

مسئلہ 2347 کوئي بھي شخص ثلث ترکہ سے زيادہ کي وصيت نہيں کرسکتاہاں ورثہ اجازت ديں تو کرسکتاہے چاہے ورثہ کي اجازت دينے کے بعد اپني اجازت واپس نہيں لے سکتے خواہ مرنے سے پہلے اجازت دي ہو يا بعد ميں يہ حکم بنابر احتياط واجب ہے.

مسئله شماره 2348وصيت کے احکام (2327)

اگر وصيتيں ثلث اموال سے زيادہ ہوں

مسئلہ 2348: اگر کسي نے مختلف کاموں کے لئے متعدد وصيت کي ہو اور ثلث ترکہ اس کے لئے کافي نہ ہو تو وصيت ميں جس ترتيب سے چيزوں کا ذکر ہو اسي ترتيب سے عمل کياجائے گا اور جب ثلث پورا ہوجائے گا تو باقي ميں وصيت باطل ہے (ہاں ورثہ اجازت ديديں تو ثلت سے زيادہ بھي ذکر ہو مثلا حج و خمس و زکات و غيرہ تو واجبات کو اصل ترکہ سے ادا کياجائے گا اور باقي کو ثلث ترکہ سے.

مسئله شماره 2350وصيت کے احکام (2327)

اگر کوئي ميت کے وصي يا سر پرست ہو نے کا دعوي کرے

مسئلہ 2349: اگر کوئي دعوي کرے کہ ميت نے فلاں مال مجھے دينے کي وصيت کي تھي اور دو عادل مرد اس کے دعوے کے تصديق کريں يا يہ شخص قسم کھائے اور ايک عادل مرد اس کي تصديق کرے يا ايک مرد عادل اور دو عادل عورتيں يا چار عادل عورتيں اس کي تصديق کريں تو اس شخص کي بات ماني جائے گي اور اگر وصيت کرتے وقت کوئي عادل مرد نہ رہا ہو صرف ايک عادل عورت گواہي دے تو اس مال کا 1/4 اس کو دياجائے گا اور اگر دو عادل عورتيں گواہي ديں تو نصف مال دياجائے گا اور اگر تين عادل عورتيں گواہي ديں تو 3/4 اس کو دياجائيگا نيز اگر دو کافر ذمي جو اپنے دين ميں عادل ہو گواہي ديں اور ميت مجبور ہو کہ وصيت کرے اور کوئي مسلمان مرد يا عورت جو عادل ہوں وہاں پرنہ رہے ہوں تو وصيت پر عمل کرنا چاہئے.

پایگاه اطلاع رسانی دفتر مرجع عالیقدر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
سامانه پاسخگویی برخط(آنلاین) به سوالات شرعی و اعتقادی مقلدان حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی
آیین رحمت - معارف اسلامی و پاسخ به شبهات کلامی
انتشارات امام علی علیه السلام
موسسه دارالإعلام لمدرسة اهل البیت (علیهم السلام)
خبرگزاری دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی