بیٹے کی ساس (خوشدامن) سے، بیٹے کے باپ کی شادی
کچھ عرصہ پہلے بعض علماء سے سوال ہوا ہے کیا باپ کی شادی ، بیٹے کی ساس ( خوشدامن ) سے جائز ہے ؟گویا انہوں نے فرما یا کہ جائز نہیں ہے ، آپ کا نظریہ کیا ہے ؟
جائز ہے اور کوئی بھی حرام ہونے کا قائل نہیں ہے ۔
جائز ہے اور کوئی بھی حرام ہونے کا قائل نہیں ہے ۔
جواب :۔ اس کی نیابت صحیح ہے اور ا س کو راتوں میں رمی جمرہ انجام دینا چاہئیے ۔
جواب: اس وقت تک جائز نہیں ہے جب تک کسی متدیَّن طبیب کی تشخیص کے مطابق اس کے علاوہ کوئی اور علاج کی صورت نہ ہو ۔
جواب: انسان کا قتل کسی بھی بہانہ سے جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ ترس کھا کر اور ہمدردی میں بھی نہیں، اور اگر مریض خود بھی ایسا کرنے کو کہے تب بھی نہیں، اسی طرح سے اس کا معالجہ ترک کد دینا تا کہ وہ جلدی مر جائے، جایز نہیں ہے ۔ اس مسئلہ کی دلیل آیات و روایات میں قتل کا حرام ہونا مطلقا بیان ہونا ہے اور اسی طرح ان دلائل سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے جن میں جان کا بچانا واجب قرار دیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ اس کا فلسفہ یہ ہو کہ اس بات کی اجازت دینا بہت سے سوء استفادہ کا سبب بن جائے گا اور اس طرح کے بے تکے اور بے بنیاد بہانوں کے تحت ترس اور ہمدردی میں قتل ہونے لگیں گے یا بہت سے افراد اس قصد سے خودکشی کی راہ اختیار کرنے لگیں گے ۔ ویسے بھی طبی مسائل غالبا یقین آور نہیں ہیں اور بہت سے افراد جن کی زندگی سے مایوسی ہو چکی ہے، عجیب و غریب طریقہ سے موت کا شکار ہونے لگ جائیں۔
جواب: چنانچہ ثابت ہو جائے کہ مذکورہ چیز کو موٹر سا ئکل سوار وہاں پر پھینک کر گیا تھا اور اس کے ملنے کی کوئی امید نہ ہو تو بچے کی دیت بیت المال سے ادا کی جائیگی ۔ لیکن اگر بچے نے اس چیز کو گھر کے اندر سے اٹھایا تھا تو بیت المال پر دیت نہیں ہے ۔
جواب: اگر حکم کی دلیل تنہا اقرار تھا تو مجرم کو دوبارہ نہیں پلٹایا جائے گااور اگر دلیل قاضی کا علم تھا (وہ کسی بھی راستے سے حاصل ہوا ہو) پلٹانا بعید نہیں ہے ، لیکن مسئلہ چونکہ” تدرء الحدود بالشبہات“ (شبہات کی وجہ سے شرعی سزائیں دور ہوجاتی ہیں)کے مصادیق میں سے ہے لہٰذا احتیاط واجب کی بناپر اس کو ترک کیا جائے۔
متواتر روایات کے مطابق حجامت مستحب ہے، لیکن ایسا اس وقت ہے جب کسی کو اس سے کوئی نقصان نہ پہچتا ہو ۔
اگر اس کے منحرف ہونے کا خوف نہ ہو تو اس صور ت میں کوئی ممانعت نہیں ہے لیکن اگر عقیدہ میں منحرف ہونے کا امکان ہو تو جائز نہیں ہے ۔
اس قسم کی رقم لینا جائز نہیں ہے ۔
جواب: اسلام کے کچھ ایسے قانون اور قواعد عام ہیں جن سے ہر زمانے کی مشکلات حل کی جاسکتی ہےں یہی وجہ ہے جب بھی ہم سے کوئی نئے مسائل کے بارے کوئی سوال کیا جاتا ہے تو بفضل الہی ہم ان ہی قواعد اور قانون سے جواب دیتے ہیںاور کسی بھی مسئلے میں لاجواب نہیںرہتے ہیں ۔
جواب:الف) اگر اس نے اسلام کا اظہار کیا ہے تو اس پر اسلام کے احکام جاری ہوں گے اگرچہ عبادت اور دینی وظیفوں کے انجام دینے میں کوتاہی کی ہے ۔ب) بظاہر صحیح تھا ۔ج) مذکورہ بچے جائز ہیں ان کو میراث ملے گی ۔د) مفروضہ مسئلہ میں کہ ابھی تک ترکہ تقسیم نہیں کیا گیا اور آپ لوگ مسلمان ہوگئے ہیں تو میراث کے بارے میں اسلامی قانون کے مطابق آپ لوگوں کو بھی میراث ملے گی ۔
جواب :۔ چنانچہ مرد، مجامعت کا اقرار کرتا ہے تو وہ بچّہ اسی کا ہے اور اس کے قسم کھانے سے، بچّہ اس سے جدا نہیں ہو سکتا .
عضو کا معیوب ہونا (عشم) چھوٹے ہوجانے کو بھی شامل ہوتا ہے لیکن کام کرنے وغیرہ میں کمی واقع ہوجانے کی صورت میں ارش کے سراغ میں جانا چاہیے۔
جواب: اس صورت میں جب بلوغ کے وقت سے اسلام کو قبول نہ کیا ہو اس پر مرتد فطری کا حکم جاری کرنے مےں اشکال ہے۔