گردے کی خرید و فروخت
طبی مقاصد کے لئے گردے کی خرید و فروخت کا کیا حکم ہے ؟
جواب ۔طبی مقاصد کے لئے گردے کی خرید و فروخت جائز ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شخص کا گردہ لینے کی اجازت کے بدلے رقم لیں خود گردے کے بدلے نہیں
حج کے موقع پر اہل سنت امام جماعت کی اقتداء
موسم حج میں لوگ اہل سنت جماعت کی اقتداء کرتے ہیں ، اگر وقت میں وسعت ہو تو کیااعادہ کرنا واجب ہے ؟
جواب : ان کی نماز صحیح ہے اور اعاد ہ لازم نہیں ہے ۔
”یاعلی“ کے وِرد کا ختم
کچھ دنوں پہلے، ”یاعلی کا ختم“ رائج ہوگیا ہے، اس سلسلے میں جنابعالی کی کیا نظر ہے؟
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ معصومین علیہم السلام خصوصاً وجود مبارک امیر المومنین علیہ السلام سے توسل کرنا اور بارگاہ خداوندی میں ان کو شفیع قرار دینا، بہترین عبادت اور حل مشکلات کا سبب ہے، لیکن بہتر یہ ہے کہ مذہب اہل بیت علیہم السلام کے پیروان ایسی دعاؤں اور توسلات سے استفادہ کریں جو معصومین علیہم السلام سے نقل ہوئی ہیں؛ جیسے دعائے توسل کیونکہ اس کو علامہ مجلسیۺ اور دیگران نے معتبر کتب کے حوالے سے آئمہ علیہم السلام سے نقل کیا ہے، اور حاجتوں کی برآوری کے لئے بہت زیادہ موٴثر ہے ۔
حکومت کی اجازت کے بغیر چراگاہوں کو اپنی ملکیت بنالینا (قبضہ کرلینا)
جو زمین پہلے، عام چراگاہ تھی یعنی اس میں مویشیوں کو چرانے کا سب کو حق تھا، اسلامی حکومت نے اس کو تقسیم کرکے ان لوگوں کو دے دیا جن میں شرائط پائے جاتے تھے، لیکن بعض لوگ، حکومت کی اجازت کے بغیر، خود ہی زمین کو جوت کر زبردستی مالک بن بیٹھے ہیں، کیا ان کے لئے ایسا کرنا جائز ہے؟
جواب: شرعی طور سے، ایسا کرنے میں، اشکال ہے ۔
حالت احرام میں، ہونٹوں کی زائد کھال اور ناخون کے کنارے کونوچنا
کیا( حالت احرام ) ہو نٹوں یا ناخون کے کنارے کی اضافی کھال کو جد ا کیاجاسکتا ہے ؟
جواب :۔ خون نہ نکلنے کی صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
ایسی جنایت کی دیت جو پیشاب اور پاخانہ کی بے اختیاری کاسبب ہوجائے
وہ جنایت جو ہمیشہ اور ۲۴ گھنٹے پیشاب اور پاخانہ کے عدم امساک کا سبب بنے ، کیا ان میں سے ہر ایک کے لئے کامل دیت ہے یا پیشاب کا عدم امساک کامل دیت کا سبب ہوتا ہے اور پاخانے کا عدم امساک ارش کا؟
اگر ایک وار سے دونوں عارضے وجود میں آئے ہوں تو ایک دیت ہے۔
جو شخص کرسی پر سجدہ کرتا ہے
جو شخص کرسی پر سجدہ کرتا ہے ، اگر جوتے پہن کر نماز پڑھے تو اس صورت میں اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب :۔ کوئی حرج نہیں ہے لیکن بہتر ہے ، جوتے نکال لے۔
ملزم سے اقرار لینے کے لئے اس پر سختی کرنا
بعض لوگوں کو چوری کے الزام میں گرفتار کرکے تھانہ میں لایا جاتا ہے، اکثر ایسا ہوتا ہے کہ اگر عام طور پر پٹائی اور زدوکوب کے بغیر ان سے پوچھ تاچھ کی جائے تو وہ اقرار نہیں کرتے اور نہ ہی اپنے ساتھیوں کا نام بتاتے ہیں، جس کے نتیجہ میں ۔، لوگوں کا چورایا ہوا مال جیسے گاڑی، قالین اور دیگر سامان، چوروں کے پاس رہ جاتا ہے، لیکن اگر کوڑے اور زدوکوب کا طریقہ استعمال کیا جائے تو اکثر اوقات، اپنے جرم کا اقرار اور اپنے ساتھیوں کا نام پتہ بھی بتادیتے ہیں، ایسی صورتحال میں ، تھانہ کے ملازم کیا کریں جو شرعی لحاظ سے جواب دہ نہ ہوں؟
جواب: کسی بھی ملزم کو ، شرعی طور پر اس کا جرم ثابت کئے بغیر، زدوکوب نہیں کیا جاسکتا مگر دوصورتوں میں:الف) جبکہ ملزم ایسے جرائم، جیسے لوگوں کے گھروں میں بغیر اجازت کے داخل ہونا، کار، گاڑی وغیرہ کا دروازہ کھول لینا یا غیر اخلاقی جرائم کا مرتکب ہوا ہو اور خود اس کے اعتراف کرنے سے اس قسم کے جرائم، ثابت ہوگئے ہوں نیز تعزیرات اور سزا کی دلیلیں اس کو شامل ہوں، اس صورت میں تعزیر کے عنوان سے اس کو سزا دی جاسکتی ہے اسی کے ذیل میں اس سے بازپرس کی جائے تاکہ جرائم کو وضاحت سے بیان کرے ۔ب) جبکہ مسئلہ اس قدر مہم ہو کہ اسلام یا اسلامی حکومت یا وسیع سطح پر مسلمانوں کی جان ومال سے تعلق رکھتا ہو، اس صورت میں، اہم ومہم کے قاعدہ کے مطابق، مذکورہ قسم کی سزا وتعزیر کا امکان ہوسکتا ہو، ضمناً یہ بھی بیان کردیا جائے کہ دور حاضر میں، ایسے طریقہ دنیا میں پائے جاتے ہیں جن کے ذریعہ، ملزم کو زد وکوب کئے بغیر، اس سے زیادہ بازپرس کرکے اس کے بیان حاصل کیے جاسکتے ہیں ۔
آوارہ کتوں کا ختم کرنا
ہمارے گاوں میں کچھ آوارہ کتے ہیں جو کھیتی کو برباد کرتے ہیں، انہیں مار دینا کیسا ہے؟
اگر ان سے مزاحمت ہو تو انہیں مار دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وجوہات شرعیہ اور تبرُّعات سے فاضل دیت کو ادا کرنا
ایک شخص نے اپنے بھائی کی بیوی (بھابھی) کو قتل کردیا اور قاضی القضاة کی طرف سے قصاص کے اوپر محکوم ہوا اس حکم کو ایک مدت گذر گئی اور قاتل قیدخانے میں ہے ، عدالت نے مقتولہ کے باپ کو اطلاع دی کہ فاضل دیت کو ادا کرے تاکہ حکم قصاص جاری ہوسکے، لیکن چونکہ مقتولہ کا باپ ایک بے بضاعت، فقیر اور عیالدار شخص ہونے کی وجہ سے فاضل دیت کے ادا کرنے پر قادر نہیں ہے لہٰذا افراد خیّر اور عزیز واقارب سے کمک طلب کرتاہے، کیا شرعیت کی نظر سے وہ لوگ بعنوان تبرع اور مفت یا بعنوان وجوہات شرعیہ اس کی کمک کرسکتے ہیں تاکہ وہ اپنی بیٹی کے قاتل کو قصاص کرسکے ؟
جب بھی حاکم شرع تشخیص دے کہ یہ کام یک مہم اجتماعی مصلحت پر مترتب ہے تو اس کام کو انجام دے سکتا ہے لیکن وہ قصاص جو ذاتی مقاصد کے لئے انجام پائیں یہ حکم ان کو شامل نہیں ہوتا اور کیا بہتر ہے کہ قصاص سے صرف نظر کرکے دیت پر ہی راضی ہوجائیں۔
ریٹائرمینٹ کی سرکاری حیثیت
ریٹائرمینٹ کی شرعی حیثیت اور دونوں فریق کے حقوق کے بارے میں توضیح دیں؟
ریٹائرمینٹ کے مسائل کو بھی دو طریقوں سے حل کیا جا سکتا ہے:الف: پہلی صورت یہ ہو سکتی ہے کہ اسے اصل قرارداد کے ضمن میں ایک نئے عقد کا عنوان دیا جائے، جس میں عقد کی تمام شرطوں کا لحاظ کیا گیا ہو جیسے دونوں فریق بالغ ہوں، عاقل ہوں۔ ریٹارمینٹ کے مسائل کے باب میں جو ابھامات پائے جاتے ہیں جسیے یہ کہ اس عقد میں سفاہت کے حکم نہیں لگ سکتے، اس لیے کہ اس کا عقلی حکم واضح ہے اور یہ بات اس عقد کے صحیح ہونے میں مانع نہیں ہے۔ در حقیقت یہ عقد اور قرارداد بیمہ کے عقد اور قرارداد کی طرح ہے جو ایک مستقل عقد کی حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس آیہ کرہمہ (اوفوا بالعقود) کے ضمن میں آتا ہے۔ مذکورہ عقد میں ادا کی جانے والی کل رقم کے واضح نہ ہونے اور اس جیسے پیش آنے والے دوسرے مسائل سے اصل عقد پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح سے ربا کا مسئلہ نہ ہی عقد بیمہ میں جاری ہو سکتا ہے اور نہ ہی ریٹائرمینٹ کے عقد میں۔ب۔ یہ مسئلہ اپنی تمام خصوصیات اور قوانین و ضوابط کے ساتھ شرط ضمن عقد کی صورت میں قرارداد میں شامل کیا جائے گا اور اس میں جو ابھامات یا شکوک پائے جاتے ہیں وہ اس کے صحیح ہونے کی راہ میں مانع نہیں بنتے۔ جیسا کی اوپر بیان کیا گیا۔
آپریشن میں کامیابی کے قوی احتمال کی تجویز
کبھی اس بات کا یقین ہو جاتا ہے کہ مریض جلد ہی مر جائے گا اور کبھی اس بات کا احتمال ہوتا ہے کہ کسی علاج یا آپریشن سے اس کی جان بچ سکتی ہے یا وہ قبل از وقت مر سکتا ہے تو اس صورت میں ہمارا شرعی وظیفہ کیا ہے؟ اگر اس کی موت کے لیے زمینہ فراہم کریں تو کیا ہم اس کے لیے ذمہ دار نہیں ہیں؟ اور اسی طرح اگر اس کے علاج میں کوتاہی کریں تو بھی جوابدہ ہونا پڑے گا جبکہ اکثر انسان کے لیے نتیجہ واضح نہیں ہوتا؟
اگر ٹھیک ہو جانے کا احتمال زیادہ ہو تو (بیمار کی اجازت سے اس کا) علاج کرنا چاہیے ، لیکن اگر احتمال کم ہو اور خطرہ زیادہ ہو تو علاج سے پرہیز کرنا چاہیے ۔
موٴکل کا وکیل کو معزول کرنے کا حق ختم کردینا
چنانچہ کوئی موٴکل، عقد وکالت سے علیحدہ ایک عقدلازم کے ضمن میں اپنے وکیل کو معزول کرنے کا حق پچاس سال کے لئے ختم کردے کیا اس طرح سے اپنے حق کو ختم کرنا (جو عام طور پر سرکاری وکالت نامہ میں درج ہوتا ہے) معتبر اور نافذ ہوگا؟
موٴکل وکیل کو معزول کرنے کے بارے میں اپنا حق ختم نہیں کرسکتا، لیکن عقد وکالت سے علیحدہ ایک عقد لازم کے ذیل میں یہ شرط کرسکتا ہے کہ عملی طور پر اس کو معزول نہیں کرے گا، اس صورت میں اُسے اپنی قبول کی ہوئی شرط پر عمل کرنا چاہیے ۔