ان لوگوں کا حج جن کا خمس نکالنے کا حساب نہیں ہے
بعض لوگ اپنی عمر کے پہلے حصہ سے ہی ، محمد و آل محمد ( صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ) کے خمس کے بارے میں کوئی حساب کتاب نہیں رکھتے اور اسی حالت میں حج تمتع اور عمرہ مفردہ کرنے جاتے ہیں ،ان کے حج کا کیا حکم ہے ؟
جواب :۔ اگر احرام اور قربانی کی رقم اس میں سے نہ ہوتو اس صورت میں ان کا حج صحیح ہے ورنہ اشکال ہے اور ہر حال میں گناہ تو کیا ہی ہے ۔
اس عورت کے ساتھ عقد اور ہمبستری کرنا جو ۴/ سال سے شوہر سے دور تھی
ایک لڑکی ایک نابینا شخص کے عقد میں آتی ہے، شادی، مشترک زندگی اور شوہر کو تمکین دینے کے تقریباً ۴۵ روز بعد وہ لڑکی شوہر کو چھوڑکر چلی جاتی ہے اور دعوا کرتی ہے کہ اس آدمی نے اس کو دھوکا دیا ہے چونکہ اس نے اپنے بھائی کو جو بینائی کی نعمت سے کاملاً بہرہ مند ہے، عقد کے وقت شوہر کے عنوان سے پہچنوایا تھا! نیز یہ لڑکی ملک کی عدالت عامہ میں متعدد بار فسخ نکاح اور طلاق کا تقاضا کرچکی ہے، عدالت کے ایک کیس میں اس کی جانب سے فریب اور دھوکا دھڑی کے مقدمے کی پیروی ہوئی، لیکن عدالت نے دعوے کو غلط قرار دیتے ہوئے ان کے درمیان دائمی زوجیت کے صحیح اور شرعی ہونے کا حکم صادر کردیا ہے اور اس کے طلاق کے مطالبہ کو بھی شوہر کے امتناع اور بہت سے اشکالات کی وجہ سے رد کردیا ہے۔زوجہ تقریباً ۴ سال کی مدت گذرجانے کے بعد کسی دوسرے مرد سے شادی کرلیتی ہے اور زنا کی مرتکب ہوجاتی ہے، زانی میں بھی احصان کے شرائط موجود تھے ، انجام شدہ تحقیقات کے مطابق زانی شخص اس عورت (زانیہ) کے حالات سے باخبر تھا، کیا مذگورہ عورت غیر محصنہ ہونے کے لحاظ سے (شوہر سے ۴سال کی دوری البتہ اپنے اختیار سے) زناء غیر محصنہ کی حد کی مستحق ہے؟ کیا مرد کی مذکورہ وضعیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ رجم کی حد کا مستحق ہوگا؟ یاشبہہ کا لحاظ رکھتے ہوئے رجم کی حد سے بری ہوجائے گا؟ کیا آخری صورت میں لگے کوڑوں کی سزا یا تعذیر اس کے اوپر جاری ہوگی؟
جواب: فرض مسئلہ میں ، عورت پر شوہر سے ایسی جدائی کی خاطر محصنہ ہونے کے احکام جاری نہیں ہونگے ، ایسے ہی مرد بھی چونکہ وہ عقد نکاح سے متمسک ہوا ہے اور یہ خود شبہہ کی دلیلوں میں سے ایک ہے، محصن ہونے کا حکم اس کو شامل نہیں ہوگا، لیکن دونوں مسئلہ کے حکم کے دریافت کرنے میں مقصر اور ممنوعہ عمل کے مرتکب ہونے کی وجہ سے تعذیر کے مستحق ہیں۔
قصاص کے جاری کرنے کا وقت
کیا قصاص کا جاری کرنا کسی خاص وقت سے مقید ہے، مثلاً اوّل طلوع آفتاب سے؟
قصاص کسی خاص وقت سے مقید نہیں ہے۔
مقر کا غیر معین مقر لہ کے لیئے اقرار کا حکم
مردّد شخص کے لئے اقرا رکے آثار (نتائج) بیان فرمائیں:الف) کیا ایسا اقرار صحیح ہے؟ب) صحیح ہونے کی صورت میں مقرّلہ کا معین کرنا کس کی ذمہ داری ہے اور یہ کیسے انجام پائے گا؟ج) اقرار کے معین ہونے کے بعد مقرّ یا مقرلہ یا مخاطبین کے درمیان اختلاف کی صورت میں کیا حکم ہے؟د) اگر کوئی اور شخص مقرّلہ ہونے کا ادعا کرے، اس کا ادّعا کیا اثر رکھتا ہے؟ کیا اس صورت میں مقرّلہ پر عنوان مدّعی، وطرف دیگر پر عنوان منکر صادق آتا ہے، نتیجةً کیا یہاں پر مخاصمہ (مقدمہ) کی صورت پیدا ہوجائے گی؟ھ) اگر مقرّلہ کے علاوہ مقرّبہ بھی مردّد ومبہم ہو، تو کیا نتیجہ نکلتا ہے؟و) اگر مقرّ، مقرّلہ کے معین کرنے سے خودداری کرے یالاعلمی کا اظہار کرے اور وہ دونو ں (یعنی مردّد اشخاص ) اس کی تصدیق کریں تو کیا تعیّن لازمی ہوجائے گا، یا یہاں پر کوئی اور حکم ہے؟ز) اگر مقرّ معین کرنے سے خودداری کرے یا لاعلمی کا اظہار کرے، وہ دونوں یا ان میں سے ایک مقرّ کے عالم ہونے کا ادعا کریں، کیاقسم کے ذریعہ مقرّ کا ادّعا قبول کیا جاسکتا ہے؟۔ح) کیا اقرار کے لئے مخاطبین کی تصدیق یا عدم تصدیق ، مقرّ کی لاعلمی کے اظہار کی بہ نسبت کوئی اثر رکھتی ہے؟
جواب: مبہم شخص کے لئے اقرار کرنا جائز ہے ، لیکن حاکم شرع ،مقرّ کو مُلزَم (مجبور) کرے گا کہ اپنے اقرار کے لئے مناسب تشریح بیان کرے، تشریح سے امتناع کی صورت میں حاکم شرع اس کو قید یا تعزیر کرسکتا ہے، بہرحال اس کے اقرار کی قدر متیقّن حجت ہے اور اس کے مطابق عمل بھی کیا جاسکتا ہے، مگر قسم کے حکم کا اجراء ان جیسے موارد کے لئے مشکل ہے۔
شکار کئے ہوئے حیوانات کا گوشت کھانا
جیسا کہ حضور کے علم میں ہے کہ حال حاضر میں شکار کرنا ملک کے بعض علاقوں جیسے شمال کے حصّے دریائے جنوب کے مضافات کے علاوہ روزی حاصل کرنے کے لئے نہیں رہ گیا ہے اور تقریباً اکثر جو شکار ہوتے ہیں ان کو مالدار کرنے متمول افراد تفریح، فنکاری اور خوشگذرانی کے طور پر کرتے ہیں، مذکورہ فرض کے تحت وحشی جانوروں کے شکار کرنے کا حکم شرعی کیا ہے؟
اگر زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے یا آمدنی اور کام کی غرض سے قوانین وضوابط کے تحت شکار کیا جائے تو شرعاً جائز ہے لیکن اگر تفریح اور خوشگذرانی کے لئے ہو۔ ہرچند کہ اس کے گوشت کو استعمال کیا جائے ۔ شرعاً حرام ہے، لہٰذا اس طرح کے سفر میں حرام سفر ہونے کی وجہ سے نماز وروزہ قصر نہیں ہوگا ۔
اہل بیت علیہم السلام کے فضائل ومصائب بیان کرنے کے لئے اجرت طے کرنا
عزادار اور ماتمی دستہ کے پیچھے، خواتین کا نامناسب حالت میں چلنا جو بعض گناہوں کا باعث ہوتا ہے، اس کی کیا صورت ہے؟ نیز حضور، خواتین کے لئے عزاداری کاکیا طریقہ تجویز فرماتے ہیں؟
خامس آل عبا امام حسین علیہ السلام اور دیگر تمام معصومین علیہم السلام کی عزاداری الله کے قریب ہونے کے لئے افضل ترین عمل ہے؛ لیکن خواتین اور مرد حضرات ایسا برتاؤ کریںکہ شریعت کے خلاف کام سے آمیختہ نہ ہو ۔
سات دور (چکر) سے زیادہ سعی کرنا
ایک شخص صفا اور مروہ میں سعی کرنے کے دوران متوجہ ہوا کہ یہ آٹھواں دور ہے ، اس کا کیا وظیفہ ہے ؟ کیا صفا اور مروہ کی اس سعی کے علاوہ صفا و مروہ میں مستحب سعی بھی ہوتی ہے ؟
جواب:۔ زیادہ پر اعتنانہیں کرنا چاہیئے اس کی سعی صحیح ہے اور صفا و مروہ کی مستحب سعی نہیں ہوتی ہے ۔
نامحرم عورت کی ہنسی کی آواز سننا
نامحرم عورت کی ہنسی کی آواز سننا اگر وہ گناہ کا باعث نہ ہو تو کیا حکم ہے اور گناہ کی صورت میں کیا حکم ہے ؟
جواب:۔جن موارد میں اس پر کوئی خاص گناہ مرتب نہ ہوتا ہو ان میں کوئی حرج نہیں ہے .
خمسی حساب کا طریقہ (خمس نکالنے کا طریقہ)
جن لوگوں نے ابھی تک کبھی بھی خمس نہیں دیاہے اس صورت میںکیا فقط ان کی نقد رقم پر خمس کا حساب ہو گا یا زندگی کی دیگر ضروریات پر بھی خمس کا حساب ہو گا یا مصالحت کرے ؟
جواب:۔ اپنے سب مال کا حساب کرے اور زندگی کے ضروری ساز و سامان کے لئے حاکم شرع سے مصالحت کرے ۔
اس شخص کا غسل و کفن جس کو قصاص (پھانسی ) کا حکم ہوگیا ہو
جس آدمی کے بارے میں قصاص (سزائے موت) کا فیصلہ ہوا ہے، کیا اس کے لئے قصاص (مثلاً پھانسی) سے پہلے، غسل وکفن لازم ہے یا قصاص کے بعد بھی غسل وکفن میں کوئی حرج نہیں ہے؟
لازم ہے کہ پہلے ہو (یعنی قصاص کرنے سے پہلے غسل وکفن دیا جائے
حمل کے خطرہ سے بچنے کے لیے نسبندی کرانا
اس بات کے مد نظر کہ طبی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ جس عورت کے پانچ بچے ہوں اور اس کی عمر ۳۵ سے زیادہ ہو تو آئندہ ولادت میں اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے کیا ایسی صورت میں نس بندی کرانا جائز ہے؟
جواب: اگر خطرہ یقینی یا کافی حد تک احتمالی ہو تو ایسا کرنا جائز ہے ۔
اذان کے جزء کی نیت سے اشہد ان علیا ولی اللہ کہنا
کیا ”اشہد انّ علیاً ولی اللہ “کااذان میں کہنا بدعت ہے ؟
جواب:۔ بدعت وقت ہے جب اذان کے جزء کے قصد سے کہے، اور اگر اس مقصد سے نہ ہوتو بدعت نہیں اور کوئی حرج بھی نہیں ہے اور شیعہ حضرات اس قصد سے نہیں کہتے ہیں ۔
اس خاتون کا حج کرنا جس کی گود میں شیرخوار بچہ ہو۔ (شیر خوار بچے کی ماں کا حج)
جو خاتون مال، بدن اور راستے کے لحاظ سے مستطیع ہے لیکن اس کے یہاں شیر خوار بچہ ہے جو اس کے بغیر قرار نہیں پاتا کیا اس صورت میں یہ خاتون مستطیع ہے ؟
جواب :۔ چنانچہ اس شیرخوار بچہ سے جدا ہونا ، جانی خطرہ یا شدید بیماری یا دوسروں کے لئے حرج اور شدید مشقت کا باعث ہے ہو تو وہ خاتون مستطیع نہیں ہے۔