سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

مور کا گوشت

مور کہ جس کے بار ے میں حضرت علی(علیہ السلام) نے ایک طولانی خطبہ ارشادد فرمایا ہے اور اس خطبہ میں مور کو مرغ (پرندہ)سے تشبیہ دی ہے اس کا گوشت کھانے کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

جواب:موع خواہ سفید ہو خواہ سیاہ ہو، حرام گوشت جانور ہے اور اس عجائبات کی شرح و وضاحت کرنا ،اس کے حلال ہونے کی دلیل نہیں ہے ، جیسا کہ حضرت نے چمگادڑ کے عجائبات بھی بیان فرمائے ہیں۔

دسته‌ها: تمکین

الزام لگانے کی وجہ سے تمکین نہ کرنا

اگر کوئی زوجہ اپنے شوہر سے کہے کہ تم نے مجھ پر الزام لگایا ہے یا دوستوں اور رشتہ داروں کے سا منے الزام آمیز باتیں کہہ کر میری بے عزتی کی ہے لہذا وہ خود کو اپنے شرعی شوہر پر حرام کرلے اور اس کو دیکھ کر پردہ کرے اور عام یا خاص طریقہ سے تمکین نہ کرے، کیا وہ ایسا کرسکتی ہے ؟

جواب ۔ان عذروں کی وجہ سے ؛تمکین سے منع کرنے کا حق نہیں رکھتی اور اگر شوہر نے اس پر الزام لگایا ہے تو اس کو حاکم شرع کے پا س جا نا چاہئے اور اس کے یہا ں پر سزا کامطالبہ کرناچاہیئے مگر یہ کہ خود زوجہ اس (شوہر ) کو معاف کردے ۔

دسته‌ها: تمکین

دوسری جماعت کے لئے پہلے امام جماعت کی مرضی

مہربانی فرماکر مندرجہ ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ اگر کوئی امامِ جماعت، اعتراض کی وجہ سے نماز جماعت کو ترک کردے اور مسجد کی کمیٹی کے افراد نیز مومنین کے مکرر اصرار کے باوجود بھی مسجد آنے پر راضی نہ ہو جبکہ مسجد خصوصاً محرم اور صفر کے تبلیغی ایّام میں تعطیل ہوجائے کیا مسجد کی کمیٹی کسی دوسرے جامع الشرائط امام جماعت کو مسجد میں نماز جماعت کرانے کے لئے دعوت دے سکتی ہے؟۲۔ اگر پہلا امام جماعت کہے: ”میں راضی نہیں ہوں کہ کوئی دوسرا امام جماعت اس مسجد میں جماعت کرائے“ کیا اس کی یہ بات مانی جائے گی؟۳۔ کیا امامِ جماعت، مسجد کی کمیٹی سے ماہانہ تنخواہ کا مطالبہ کرسکتا ہے؟

جب بھی کوئی امام جماعت کسی بھی وجہ سے مسجد کو چھوڑدے، اور وہاں پر نماز جماعت کرانے کے لئے آمادہ نہ ہو، تو اس صورت میں دوسرے جامع الشرائط امام جماعت کے ذریعہ نماز جماعت برپا کرنے میں اس کی رضایت شرط نہیں ہے ۔ امام جماعت تنخواہ کا مطالبہ بھی نہیں کرسکتا، لیکن سزاوار ہے کہ مومنین اس کا انتظام کریں، بہرحال بہتر ہے کہ اختلافات کو مصالحت سے دور کرلیا جائے ۔

دسته‌ها: مسجد
دسته‌ها: حجر کے احکام

ممنوع التصرف (تصرف کی اجازت نہ ہونے) کے احکام

برائے مہربانی ممنوع التصرف (اپنے مال میں تصرف کرنے کا منع ہونا) کے متعلق درج ذیل سوالات کے جواب عنایت فرمائیں:۱۔ کیا صاحب مال اپنے اخراجات نکال کر اپنے باقی مال کو تلف (ضائع) کرسکتا ہے یا اس مال کو ضائع کرنے کے لئے دوسرے شخص کے حوالہ کرسکتا ہے ؟۲۔ اگر مقروض صاحب مال (خواہ ممنوع التصرف ہو یا نہ ہو یعنی اس کو اپنے مال میں تصرف کرنے کا اختیار ہو یا نہ ہو) قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے کے ارادے سے ایسا کرنا چاہے تو کیا حکم ہے ؟۳۔ دوسرے شخص کو ضائع کرنے کی اجازت دینے کے سلسلے میں معاہدے کے صحیح ہونے کی کیفیت کیا ہوگی؟۴۔ صاحب مال کے اپنے قرضوں کو ادا کرنے یا نہ کرنے کے امکان کے سلسلہ میں مباح لہ (جس کے لئے مال کو مباح کیا گیا ہو) کے علم وجہل کا کوئی اثر ہوگا؟۵۔ کیا قرض خواہان طاقت کے زور پر اپنا حق وصول کرسکتے ہیں؟یا مقروض کی کوئی چیز ضبط کرکے اس میں سے اپنا قرض واپس لے سکتے ہیں؟۶۔ کیا صاحب مال کے ذریعہ اپنے مال کو ضائع کرنے کے حکم کا ناجائز ہونا قاعدہ تسلط کے عام ہونے کے مخالف نہیں ہے ؟۷۔ مقروض آدمی کا قرض خواہوںکو نقصان پہنچانے اور قرض کی ادائیگی سے بچنے کے ارادے سے، مفت یا کسی غرض سے مہربان ہوکر یا اصل قیمت سے کم قیمت پر معاملات کرنا کیسا ہے ؟۸۔ مذکورہ حکم کی دلیل، قاعدہ لاضرر ہے یا اس کی دلیل اس کا ناجائز مقصد ہے (جیسے انگور کو شراب بنانے کے لئے فروخت کرناحرام ہے) ؟۹۔ حاکم کی جانب سے ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے سے پہلے کیا مقروض مفلَّس (دیوالیہ) کے لئے اپنے مال میں تصرف کرنا جائز ہے ؟۱۰۔ ممنوع التصرف کا حکم جاری ہونے سے پہلے یا بعد میں، اگر مقروض اقرار کرلے تو اس کے اقرار کی سنوائی ہوگی؟۱۱۔ مفت یا بدلے کے معاملات میں، نقصان پہنچانے کے ارادے سے کئے گئے معاملات کا باطل ہونا یا ان کے نافذ نہ ہونے کا حکم کیا اس شخص کے علمسے مربوط ہے جس سے معاملہ کیا گیا ہے ؟۱۲۔ قرض کی ادائیگی سے بچنے کے لئے یا مال کو چھپانے کی غرض سے فقط ظاہری صورت میں معاملہ کرنا کیسا ہے ؟۱۳۔ دوسرے کو نقصان پہنچانے کی غرض سے، کیا غیر ممنوع التصرف شخص کے بدلے کی صورت میں کئے گئے معاملات یا غیر بدلے کے معاملات نافذ ہوں گے ؟۱۴۔ ممنوع التصرف مقروض مستوعب دَین (جس کا قرض اس کے مال کے برابر ہو) سے مراد فوری قرض ہے یا مدّت دار قرض ہے ؟۱۵۔ ممنوع التصرف کا حکم صادر ہونے کے بعد ممنوع التصرف شخص کے کاروبار کی آمدنی کس سے متعلق ہوگی؟

ایک سے آخر تک: کسی شخص کے لئے بھی جائز نہیں ہے کہ وہ خود اپنے مال کو ضائع کرے یا دوسرے کو ضائع کرنے کی اجازت دے، اسی طرح مفت، یا اصل قیمت سے کم قیمت پر کئے گئے معاملات بھی جو قرض خواہوں کا حق ضائع ہونے کا باعث ہوتے ہیں، جائز نہیں ہیں، یہاں تک کہ اس صورت میں تو معاملہ کا صحیح ہونا بھی محل اشکال ہے، اسی طرح ظاہری طور پر معاملہ کرنا بھی یقیناً صحیح نہیں ہے اور مستوعب دَین یعنی جس قدر اس کا مال ہے اس مقدار میں قرض ہونا، حالیہ اور آئندہ دونوں قسم کے قرضوں کو شامل ہے، ممنوع التصرف شخص کے کاروربار کی آمدنی، ضروری اخراجات نکال کر، احتیاط واجب کی بناپر قرض خواہوں کو دی جائے گی۔

دسته‌ها: حجر کے احکام

خود کشی سے مربوط احکام

افسوس کہ کچھ سالوں سے ہمارے شہر میں خود کشی بڑی عام ہوگئی ہے اور کچھ جوان اس بُرے کام کا اقدام کرتے رہتے ہیں لیکن اگر ایسا ہوجائے کہ اس کا شرعی پہلو اور اس کے معاشرتی نقصانات کو اس سن کے افراد کے لئے تشریح اور وضاحت کے ساتھ بیان کیا جائے تو ان میں سے بہت کچھ افراد اس عمل سے باز آجائیں گے اور اس کی طرف ان کی سوچ تک بھی نہ پہنچے گی، اس موضوع پر عنایت رکھتے ہوئے، مہربانی فرماکر نیچے دیئے گئے کچھ سوالوں کے جواب مرقوم فرمائیں:الف) قتل نفس کا شرعی حکم کیا ہے؟ب) اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ انسان کا بدن خود اس کا بدن ہے نہ کسی دوسرے کا اور اس کی ذمہ داری خود اسی کی طرف پلٹتی ہے تو پھر خود کشی کیوں حرام ہے؟ج) جو افراد اپنے کو قتل کرتے ہیں ان کا عالم برزخ میں کیا حال ہوگا؟د) جو شخص خود کشی کرتا ہے، کیا خداوندعالم کی عدالت میں اس کا برا اثر اس کے والدین پر بھی پڑے گا؟ھ) ایسے اشخاص کا مومنین کے قبرستان میں دفن کرنا اور ان کے لئے سوگ کی مجالس برپا کرنا کیسا ہے ؟و) بہت سی جگہوں میں متوفی کا غمزدہ اور داغدار گھر اس بہانہ کے ساتھ کہ یہ کام عام اور طبیعی حالات میں انجام نہیں پایا ہے، اس کے لئے طبیعی موت والے سارے رسوم وآداب انجام دیتے ہیں، کیا ان کا یہ عمل صحیح ہے؟ز) وہ اشخاص جو خودکشی کرتے ہیں کیا اہل بیت علیہم السلام کی شفاعت ان کے شامل حال ہوگی؟ح) معصومین علیہم السلام کے ارشادات کی روشنی میں کیا خداوندعالم کی بارگاہ میں خود کشی کرنے والوں کے بخشے جانے کا کوئی احتمال ہے؟

جواب: الف سے ح تک: یقیناً خودکشی گناہ کبیرہ ہے اور انسان کا اپنے نفس کا مالک ہونا خودکشی کی دلیل نہیں بن سکتا، ایسے ہی جیسے کہ انسان کا اپنے اموال کا مالک اس میں آگ لگانے کی دلیل نہیں ہوسکتا ہے البتہ ایسے اشخاص کے لئے تمام رسومات دیگر عام مسلمانوں کی طرح انجام دیئے جائیں اور ان کی نجات کی دعا کی جائے شاید عفو الٰہی ان کے شامل حال ہوجائے ۔

دسته‌ها: خود کشی

دیت اور قصاص میں شوہر /بیوی کا حصّہ

اس جملے میں "میاں یا بیوی کو قصاص کا حق نہیں ہے" مگر یہ کہ قصاص کا دیت سے مصالحہ کرلیں " مصالحہ سے کیا مراد ہے ؟

جواب: اس سے مراد یہ ہے کہ مقتول کے وارثین قاتل سے سمجھو تاکریں کہ وہ قصاص کی جگہ دیت لے لیں گے ؛ اس صورت میں میاں اور بیوی دونوں شریک ہونگے۔