حاکم کا قصاص کے جاری کرنے کے حکم کو جاری نہ کرنا
حاکم کا قصاص کا اذن نہ دینے کی صورت میں ، جانی (قاتل) کی کیا تکلیف ہے؟
حاکم کو حق نہیں کہ وہ اذن قصاص نہ دے؛ مگر یہ کہ کوئی مہم اجتماعی مفاسد اس کے اوپر مترتب ہوں، لہٰذا قصاص سے خوداری کرنا چاہیے۔
حاکم کو حق نہیں کہ وہ اذن قصاص نہ دے؛ مگر یہ کہ کوئی مہم اجتماعی مفاسد اس کے اوپر مترتب ہوں، لہٰذا قصاص سے خوداری کرنا چاہیے۔
جب تک چیک وصول نہ کرے اس وقت تک اس نے سود نہیں لیا ہے ۔جب تک اس رقم کو وصول نہ کرے، سود خوری شمار نہیں ہوگی اور شریعت کی رو سے ایک سود خور کی حیثیت سے اس کا تعاقب نہیں کیا جاسکتا ۔
سوال کے فرض میں، فضول طریقہ سے خریدوفروخت میں، معاملہ کو فسخ کرنے کا اختیار دینا، مالک کی اجازت پر متوقف ہے، لیکن اگر مالک نے اجازت نہ دی تو خریدار کو معاملہ فسخ کرنے کا حق ہوگا ۔
جواب: الف) زنا کے ملزم کو عدالت میں حاضر نہیں کیا جاسکتا مگر یہ کہ عدالت میں جاکر پہلے گواہ ، گواہی دیدں، یا یہ کہ جبراً اور زور زبردستی زنا کیا گیا ہو اور وہ عورت جس سے زنا کیا گیا ہے، عدالت میں شکایت کرے یا ملزم کچھ دوسرے جرائم کا مرتکب ہوا ہو جیسے پرائی عورت کے ساتھ خلوت، کہ اس طرح کے جرم کی وجہ سے عدالت میں حاضر کیا جائے ۔جواب: ب) گذشتہ جواب سے اس کا جواب بھی معلوم ہوگیا ہے ۔جواب: ج) اقرار صاف وشفاف ہونا چاہیے اور اقرار کے لئے، قاضی کے اصرار کرنے کی کوئی وجہ اورحیثیت نہیں ہے ۔جواب: د) خاموشی سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی اور اس طرح کے موقعہ پر، انکار لازم نہیں ہے بلکہ اقرار ہونا چاہیے ۔
قسامہ عورت نہیں ہوسکتی، اسی وجہ سے اگر بہ تعداد کافی مرد نہ ہوں تو قسم کی تکرار کریں۔
قسامہ ایک قاضی کے حضور میں کامل طور سے جاری ہونا چاہیے۔
شک کی صورت میں، قاضی کو چاہیے کہ معتبر ضمانت لے کر اُسے رہا کردے اور تحقیق کرنے کے بعد اگر معلوم ہوجائے کہ وہ تنگدست نہیں ہے تو اُسے قید کرسکتا ہے ۔
جواب: الف) اس کے وارث، شوہر، باپ، ماں اور ایک بیٹی ہے (البتہ اگر دوسری کوئی اولاد نہ ہو) اس کے شوہر (احمد) کا حصّہ ایک چوتھائی، والدین میں سے ہر ایک کا چھٹا حصّہ اور باقی یعنی چھ حصوں سے، ڈھائی حصّے، بیٹی کے ہیں جو اسے ملیں گے ۔جواب: ب وج) مذکورہ چیک کی رقم تمام وارثوں سے متعلق ہے اور ان کے والد فقط اپنا حصہ بخش سکتے ہیں اور جبکہ آپ کسی خاص شخص (وارث) کے حوالہ، چیک نہیں کرسکتے ہیں لہٰذا سب کے اختیار میں دیدیں ۔جواب: د) آپ کے لئے تمام وارثوں کو اطلاع دینا ضروری ہے تاکہ وہ خود جمع ہوکر چیک کی وضعیت کو روشن کریں ۔
جواب: سرقت تو شمار نہیں ہوتی لیکن ےہ ایک طریقہ کی خیانت اور حرام ہے اور عورت کو اس کی تلافی کرنا چاہئے ۔
اگر اس مسجد یا دوسری مساجد کو اس مٹی کی ضرورت نہ ہواور بکنے کے قابل بھی نہ ہو تو اس کے قابل بھی نہ ہو تو اس کے کہیں اور ڈالنے میں ممانعت نہیں ہے ۔
داہنے پاؤں کے فقدان کی صورت میں اس کے بائیں پاؤں کو کاٹا جاسکتا ہے اور ایسے ہی بالعکس لیکن داہنے ہاتھ کاپیر کے بدلے قصاص نہیں کرسکتے ، تمام اعضاء جُفت کے بارے میں یہی حکم جاری ہے، یعنی داہنے کو بائیں کے بدلے اور بائیں کو داہنے کے بدلے (مساوی عضو کے فقدان فرض میں) قصاص کرسکتے ہیں۔
جی ہاں ارش کامطالبہ بھی ساقط ہوجائے گا ۔
جواب: اگر یہ قتل، عمد کا پہلو رکھتا ہو تو اس صورت میںاس کا حکم، قصاص ہے اور اگر بے اختیاری صورت تھی اور اپنی معمولی حالت سے خارج ہوگیا تھا یا خیال کررہا تھا کہ شرعاً متجاوز کا قتل اس کے لئے جائز ہے، تو قصاص نہیں ہے، لیکن دیت ثابت ہے اور اگر صورتحال مشکوک ہو تب بھی دیت ہے قصاص نہیں ہوگا۔
جائز نہیں ہے ، مگر یہ کہ اسقدر زیادہ وقت کا فاصلہ ہو گیا ہو کہ پیسہ کی قیمت بہت زیادہ کم ہوگئی ہو جیسے دس ،بیس سال پہلے کا قرض ۔