وہ امام جماعت جس کی نماز باطل تھی
نما ز جماعت منعقد ہے ، یعنی جماعت ہو رہی ہے اس کے باوجود بعض لوگ وہیں پر فرادیٰ نما پڑھتے ہیں ، ان کی نماز کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔ جب بھی امام جماعت کی بے حر متی ہوجائے تب ان کی نماز میں اشکال ہے ۔
جواب:۔ جب بھی امام جماعت کی بے حر متی ہوجائے تب ان کی نماز میں اشکال ہے ۔
اگر پشیمانی اور ندامت کا اظہار عدالت میں جاکر، قاضی کے سامنے کیا ہے تو اس صورت میں قاضی معاف کرسکتا ہے لیکن اگر عدالت سے پہلے ہی نادم ہوگیا ہے تو اس کا نادم ہونا ”حقوق الله“ میں سزا کے ساقط ہونے کا باعث ہے ۔
حاکم شرع کے حکم کے ذریعہ ہی سزا دی جانی چاہیے اور یہ بھی ضروری نہیں کہ گناہ گار، حاکم شرع کے پاس جاکر اپنے گناہ کا اعتراف کرے بلکہ فوراً توبہ کرسکتا ہے اور نیک اعمال کے ذریعہ اپنے ماضی کی کسر پوری کرسکتا ہے اور اس طرح سے خود کو سزا سے بچا سکتا ہے ۔
چنانچہ رضاعی ماں کو قصاص کرنا بچے کی زندگی کو خطرے میں ڈالڈے یا قابل ملاحظہ ضرر کا سبب ہو تو ماں والا ہی حکم جاری ہوگا۔ اوپر والے جواب سے معلوم ہے۔اس مسئلہ میں حاکم شرع کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
جواب:۔ جب تک فتوے کے برخلاف ہو جانے کا یقین نہ ہو جا ئے اقتداء کرنا جائز ہے اور احتیاط کے طور پر دوبارہ نما زپڑھنا بھی لازم نہیں ہے ۔
جواب : کتے کے دودھ کے حرام ہونے کے بارے میں کوئی دلیل ہمارے پاس نہیں ہے اگر چہ بھیڑ اس کا دودھ اتنا زیادہ پیئے کہ اس کی ہڈیاں بھی مضبوط ہوجائیں ، لیکن اگر خنزیر کا دودھ مذکورہ مقدار تک پئے تو خود اس بھیڑ کا گوشت بھی حرام ہے اور اس کی آنے والی نسلوں کا گوشت بھی ۔ لیکن اگر اس مقدار سے کم پیا ہو تو اس کا گوشت مکروہ ہے اور بہتر یہ ہے کہ سات دن تک اس کو باندھ کر رکھیں اور پاک کھانا دیں ۔
اگر تحقیق کے ساتھ اپنے مجتہد کا انتخاب کیا تھا تو اس کے گزشتہ اعمال کی قضا نہیں ہے ۔
جواب: صاحب کار ضامن نہیں ہے؛ مگر یہ کہ کام کا قانون اس چیز کا اقتضاء کرتا ہو اور وارثین نے کام کے قانون کی بنیاد پر اقدام کیا ہو۔
امام جماعت کو معیّن کرنے میں واقف کی رائے شرط نہیں ہے ۔
جب بھی پہلے سے شرط نہ کی جائے ، تو کوئی اشکال نہیں ہے۔
جواب : بینہ نہ ہونے کے فرض میں منکر شخص قسم کھائے گا احتیاط یہ ہے کہ اسکا ولی بھی قسم کھائے
انتظار کرنا چاہیے، چنانچہ حمل زندہ متولد ہوجائے، انحصار کی صورت میں فقط وہ ہی ولی دم ہے، اس صورت کے علاوہ میں اس امر میں شریک قرار پائے گا۔
ہمارے علاوہ بہت سے مجتہدین نے بھی نشہ آور چیزوں کو حرام قرار دیا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ عقل اس کی قباحت کا حکم کرتی ہے، اس کے علاوہ یہ آیہٴ کریمہ (بقرہ/۱۹۵) بھی ایسے لوگوں کو شامل ہے، بعض روایات بھی اسی مطلب کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ نقصاندہ اور مضر چیزوں کا استعمال کرنا حرام ہے ۔
جواب:۔استخارہ پر عمل کرنا واجب نہیں ہے لیکن حتی الامکان اس کی خلاف ورزی نہ کی جائے مگر یہ کہ استخارہ کرائے ہوئے قابل ملاحظہ (کافی) مدّت گذر جائے اُس کے بعداقدام کرے