ایرانی ٹیلیویژن سے نشر ہونے والی موسیقی
ٹیلیویژن کی بعض موسیقی وہی مغربی موسیقی ہے فقط اس کا گانا ختم کر دیا ہے اس کو نشر کرنا اور سننا کیسا ہے ؟
جواب : اگر ہمارے ماحول میں بھی اس کا شمار لہو و فساد کی محافل کے مناسب موسیقی میں ہوتا ہے تو حرام ہے
جواب : اگر ہمارے ماحول میں بھی اس کا شمار لہو و فساد کی محافل کے مناسب موسیقی میں ہوتا ہے تو حرام ہے
جواب: جب کوئی شوہر یا زوجہ دنیا سے گذر جائیں اور کوئی دوسرا شخص ان کا وارث نہ ہو، اس صورت میں اگر زوجہ کا انتقال ہوجائے تو اس کا تمام مال، شوہر کا حق ہے اور اگر شوہر کا انتقال ہوجائے تو اس کا ایک چوتھائی مال، زوجہ کا حق ہے اور باقی مال امام علیہ السلام سے متعلق ہے ۔(١)١ جواہر، ج،٣٩؛ وسائل الشیعہ، ج١٧، باب میراث الزواج
اگر تصویر بنانا ان ذوات مقدسہ کی اہانت کا باعث نہ ہو اور ان کی طرف قطعی نسبت بھی نہ دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
اگر تنقید راہ حل کے ساتھ ہو تو یقیناً بہتر ہے؛لیکن اگر تقیدکرنے والا راہ حل نہیں بتا سکتا تو تب بھی امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے باب سے اپنا وظیفہ انجام دے ۔
1. مدعی قسم کو مدعیٰ علیہ (ملزم) کی طرف پلٹا سکتا ہے ، اس صورت میں ۵۰/ قسمیں ملزم کے ذمہ ہیں۔2.قاعدہ ”البینة علی المدعی و الیمین علیٰ من انکر“ شاہد لانا مدعی کے اوپر اور قسم کھانا منکر (ملزم) کے ذمہ ہے یہاں پر یہ قاعدہ جاری ہوگا ۔3.اس فرض میں دیت کسی پر بھی نہیں ہے۔
جواب: قاضی کو اختیار ہے کہ ان کو اسلامی قانون کے مطابق یا ان کے مذہب کے قانون کے مطابق سزا دے۔
مسئلہ شبہہ کے مورد میں سے ہے ، قاعدہ درء کو شامل ہوتا ہے۔
جواب: بچوں کو ماں باپ کی اور والدین کے بچوں کی میراث ملے گی لیکن میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی ۔
تسامح اور مدارا کے مختلف معنی ہیں، اگر اس سے مراد اسلام کے دشمنوں کے ساتھ میل جول کرنا اور دشمن کو دوست کے لئے نقصان ہنچانے کا موقع فراہم کرنا ہے تو ایسی چیز جائز نہیں ہے؛ لیکن اگر صحیح وسالم گروہ یا دیگر مذاہب کے ساتھ مسالمت آمیز زندگی گذارنا ہو، اس طرح کہ مسلمانوں اور آئین اسلام کو ضرر پہنچانے کا سبب نہ بنے تو جائز ہے ۔
جی ہاں ، حق الناس ہے اور ولی دم کے اختیار میں ہے۔
وہ اپنے حال حیات میں جانی کو معاف کرسکتا ہے اور اپنے مال کے ایک ثلث (۳/۱)دیت میں وصیت کرسکتا ہے لیکن دوسری وصیتیں (اگر ورثہ کے درمیان صغیر نہ ہو) احتیاط یہ ہے کہ وارثین ان پر عمل کریں۔
مکمل طور پر حد ساقط ہے لیکن تعزیر بعید نہیں ہے اور حلبی کی روایتوں کے اس حصّہ پر پر علماء نے عمل نہیں کیا ہے، فقط بہت کم علماء نے ان کے مطابق فتویٰ دیا ہے لہٰذا اس بناپر ان کے مطابق عمل کرنا مشکل ہے ۔
جواب: اگر آپ اتنا جانتے ہوں کہ اس کا سر زخمی ہوا ہے اس سے زیادہ کا آپ کو یقیین نہیں ہے تو اس کی دیت ایک اونٹ ہے اور زخمی شخص کے نہ ملنے کی صورت میں اس کی دیت اس کی نیت سے فقراء کو دیدیں، مگر یہ کہ آپ کو یقین ہو کہ وہ آپ سے راضی ہوگیا تھا۔
جواب : ان لوگوں کو حاکم شرع کے پاس جانا چاہئے وہاں جا کر اپنے ثبوت اور سندیں پیش کریں اور اگر قسم کھانا لازم ہو جائے تو ان کے حق کے دفاع کی خاطر بچوں کا ولی قسم کھا سکتا ہے
جواب: الف :”اسلام کے مبانی“ سے مراد دین کے ضروری مسائل ہیں چاہے وہ اعتقادی مسائل ہوں جیسے توحید، معاد، قیامت عصمت انبیاء وآئمہ علیہم السلام اور اسی کے مانند دوسری چیزیں، چاہے فروع دین اور اسلام کے قوانین اور احکام ہوں، اور چاہے اخلاقی اور اجتماعی مسائل ہوں ۔اور ”اخلال“ سے مراد ہر وہ کام ہے جو مذکورہ مبانی کی تضعیف یا ان میں شک وتردید ایجاد کرنے کا سبب ہو، چاہے وہ مقالہ لکھنے کی وجہ سے یا داستان، یا تصویر بنانے کے ذریعہ ہو یا کارٹون یا ان کے علاوہ کسی اور چیز سے ۔جواب:ب : اگر سوال پیدا کرنے سے مراد اس کا جواب حاصل کرنا ہے تو اخلال نہیں ہے، لیکن اگر اس سے مراد افکار عمومی میں شبھہ ایجاد کرنا ہو تو اخلال شمار ہوگا اور جدید چیز نکالنے سے مراد، اگر فقط ایک علمی احتمال کو بیان کرنا ہو تاکہ اس پر تحقیق اور مطالعہ کیا جائے تو اخلال نہیں ہے؛ لیکن اگر قطعی طور سے اس پر تکیہ کیا جائے یا اس کو اس طرح نشر کیا جائے کہ جو اسلام کے ضروریات کے مخالف ہو تو مبانی میں اخلال شمار ہوگا۔جواب: ج : بے شک ان دونوں میں فرق ہے، عمومی نشریات میں نشر کرنا ممکن ہے کہ مبانی اسلام میں اخلال کی صورت اختیار کرلے، لیکن خصوصی نشریات میں یہ صورت پیدا نہیں ہوتی۔