سعودی عرب کے سیاسی عہدے داروں سے موقوفہ قرآن کوحاصل کرنا ۔
وہ مہر شدہ قرآن جس پر وقف کی مہر لگی ہو، سعودی عرب کے سیاسی عہدہ داروں سے لینا کیسا ہے؟
جواب: جب بھی وہ آگاہی کے ساتھ لوگوں کو ہدیہ کریں کوئی مانع نہیں رکھتا۔
جواب: جب بھی وہ آگاہی کے ساتھ لوگوں کو ہدیہ کریں کوئی مانع نہیں رکھتا۔
حقیقت میں یہ کام عقد کفالت اور عقد ضمانت سے مرکب ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔
جواب:۔ اگر نما زمیں ظاہری طور پر کوئی کمی نہیں ہوئی ہے تو اعادہ نہ کرے، بلکہ تعقیبات کے ذریعہ اس کی کمی کو پورا کرے۔
جواب: دائی فقط تعذیر کی مستحق ہے، ممکن ہے مالیتعذیر کا انتخاب کیا جائے۔
اگر آپ نے وہ سب چیزیں اپنی زوجہ کو بخش دی ہیں تو اس صورت میں آپ کو اس کی آمدنی میں کوئی حق نہیں ہے اور اگر نہیں بخشی ہیں تب طے شدہ معاہدے کے مطابق عمل کرنا ہوگا اور وہ آپ کا حصّہ ادا کرے گی ۔
جواب: مہم یہ ہے کہ ڈاکٹر کا قول اور اس کا یقین جج اور قاضی کے لیے اس طرح کے موارد میں حجت نہیں رکھتا اور حتی کے اگر خود قاضی کا یقین جو اس روش سے حاصل ہوتا ہے وہ بھی حجت نہیں رکھتا بلکہ محل اشکال ہے، لہذا ضروری نہیں ہے کہ ڈاکٹر اپنے یقین کو اس طرح کے موارد میں پیش کرے اور نتیجہ کے طور پر بچہ حکم ظاہری کے مطابق اس کے شوہر سے ملحق ہو جائے گا اور اس طرح کے احکام ظاہری سے کوئی مشکل پیدا نہیں ہوتی۔
جواب : اس صورت میں جب کہ اس کی وضع ایسی ہو کہ عنوان عمد اس پر صادق نہ آئے، جرم عمدی کے احکام اس کو شامل نہیں ہوتے اور ان موارد میں جب تعذیر پر محکوم ہوا ہو تو حاکم شرع اوضاع واحوال فوق کو بعنوان عوامل مخفّفہ تلقّی کرسکتا ہے۔
جواب : ایسا عمل گناہ شمارنہیں ہوگا اور اس پر تعذیر بھی نہیں ہے مگر یہ کہ قاضی تشخیص دے کہ ایسے اعمال پردہ دری اور جامعہ میں فساد کے شایع ہونے کا سبب ہوجائیں گے ، اس صورت میں مناسب تعذیر بجا ہے۔
جواب: اس صورت میں تعذیر کرنا اشکال رکھتا ہے۔
جواب: ان تمام موارد میں اقرار قابل قبول ہے ؛ اگر کوئی اور وارث موجود ہو، تو فقط اقرار کو مُقر کے حصے کے مورد میں قبول کیا جائے گا ، باقی وارثین کے حصے میں سے کوئی چیز کم نہیں ہوگی۔
جواب: وصی کو معین کرنے کا مطلب، ایک تہائی معین کرنا نہیں ہوتا، مگر یہ کہ بعض علاقوں میںوصی کو معین کرنے سے، ایک تہائی مال کی وصیت کرنا مقصود ہو، اس صورت میں اسی وصیت پر عمل کرنا چاہئے ۔
جواب: پہلی اور دوسری صورت میں، اس بات کے پیش نظر کہ دونوں کی حالت ایک جیسی ہے ڈاکٹر کو اختیار ہے جس کا چاہے علاج کرے لیکن اگر اس کا کسی گھرانے سے شرعی معاہدہ ہو تو اسے مقدم کرے گا اور تیسری صورت میں جس کی جان کو زیادہ خطرہ ہو اس کا پہلے علاج کرے گا ۔
جواب: جی ہاں، اس مطلب کی یاد دہانی کرانا آپ پر لازم ہے ۔
جواب : بے جا چیک کے سلسلہ میں ، قید کے مسئلہ کی دو دلیلیں ہوسکتی ہیں :اول : یہ کہ ثابت ہو کہ طر ف مقابل کچھ اموال رکھتا ہے جن کے ذریعہ اپنے قرض کو ادا کرسکتا ہے(مستثنیات دَین کے علاوہ)۔دوم : یہ کہ حکومت اسلامی ثابت کرے کہ بے جا چیکوں کے سلسلے میں کوئی کار وائی نہ کرنا معاشرے کے اقتصادی نظام کو متزلزل کردے گی۔