سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف

سب کے اقرار میں توارث

خصوصاً نسب کے اقرار کے بارے میں فرمائیں:الف) اگر نسب کا محقق ہونا برحسب معمول ممکن ہو اور وہ شخص جس کے نسب کا اقرار ہورہا ہے وہ بھی تصدیق کرے، کیا مُقرّ اور مُقرٌلہ میں توارث ایجاد ہوجاتا ہے ؟ ورثا کا عدمِ وجود، مقرّ کے لئے توارث کے ایجاد کی شرط ہے۔ب) اس صورت میں کہ جب مُقر ، مشہور اور معلوم ورثہ نہ رکھتا ہو اور مقرّلہ بھی اس کی تصدیق کرتاہو کیا ایسا اقرار توارث کا سبب ہوتا ہے؟ج) اس صورت میں کہ جب اقرار، کسی وارث کو ارث سے محروم نہ کرے، کیا مُقرّ کا اقرار شرائط کے محقق ہوجانے کے بعد، قابل قبول ہے؟ کیا وارثین کا وجود ، فقط اس اقرار سے مانع ہے جو مُقر اور مقرّلہ میں توارث کا سبب بنے؟

جواب: ان تمام موارد میں اقرار قابل قبول ہے ؛ اگر کوئی اور وارث موجود ہو، تو فقط اقرار کو مُقر کے حصے کے مورد میں قبول کیا جائے گا ، باقی وارثین کے حصے میں سے کوئی چیز کم نہیں ہوگی۔

دسته‌ها: اقرار کے احکام
کلیدواژه ها:
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت