دستانوں کے ساتھ نامحرم سے مصافحہ کرنا
دستانے پہن کر عورت کا مرد سے ہاتھ ملانا یعنی مصافحہ کرنے کا کیا حکم ہے ؟
جواب:۔اس کام کو ترک کرنا بہتر ہے مگر ضرورت کے موارد میں .
جواب:۔اس کام کو ترک کرنا بہتر ہے مگر ضرورت کے موارد میں .
جواب:۔ اگر نماز طواف کا موقعہ آنے سے پہلے کی مدت میں ، اپنی نماز کو کامل کرسکتا ہے تو اس صورت میں کوئی ممانعت نہیں ہے ورنہ اس صورت کے علاوہ اس کی نیابت میں اشکال ہے ۔
جواب:۔ جس تعدا میں روزے نہ رکھنے کا یقین ہے اسی تعداد میں روزے کی قضاکرےںاور اگر عمداً روزے نہیں رکھے تھے تو کفارہ بھی واجب ہے ، البتہ اگر روزے کے مسائل سے آگاہ نہیں تھے تو کفارہ واجب نہیں ہے ۔
جواب: تمام نمازوں کو جدا جدا پڑھنا ہمارے عقیدہ کے مطابق بھی مستحب اور سنت ہے ، لیکن جمع کرنا بھی جائزہے ، اہل سنت کی روایات میں بھی نمازوں کے جمع کرنے پر دلیل موجود ہے ، لہٰذا جمع کرنا یعنی ملاکر پڑھنا ، رخصت ہے ، لیکن جدا جدا پڑھنا ، فضیلت ہے ۔
جواب: انسان کا قتل کسی بھی بہانہ سے جائز نہیں ہے، یہاں تک کہ ترس کھا کر اور ہمدردی میں بھی نہیں، اور اگر مریض خود بھی ایسا کرنے کو کہے تب بھی نہیں، اسی طرح سے اس کا معالجہ ترک کد دینا تا کہ وہ جلدی مر جائے، جایز نہیں ہے ۔ اس مسئلہ کی دلیل آیات و روایات میں قتل کا حرام ہونا مطلقا بیان ہونا ہے اور اسی طرح ان دلائل سے بھی یہ بات ثابت ہوتی ہے جن میں جان کا بچانا واجب قرار دیا گیا ہے اور ممکن ہے کہ اس کا فلسفہ یہ ہو کہ اس بات کی اجازت دینا بہت سے سوء استفادہ کا سبب بن جائے گا اور اس طرح کے بے تکے اور بے بنیاد بہانوں کے تحت ترس اور ہمدردی میں قتل ہونے لگیں گے یا بہت سے افراد اس قصد سے خودکشی کی راہ اختیار کرنے لگیں گے ۔ ویسے بھی طبی مسائل غالبا یقین آور نہیں ہیں اور بہت سے افراد جن کی زندگی سے مایوسی ہو چکی ہے، عجیب و غریب طریقہ سے موت کا شکار ہونے لگ جائیں۔
جواب: اس کو میراث نہیں ملے گی لیکن اگر اس بہائی شخص کے فرزند ۔، اس کے انتقال کے وقت مسلمان تھے اور دوسرے وارث ان پر مقدم نہ ہوں تب ان کو میراث ملے گی ۔
جواب : یقینا یہ امور ایذاء بھی ہیں اور توہین بھی، بالفرض اگر توہین نہ بھی ہوں تو ان پر ایذاء مومن ضرور صادق آتا ہے ؛ ہر حال میں تعزیر کا سبب ہیں۔
جواب:۔ ان کے طواف میں کوئی شکال نہیں ہے ، اس لئے کہ طواف میں ، معروف حد کی مراعات کرنا واجب نہیں ہے بلکہ احتیاط مستحب ہے اور صفوں سے متصل ہونا بھی شرط نہیں ہے ۔
جواب الف: اس سے مراد یہ ہے کہ تساہلی سے کام نہ لے اور اس کو تاخیر میں نہ ڈالے ۔جواب ب: اگر نماز واجب کے دوران زلزلہ آجائے تو نماز واجب ختم کرنے کے بعد نماز آیات بجالائے ۔جواب ج : ایسے شخص پر نماز آیات واجب نہیں ہے، اگرچہ احتیاط یہ ہے کہ اس کو بجالائے ۔
جواب :کوئی اشکال نہیں لیکن حرم میں داخل نہ ہو۔
جواب : ماں کا رو بقبلہ ہونا کافی ہے آئینہ رکھنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
جواب:۔ اخراجات( یعنی سالانہ خرچ) کے علاوہ جس شخص کو بھی ، مزید آمدنی ہوتی ہے ، اس کو خمس نکال نے کے لئے سال کی تاریخ معین کرنا چاہئیے ، اور سال گزرنے کے بعد اپنے مال کا خمس نکالنا چاہئیے۔
پانچ چیزیں معتکف پر حرام ہیں ۔۱۔ اپنی بیوی سے لذّت اٹھانا؛ اگرچہ حلال طریقے سے ہی کیوں نہ ہو، جیسے اپنی بیوی کے ساتھ ملاعبہ کرنا ۔۲۔ عطر اور خوشبو کا سونگھنا؛ اگرچہ لذّت کے قصد سے نہ ہو ۔۳۔ ضروری نہ ہوتے ہوئے خرید وفروش بلکہ مطلقاً تجارت کرنا؛ لیکن دنیوی مباح کاموں کو انجام دینا جیسے کپڑا سلنے وغیرہ میں اشکال نہیں ہے ۔۴۔ دینی یا دنیوی مسائل میں مدمقابل پر غلبہ اور اظہار فضیلت کی خاطر بحث ومباحثہ یا جدل کرنا اور ان کاموں میں رات دن کا کوئی فرق نہیں ہے بہرحال گذشتہ امور میں سے ہر ایک کام اعتکاف کو باطل کردیتا ہے ۔