میت کے ترکہ میں اپنے حصّہ سے زیادہ میں تصرف کرنا
کیا حقیقی وارثوں کو، اپنے حق سے زیادہ میراث میں تصرف کرنے کا حق ہے؟
جواب: کسی وارث کو حق نہیں ہے کہ اپنے حصہ سے زیادہ وصول کرے، مگر یہ کہ باقی سب راضی ہوں ۔
جواب: کسی وارث کو حق نہیں ہے کہ اپنے حصہ سے زیادہ وصول کرے، مگر یہ کہ باقی سب راضی ہوں ۔
چنانچہ ،مزدور اور اجرت پر کام کرنے والے لوگوں کا قصد ، بندوں کو ان کی ذمہ داریوں اورقرضوں سے نجات دلانا ہو، تو انہیں ثواب بھی ملے گا۔
بہتر ہے تشویق کے ذریعہ یہ کام انجام دے ۔
جواب: وقف ہونا، یا اس کے محل وقوع میں مشہور ہونے یا معلوم ہونے سے ثابت ہوجاتا ہے اور یا شرعی بیّنہ (دو عادل گواہوں) کے ذریعہ ثابت ہوجاتا ہے اور وقف کا دعویٰ یا مشکوک وقف نامہ کے ذریعہ کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی، مگر یہ کہ وہ وقف نامہ، قابل اعتماد ہو۔
جواب: اگر کسی خطرہ کا یقین یا احتمال نہ ہو اور ماں کو شدید نقصان نہ پہچ رہا ہو تو جائز نہیں ہے اور دیت واجب ہے ۔
جواب : اگر انکا مسجد میں آنا اسلام سے زیادہ ر غبت و محبت کا سبب بنے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب ۔اگر تقیہ کے شرائط موجود ہیں تو ان کے ساتھ عید منا سکتے ہیں،اور اگر نجف میں چاند ثابت ہو جائے تو استا نبول کے لیے کافی ہے۔
جواب: دینی مدارس اور ان باتقویٰ اشخاص پر، خرچ کریں، جو ان مدارس میں تعلیم دینے، تمام خلائق کو تبلیغ اور راہنمائی کرنے نیز امر بالمعروف اور نہی عن المنکر جیسے فریضوں میں مصروف ہیں، اس لئے کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ''وما اعمال البر کلّہا والجہاد فی سبیل اﷲ، عند الامر بالمعروف والنہی عن المنکر، الّا کنفثہ فی بحر لجّی؛تمام نیک اعمال یہاں تک کہ راہ خدا میں جہاد کرنا، امربالمعروف اور نہی عن المنکر کے مقابلہ میں ایسا ہے، جیسے دریا کے مقالہ میں منھ کا پانی
ایسے سروے اگر متدین اطبّاء سے سنے جائیں تو طبیعی طور پر ضرر کے خوف کا باعث ہوتے ہیں لہٰذا اس صورت میں روزہ واجب نہیں ہے ۔
جواب:۔ احتیاط یہ ہے کہ ” ماَلِکِ یوم الدّین “ کہے۔
جواب: وارثوں کا حاضر ہونا، لازم نہیں ہے، مگر یہ کہ ایک تہائی مال سے زیادہ کی وصیت ہو تب (ایک تہائی سے زیادہ ترکہ کی) وصیت کرنے کے لئے وارثوں کا راضی ہونا شرط ہے ۔
آپ کے سوال اور اس کی صورت کے مطابق علماء اور دیندار افراد کا الیکشن میں شرکت کرنا واجب ہے۔
جواب: ۔ کوئی حرج نہیں ہے ۔
جواب: ۔ اس قدر صحیح تلفظ کرنا کہ عرب حضرات ، اس کو صحیح عربی سمجھیں ،ضروری ہے لیکن علماء تجوید کی سی ، دقتوں کی مراعات کرنا ضروری نہیں ہے ۔