سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

مہر سنّت کی قیمت کا معیار

چونکہ اس زمانے میں ، درہم ، سکہ کی شکل میں نہ ہو تو کیا مہر سنت کی قیمت کا معیار ، عام چاندی کی قیمت ہے ؟

جن حالات میں ، درہم سکہ کی شکل میں نہ ہو تو ہم کواس پرفرض کرنا چاہئے کہ اگر چاندی سکہ کی شکل میں موجود ہوتی تو اس کی قیمت کس قدر زیادہ ہوتی لہذا اس کی بڑھی ہوئی قیمت کا اندازہ لگا کر اس میں اضافہ کر دیں اور چونکہ یہ مستحب حکم ہے لہذا اندازے کے قریب قیمت کا حساب کرنے میں کوئی نقصان نہیں ہے ۔

دسته‌ها: مهر

ایسی بیوی جو مقاربت کے بغیر ہی حاملہ ہو جائے

ایک شخص نے شادی تو کر لی لیکن ابھی دخول نہیں کیا لیکن اس کی بیوی ، مقام تناسل پر انزال کی وجہ سے حاملہ ہوگئی ، طلاق کے بعد یا مہر کی صورت حال کیا ہوگی ؟

جب بھی شوہر ، بیوی کے حاملہ ہونے کا باعث ہو اگر دخول نہ کیا ہو تو احتیاط واجب کی بنا پر اس کامکمل مہر ادا کرے ، اگرچہ دخول نہیں کیا ہے ۔

دسته‌ها: مهر

نکاح دائم کے بجائے عقد متعہ کا صیغہ پڑھ لینا

اگر کوئی خاتون ،مرد(ہونے والے شوہر) کو نکاح دائم پڑھنے کے لئے اپنا وکیل بنائے اور مرد (عقد پڑھنے کے بعد ) مدعی ہو کہ اس نے متعہ (وقتی نکاح) کا صیغہ جاری کیا تھا وہ بھی چند سال کے بعداس عقد، مہر ،شوہر و بیوی کے درمیان وراثت اور بچوں کی وراثت کا کیا حکم ہے؟

اگر اسے یقین ہو کہ مرد صحیح کہتا ہے اور اس نے نکاح غیر دائم (متعہ) پڑھا تھا تو اس صورت میں عقد نکاح باطل ہے اور میاں بیوی کو ایک دوسرے کی میراث نہیں ملے گی لیکن ان کے بچوں کو ان کی میراث ملے گی مگر یہ کہ مرد جانتا ہو کہ یہ عقد باطل ہے ،اس صورت میں بچوں کو فقط ماں کی طرف سے میراث پہنچے گی ، مرد (باپ ) کی جانب سے نہیں ،اور مرد پر زنا کی حد (سزا)جاری ہو گی اور ہر حال میں مرد کو عورت مہرالمثل ادا کرنا ہوگا۔

طرفین معاملہ کی جانب سے معاملہ کو پکّا کرنے کی غرض سے کچھ رقم معیّن کرنا کہ جو معاہدہ پورا نہ کرے گا مذکورہ رقم ادا کرے گا

معمول ہے کہ بعض معاہدوں میں (معاہدہ کو مضبوط کرنے کی غرض سے) کچھ رقم، معاہدے کو پکّا اور لازمی کرنے کے لئے، طرفین معاملہ سے منظور کی جاتی ہے تاکہ اگر معاہدہ کرنے والا کوئی ایک آدمی معاہدے سے پھر جائے یا معاہدہ کو پورا کرنے میں دیر کرے تو مذکورہ رقم دوسرے فریق کو ادا کرے مثال کے طور پر خرید وفروخت کے معاملہ میں، شرط کی جاتی ہے کہ اگر مالک (بیچنے والا) اپنی چیز کو سرکاری طریقہ سے خریدار کے حوالہ (نام) نہ کرے گا تو دس لاکھ تومان خریدار کو دے گا ، یا عمارت بنانے کے معاہدے میں طے ہوجاتا ہے کہ اگر ٹھیکیدار مقررہ وقت پر عمارت بناکر نہیں دے گاتو ہر مہینہ کی تاخیر کے حساب سے ایک لاکھ تومان ادا کرے گا، یعنی معاہدہ کرنے والے طرفین ہی پہلے سے نقصان کی مقدار کو فرض کرلیتے ہیں، حالانکہ ممکن ہے کہ واقعی نقصان مذکورہ رقم سے کم یا زیادہ ہو، یا حقیقت میں بالکل نقصان ہی نہ ہو، یہ بات ملحوظ رکھتے ہوئے کہ ایران کے قانون کی دفعہ ۱۰ اور ۲۳۰ کے مطابق اس طرح کی شرط کرنا ممکن ہے، برائے مہربانی اس سلسلہ میں درج ذیل سوالوں کے جواب عنیات فرمائیں:الف)۔اس کی شرعی حقیقت کیا ہے؟ب)۔ شرط کے جائز ہونے کی صورت میں، اگر معاہدے کو انجام دینے کا انتخاب، یا معاہدہ کرنے والے کومعاہدے کو لازم کرنے کی غرض سے کچھ رقم دی جائے یعنی طے ہوجائے کہ وہ اپنی تشخیص کے مطابق یا تو معاہدے کو پورا کرے یا پھر اس کے بجائے اتنی رقم کو ادا کرے، کیا یہ کام معاملہ کے مردد ہونے باعث ہوگا، کیا نتیجةً عقد معاملہ باطل نہیں ہوگا؟ج)۔ اگر ٹھیکیدار عقد معاملہ کے ذیل میں طے کرے کہ اگر معاہدہ کو انجام نہ دے یا اس کے انجام دینے میں تاخیر کرے یہاں تک کہ یہ بات تیسرے شخص سے منسوب ہو، تب بھی اس رقم کو بذات خود ادا کرے (یعنی مطلق طور پر ضامن ہو) اس صورت میں مسئلہ کا کیا حکم ہے؟د)۔ اگر عقد معاملہ میں شرط کی جائے کہ معاہدہ کرنے والے کے معاہدہ کو چھوڑنے کی صورت میں اس پرلازم ہے کہ معاہدہ کو بھی انجام دے اور بیعانہ کی رقم بھی ادا کرے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟ھ)۔ اگر معاہدے کے وقت کے حالات کی وجہ سے ٹھیکیدار، معاہدے کو انجام دینے سے معذور ہو یعنی اس معاہدے کو انجام دینا اس کے لئے ناممکن تو نہیں ہے لیکن سخت اور طافت فرسا کام ہو، کیا اس صورت میں بھی، انجام نہ دینے یا تاخیر کرنے کی حالت میں بیعانہ کی رقم ادا کرے گا؟ نیز کیا اس صورت میں بیعانہ کی رقم میں حاکم نرمی اختیار کرسکتا ہے؟

اس کا شرعی جواز دوطریقوں سے ممکن ہے؛ پہلا طریقہ یہ ہے کہ خلاف ورزی، فسخ کرنے کے حق کا باعث ہوتی ہے، لیکن فسخ کرنے کا اختیار مشروط ہے کہ فلاں مبلغ رقم، گھاٹے کے عنوان سے ادا کیا جائے، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ معاملہ، فسخ نہ ہو یا دیر سے انجام پائے اور پہلے سے نقصان کی پیشنگوئی کا عقد معاملہ میں شرط کے عنوان سے ذکر کیا جائے ان دونوں صورتوں میں اس رقم کا وصول کرنا جائز ہے ۔ب: یہ کام معاملہ کے مردد ہونے کا باعث نہیں ہے بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر معاملہ کوفسخ کرے تو اس حق کے عوض فلاں رقم ادا کرے ۔ج: مذکورہ دونوں فرضوں میں، تاخیر کے سبب اور نقصان میں کوئی فرق نہیں ہے ۔د: اگر شرط، تاخیر سے مربوط ہو تو اس صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے ۔ه: اگر شرط مطلق تھی اور عام لوگوں کو فہم کے مطابق تھی تب تواس صورت کو بھی شامل ہوگی اور اسی کے اوپر عمل کیا جائے گا ۔

واجب نماز کے لئے طواف کو کامل کرنے سے پہلے ترک کرنا

اس شخص کا کیا حکم ہے جس کا طواف درمیان میں سے ہی قطع ہو گیا ہو یا اس نے نماز کے لئے طواف درمیان سے چھوڑ دیا ہو یا ان دونوں صورتوں میں ، آدھے طواف کے بعد یا آدھے سے پہلے ایسا کیا ہو تو اس کا کیاحکم ہے ؟

جواب :۔ جائز بلکہ مستحب ہے کہ واجب نماز کے لئے نما زکی فضیلت کے وقت میں یا نماز جماعت میں شامل ہونے کے لئے طواف کو قطع ( چھوڑدے ) اور نماز کے تمام ہونے کے بعد ، طواف کا کامل کرے اور اس کے باقی دور ( چکر) پورا کرے اور آدھے طواف سے زیادہ ہونا معتبر نہیں ہے ۔

دسته‌ها: طواف کے احکام
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت