روزے کے کفار ہ کو شادی کے لئے خرچ کرنا
کیا میں رمضان کے قضا روزے کا کفارہ اپنے بھائی کو دے سکتا ہوں جو شادی کا رادہ رکھتا ہے، اور اس سلسلہ میںضرورت مند ہے ؟
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ فقط روٹی ( کھانے ) میں خرچ کیا جائے ۔
جواب :۔ احتیاط یہ ہے کہ فقط روٹی ( کھانے ) میں خرچ کیا جائے ۔
اگر اس کے ذریعہ اس کی ہدایت کی امید ہے تو کوئی اشکال نہیں ہے، اس صورت کے علاوہ اشکال ہے ۔
کوئی اشکال نہیں ہے۔
اس طرح کے کاموں میں ان کی رضایت ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر ہے کہ ان سے مل کر پروگرام طے کریں اور اس بات کا خیال رہے کہ نمازیوں کے لیے کسی رکاوٹ کا باعث نہ ہو۔
ایسا شخص کثیر السفر اور اس کی نماز و روزہ پورا ہے ۔کام سے مربوط مسافرت کے علاوہ میں اس کی نماز اور روزہ قصر ہے ۔اگروہ سفر زیادہ طولانی نہ ہو تو اس کے کثیر السفر ہونے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گا ۔
جواب: ۔ اگر اس کے اہل عیال ہمیشہ اس کے ساتھ رہتے ہیں تو ان کی نما زکامل ہے۔
جواب:۔ اگر مسلمانوں کے درمیان وہ قرائت مشہور ہے تو کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن چونکہ ہمارے زمانے میں ، حفص کی روایت کے مطابق ، عاصم کی قرائت مشہور ہے ، جو عام قرآنی نسخوں میں پائی جاتی ہے ، دیگر قرائتیں ، اشکال سے خالی نہیں ہیں۔
سرکاری نوکری طاہرا عقد اجارہ کے ضمن میں آتی ہے۔ نوکری کے دوران انجام دی جانے والی خدمات،ان کے اوقات اور تنخواہ کے عوض میں پیدا یونے والے معاملات سے اس عقد اجارہ میں کوئی مشکل پیش نہیں آتیں، انہیں ان دو طریقوں سے سمچھا جا سکتا ہے:الف: وکالت کے طور پر، نوکری کرنے والا خود کو نوکری کے آغاز سے مثلا تیس سال کی مدت، معین تنخواہ اور مقرر اوقات میں سرکار کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے اور یہ عقد اجارہ (تحریر شدہ شکل میں یا عملی طور پر) دونوں فریق میں ہو جاتا ہے۔ پھر وہ حکومت اور سرکار کو اپنی مطلقہ وکالت دے دیتا ہے جس کے مطابق اگر حکومت چاہے تو مثلا پچیس سال یا اس سے کم و بیش مدت کے بعد اس قرارداد اور سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور وہ حکومت کو اس بات کی وکالت بھی دے دیتا ہے کہ وہ کام کے اوقات، تنخواہ کے تعین اور دوسری سہولتوں میں اپنے بنائے ہوئے قانون کے مطابق رد و بدل کر سکتی ہے اور جدید قرارداد اور اگریمینٹ نئے اصول و ضوابط اور ضرورتوں کے تحت تنظیم کر سکتے ہیں۔ حکومت ان معاملات میں جس طرح سے مالک کی حیثیت رکھتی ہے اسے طرح سے وکالت بھی رکھتی ہے۔ب۔ اس عرصہ میں پیش آنے والی تبدیلیوں کو شرط ضمن عقد کے تحت بھی حل کیا جا سکتا ہے، اس معنا میں کہ پہلی قرارداد میں یہ شرط ہوگی کی حکومت جب چاہے گی (قانون کے مطابق) اس سمجھوتے کو ختم کر سکتی ہے اور اسے ریٹائر یا مستعفی کر سکتی ہے۔ یا ایسا ہو سکتا ہے کہ نوکری کرنے والا یہ شرط رکھے کہ اسے تنخواہ کے علاوہ مزید پیسا دیا جائے جو قانون کے مطابق ہو۔واضح رہے کہ یہ شراءط بہت واضح نہیں یوتے مگر اس حد تک ضرور واضح ہوتے ہیں کہ ان پر عمل ہو سکے۔
جواب: پھانسی ہمارے اعتقاد کے مطابق یہ ہے کہ اس کو اس طرح دار پر لٹکائیں کہ وہ مر جائے جیسے ہمارے زمانہ میں مرسوم ہے ، یہ وہ چیز ہے جو ادلہ شرعیہ سے استفادہ ہوتی ہے۔
کوئی ممانعت نہیں ہے؛ لیکن اگر آخر وقت تک قادر ہوجائے تو احتیاط یہ ہے کہ دوبارہ نماز پڑھے ۔
جواب: منی کا ہر صورت میں خارج ہونا غسل کا باعث بنتا ہے، بشرطیکہ اس کو منی کے خارج ہونے کا یقین ہو اور اگرپروسٹیٹ (prostate)(مثانے کے غدود)کے آپریشن کی وجہ سے منی کے ذرات پیشاب میں حل ہوجائیں تو جنابت کا باعث نہیں ہے۔
اگر آپ نے انہیں خریدا ہے تو آپ کو اختیار ہے لیکن اگر آپ کو ہدیہ کیا گیا ہے تو آپ لیے ان کے نام بدلنا صحیح نہیں ہے۔
بہتر ہے کہ دعاؤں کو اسی طرح پڑھنا چاہیے جس طرح آئمہ علیہم السلام سے ہم تک پہنچی ہیں، اور اگر عزاداری کا قصد ہے تو دعا سے پہلے یا دعا کے بعد، انجام دیں اور دعا میں کوئی چیز تکرار نہ کریں ۔