سوالات کو بہت مختصر، کم سے کم لاین میں بیان کریں اور لمبی عبارت لکھنے سے پرہیز کریں.

خواب کی تعبیر، استخارہ اور اس کے مشابہ سوال کرنے سے پرہیز کریں.

captcha
انصراف
انصراف
چینش بر اساس: حروف الفبا جدیدترین مسائل پربازدیدها

اعضاء وضو پر وضو کے لئے مانع ہونے والی چیزوں کا حکم

کیا درج ذیل امور ، وضو میں رکاوٹ شمار ہوتے ہیں اور ان کو وضو سے پہلے برطرف کرنا چاہئے:الف)مٹی کے تیل کا اثر جو ہاتھ دھونے کے بعد بھی باقی رہتا ہے اور مکمل طور پر برطرف نہیں ہوا ہے۔ب)وہ رنگ جو بعض کھانے کی چیزوں پر لگانے کی وجہ سے اس کا اثر ہاتھ میں باقی رہ جائے جیسے اخروٹ کے چھلکے کا رنگ جو کچھ وقت گزرنے کے بعد صاف ہوتا ہے۔ج) چونے اور سمینٹ کا اثر۔د) اگر بال پین یا قلم وغیرہ سے اعضائے وضو پر لکیر کھینچی جائے۔ھ)ہاتھوں میں ایک ایسا مانع لگا ہوہے جو نجس تو نہ ہولیکن دیر سے ، برطرف ہوتا ہو۔(مثلاً دس دن میں)

جواب:جب بھی ان چیزوں کا کوئی ذرہ جو پانی کے پہنچنے میں مانع ہو ہاتھوں پر باقی نہ رہے تو وضو کے لئے کوئی رکاوٹ نہیں، اگر چہ رنگ یا چربی موجود رہے ، لیکن اگر وہ وضو کے پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ بنے اور اسے فی الحال برطرف بھی نہیں کیا جا سکتا ہو تو اسے چاہئے کہ جبیرہ وضو کے طریقے پر عمل کرے ۔

پیشاب کی تھیلی کا نجاست سے آلودہ ہونا

وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب بے اختیار نکل جاتا ہو اور ایک تھیلی کے ذریعہ بدن تک پہنچنے سے روکے رکھتا ہو ، اب اگر نماز سے پہلے وہ تھیلی آلودہ ہوجائے تو کیا اس کو بدلنا واجب ہے؟اگر تھیلی پاک ہو اور نماز کے دوران پائخانہ یا پیشاب بے اختیار خارج ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

جواب: وہ شخص جس کا پائخانہ یا پیشاب پے در پے نکلتا ہو اسے چاہئے کہ ہر وضو کے بعد فوراً نماز میں مشغول ہوجائے اور نماز احتیاط اور بھولے ہوئے سجدے اور تشہد کے لئے وضو کرنا لازم نہیں ، بشرطیکہ نماز اور ان کاموں کے درمیان فاصلہ نہ ڈالے، نماز کی حالت میں نجس تھیلی ساتھ رکھنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔

دوسرے شخص کو وضو اور غسل کرانے کا حکم

اگر کوئی کسی اورکو وضو یا غسل کرائے تو کیا یہ صحیح ہے؟

جواب: اس کا وضو اور غسل باطل ہے، لیکن یہ کہ جب دوسرا اس کے بدن پر پانی ڈال ڈالے اور وہ خود ہی اپنے آپ کو دھلے تو صحیح ہے، لیکن یہ کام ضروری مواقع کے علاوہ مکروہ ہے۔

تملیک کے ساتھ وقف کے عنوان میں اختلاف

جو چیزیں مسجد میں دی جاتی ہیں ممکن ہے کبھی وہ وقف کے عنوان سے دی جائیں اور کبھی تملیک یعنی مسجد کی ملکیت کے عنوان سے ، کیا ان دونوں عنوانوں کے شرعی احکام جدا جدا ہیں؟

جواب: جی ہاں مختلف ہیں، جہاں پر تملیک کے عنوان سے ہے وہاں پر کام آسان ہے اور مسجد کی مصلحت کے مطابق اس کو تبدیل کیا جاسکتا ہے، لیکن اگر وقف ہے تو جب تک اس موقوفہ چیز کا استعمال ختم ہونے کی حد تک نہ پہونچ جائے اس وقت تک اس کو تبدیل کرنا جائز ہے۔

دسته‌ها: مسجد کا وقف
قرآن و تفسیر نمونه
مفاتیح نوین
نهج البلاغه
پاسخگویی آنلاین به مسائل شرعی و اعتقادی
آیین رحمت، معارف اسلامی و پاسخ به شبهات اعتقادی
احکام شرعی و مسائل فقهی
کتابخانه مکارم الآثار
خبرگزاری رسمی دفتر آیت الله العظمی مکارم شیرازی
مدرس، دروس خارج فقه و اصول و اخلاق و تفسیر
تصاویر
ویدئوها و محتوای بصری
پایگاه اطلاع رسانی دفتر حضرت آیت الله العظمی مکارم شیرازی مدظله العالی
انتشارات امام علی علیه السلام
زائرسرای امام باقر و امام صادق علیه السلام مشهد مقدس
کودک و نوجوان
آثارخانه فقاهت